0
Friday 18 Feb 2011 21:44

ریمنڈ کے مسئلے پر پاک امریکا تعلقات منقطع ہونا قوم کے مفاد میں ہو گا،پوری دنیا میں امریکی قلعے اور بت مسمار ہو رہے ہیں،سید منور حسن

ریمنڈ کے مسئلے پر پاک امریکا تعلقات منقطع ہونا قوم کے مفاد میں ہو گا،پوری دنیا میں امریکی قلعے اور بت مسمار ہو رہے ہیں،سید منور حسن
کراچی:اسلام ٹائمز۔جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس سفارتکار نہیں، قاتل ہے۔ دوہرے قتل کے مجرم کو کسی بھی کنونشن میں استثنیٰ حاصل نہیں ہو سکتا۔ ریمنڈ کی رہائی کا امریکی مطالبہ قابل مذمت ہے، اگر حادثاتی اور اتفاقی قتل ہو جائے تو دیت مقرر ہے، مگر جو جان بوجھ کر قتل کیا جاتا ہے اس میں مقتول کے لواحقین کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ چاہیں تو خون بہا کے ساتھ ساتھ دوسری اور تیسری چیز بھی طلب کر سکتے ہیں۔ شہداء کے لواحقین خون بہا کے ساتھ ساتھ عافیہ کی رہائی اور ملک سے امریکی مداخلت کے خاتمے کا مطالبہ بھی کر سکتے ہیں۔ تحریک تحفظ ناموس رسالت ص کی کامیابی پر عوام اور میڈیا کے شکر گزار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی، سیکریٹری نسیم صدیقی، نائب امیر نصراللہ خان شجیع، اور سیکریٹری اطلاعات سرفراز احمد بھی موجود تھے۔
سید منور حسن نے کہا کہ بہت بڑے پیمانے پر عوامی تعاون کے نتیجے میں ناموس رسالت ص کے تحفظ کی تحریک کامیاب ہوئی، حکمرانوں کو بالآخر اعلان کرنا پڑا کہ اس قانون میں ترمیم یا تنسیخ نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک تحفظ ناموس رسالت ص کے پلیٹ فارم کو برقرار رکھا جائے گا، تاکہ آئندہ اگر ایسا کوئی فتنہ سر اٹھائے تو اس کی سرکوبی کی جاسکے۔ انہوں نے تحریک تحفظ ناموس رسالت ص کا ساتھ دینے پر عوام اور میڈیا کا شکریہ ادا کیا۔ سید منور حسن نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کو سفارتکار قرار دینے کی مہم میں اب امریکی صدر بھی شریک ہو گئے ہیں او ریہ کہا جا رہا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کو استثنیٰ حاصل ہے حالانکہ وقت، حالات اور خود ریمنڈ کے پاسپورٹ نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ سفارتکار نہیں۔ دوہرے قتل کے مجرم کو کسی بھی کنونشن میں استثنیٰ حاصل نہیں ہو سکتا۔ ریمنڈ کی رہائی کا امریکی مطالبہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی معاملہ ہے، اس کو سیاسی طور پر حل کرنا چاہیے تھا، مگر اب خون بہا کی بات کی جا رہی ہے۔
انہوں نے شہداء کے لواحقین کو تجویز دی کہ وہ خون بہا کے ساتھ ساتھ عافیہ کی رہائی اور ملک سے امریکی مداخلت کے خاتمے کا مطالبہ بھی کر سکتے ہیں اور امریکی چہرے کی نقاب کشائی بھی ہونی چاہیے۔ سید منور حسن نے کہا کہ جس طرح امریکا اور اسکے صدر ریمنڈ کے معاملے میں سرگرم ہیں اس سے ہمارے حکمرانوں کو سبق لینا چاہیے، ہمارے صدر نے تو آج تک عافیہ کا نام تک نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں امریکی قلعے اور بت مسمار ہو رہے ہیں، ہمارے حکمرانوں کو بھی اس سے سبق لینا چاہیے، عوام کے حقوق کو ایک حد تک پامال کیا جاسکتا ہے، مگر جب عوام کا سیلاب امڈتا ہے تو اسے روکا نہیں جاسکتا۔ ایک سوال کے جواب میں سید منور حسن نے کہا کہ دھمکی ان کو دی جاتی ہے جو دھمکیوں سے ڈرتے ہیں، ایران نے امریکی جاسوس کو گرفتار کر لیا مگر امریکا نے ابھی تک ایران سے جاسوس کی رہائی کا مطالبہ نہیں کیا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات منقطع ہونا قوم کے مفاد میں ہو گا، اس سے بہتر منظرنامہ نہیں ہوسکتا کہ امریکا سے ہمارے تعلقات ختم ہو جائیں۔
خبر کا کوڈ : 55384
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش