0
Tuesday 26 Jul 2016 09:12

عوامی اتحاد پارٹی کا نئی دہلی میں وزیراعظم کی رہائشگاہ کے باہر احتجاجی مارچ، انجینئر رشید گرفتار

عوامی اتحاد پارٹی کا نئی دہلی میں وزیراعظم کی رہائشگاہ کے باہر احتجاجی مارچ، انجینئر رشید گرفتار
اسلام ٹائمز۔ پولیس کی بھاری جمعیت نے کل نئی دہلی میں جموں و کشمیر عوامی اتحاد پارٹی کی طرف سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی رہائش گاہ کی طرف نکلنے والے احتجاجی مارچ کو طاقت کے بل پر ناکامیاب بنادیا۔ اگرچہ انجینئر رشید نے دہلی حکام سے پارلیمنٹ کے سامنے پُرامن دھرنے کے لئے اجازت طلب کی تھی لیکن پولیس نے پارلیمنٹ کے بجائے جنتر منتر پر دھرنے کی اجازت دے دی لیکن آج مارچ شروع ہونے سے چند منٹ پہلے پولیس کے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ متعلقہ اجازت نامہ منسوخ کیا گیا ہے جس کے بعد پارٹی نے کشمیر ہاؤس سے وزیراعظم کی رہایش گاہ تک مارچ کا فیصلہ کیا۔ چناچہ جیسے ہی بعد دوپہر انجینیر رشید کی سربراہی میں درجنوں احتجاجی جن میں انسانی حقوق کے کئی کارکن اور دانشور شامل تھے کشمیر ہاؤس سے ہاتھوں میں پلے کاڑ لے کر وزیر اعظم کی رہایش گاہ کی طرف بڑھنے لگے تو چند دور سفر طے کر نے کے بعد پولیس کی بھاری جمعیت نے ان کا راستہ روکا اور سڑک پر کافی رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔ چناچہ احتجاجیوں نے وہاں پر ہی کشمیر میں ہو رہی ظلم و زیادتیوں کے خلاف زوردار احتجاج شروع کیا۔ اس موقعے پر ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے انجینیر رشید نے کہا کہ جہاں کشمیریوں کو کشمیر کے اندر قید خانے میں بند کر کے چن چن کر گولیوں اور پلٹ گنوں سے مارا جاتا ہے وہاں دہلی میں بھی کشمیریوں کے لئے بات کرنے کی کوئی اجازت نہیں۔ انہوں نے کہا ’’جہاں دہلی پولیس جنتر منتر پر دھرنے میں شامل ہونے والے سینکڑوں طلباء، انسانی حقوق کے کارکنوں اور دانشوروں کی ممکنہ شرکت سے خوف زدہ ہوگئی اور اجازت نامہ منسوخ کیا گیا وہاں پوری دُنیا کے سامنے بھارت سرکار کا نقاب ایک بار پھر اتر گیا۔ کشمیری ہندوستان کے دشمن نہیں لیکن اُنہیں پاکستانی ایجنٹ، امن دشمن اور ملک دشمن کہہ کر ان کے حق خود ارادیت کو سلب نہیں کیا جا سکتا اور نا ہی انہیں طاقت کے بل پر مرغوب کیا جا سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 555341
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش