0
Sunday 17 Jul 2016 22:44

کراچی، علامہ راجہ ناصر عباس کی حمایت میں خراسان روڈ سے امام بارگاہ علی رضا تک خواتین کی احتجاجی ریلی

کراچی، علامہ راجہ ناصر عباس کی حمایت میں خراسان روڈ سے امام بارگاہ علی رضا تک خواتین کی احتجاجی ریلی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کے زیر اہتمام آج ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کے گئے۔ کراچی، حیدر آباد، اسلام آباد، لاہور، پشاور، کوئٹہ، ملتان، ڈیرہ اسماعیل خان، فیصل آباد، سکھر، جیکب آباد، ٹنڈو محمد خان اور شکارپور سمیت مختلف شہروں میں منعقدہ مظاہروں میں سینکڑوں کی تعداد میں خواتین اور بچوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے بینرز اور پوسٹرز اٹھا رکھے تھے جن پر شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور ملک میں جاری دہشت گردی اور نواز حکومت کے خلاف نعرے درج تھے۔ کراچی کی ریلی مسجد شاہ خراسان سے امام بارگاہ علی رضا ایم اے جناح روڈ تک نکالی گئی جس میں مرکزی سیکرٹری خانم زہرا نقوی، آئی ایس او کی مرکزی صدر گل زہرا، علامہ احمد اقبال رضوی، علی حسین نقوی، علامہ مرزا یوسف حسین، علامہ باقر زیدی، علامہ اظہر نقوی، سمیت دیگر رہنماؤں نے احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس کی بھوک ہڑتال کو دو ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود حکومت کی طرف سے عدم توجہی پر کڑی تنقید کی۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے رہنما میثم عابدی، مبشر حسن، رضا امام نقوی، علامہ صادق جعفری سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

خانم زہرا نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں ہمارے بے گناہ لوگوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے،ہمارے باصلاحیت، پڑھے لکھے اور ہنرمند افراد کو چن چن کر شہید کیا جا رہا ہے،کالعدم مذہبی جماعتوں کو حکومت کی مکمل آشیر باد حاصل ہے جس کے باعث وہ ملک میں دندناتی پھر رہی ہیں، عدلیہ سمیت ملک کے دیگر مقتدر اداروں کی طرف سے ان واقعات پر مسلسل خاموشی ہمارے لیے تشویش کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا جب ریاست بے گناہوں کو پابند سلاسل کرنے لگے اور جرائم پیشہ افراد کو رعایت دینے لگے تو پھر ملک میں عدل و انصاف کی بجائے اختیارات کی حاکمیت سمجھی جاتی ہے، اس وقت وطن عزیز کو ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے، اس غیر منصفانہ طرز عمل کے خلاف علامہ ناصر عباس نے اپنی آواز بلند کی ہے، ملک و ملت کے لئے علامہ راجہ ناصر عباس کی مخلصانہ جدوجہد لائق تحسین ہے۔ علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پاکستان میں ملت تشیع پر ہونے والے مظالم سے نہ صرف اقوام عالم کو آگاہ بلکہ ایک طویل اور پُرامن احتجاج کے ذریعے یہ ثابت کیا کہ پاکستان کے شیعہ پرتشدد سیاست کے خلاف ہیں اور اپنے حقوق کے حصول کے لیے آئینی و قانونی راہ کو ہی بہترین ذریعہ سمجھتے ہیں۔

علامہ باقر زیدی نے کہا کہ گزشتہ دو ماہ میں ملک کی تمام بڑی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما اپنے اعلی سطح وفود کے ہمراہ احتجاجی کیمپ کا دورہ کر کے علامہ ناصر عباس کے مطالبات کو آئینی و اصولی قرار دے چکے ہیں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کو پوری قوم کی تائید حاصل ہے اس کے باوجود حکومت دانستہ طور پر غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے جو حکومتی ذمہ داریوں اور اخلاقی قدروں کے منافی ہے۔ علامہ مرزا یوسف حسین کا کہنا تھا کہ جن حکمرانوں کے پاس پاکستان کے پانچ کروڑ تشیع کی نمائندہ جماعت کے سربراہ کی بات سننے کا وقت نہیں ان کے پاس اقتدار میں رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں بچتا، ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکے ہیں، ہم آج سے اپنے احتجاج کی تحریک کو ملک کی اہم شاہراوں کی طرف منتقل کر رہے ہیں، مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ کے مطالبات کی منظوری تک ہمارا احتجاج میں کمی واقعہ نہیں ہوگی۔ مظاہرے سے خطاب میں علامہ علی انور جعفری کا کہنا تھا کہ مطالبات کی عدم منظوری پر 22 جولائی کو پر امن ملک گیر احتجاجی دھرنے دیئے جائیں گے اور ملکی اہم شاہراہوں کو بند کردیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 553450
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش