0
Thursday 28 Jul 2016 02:38

سائبر کرائم پر 14سال، مذہبی منافرت، فرقہ واریت پر 7سال قید کا قانون منظور کر لیا گیا

سائبر کرائم پر 14سال، مذہبی منافرت، فرقہ واریت پر 7سال قید کا قانون منظور کر لیا گیا
اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام نے سائبر کرائم بل 2016 اتفاق رائے سے منظور کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سائبر کرائم میں ملوث ہونے کی صورت میں 14سال قید، 5کروڑ روپے جرمانہ ،حساس معلومات تک غیر قانونی رسائی پر 5سال قید ،50لاکھ روپے جرمانہ کی سزا ہو گی۔ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر شاہی سید کی زیر صدارت ہوا۔ سائبر کرائم بل میں کہا گیا ہے کہ نفرت انگیز تقریر، نسلی و مذہبی منافرت یا فرقہ واریت میں ملوث ہونے کی صورت میں 7سال قید ہوگی، دھوکہ دہی پر 3سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ، بچوں کی غیر اخلاقی تصاویر، ویڈیو شائع کرنے یا اپ لوڈ کرنے پر 7 سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ، انٹرنیٹ کے ذریعے دہشت گردوں کی فنڈنگ کرنے پر 7 سال سزا ہوگی، انٹرنیٹ ڈیٹا کے غلط استعمال پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ، موبائل فون کی ٹمپرنگ پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ، موبائل فون سموں کی غیر قانونی فروخت پر 5 سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، انٹرنیٹ مہیا کرنے والوں کا ڈیٹا عدالتی حکم کے بغیر شیئر نہیں کیا جائے گا، سائبرکرائم قانون کا اطلاق پاکستان سے باہر کسی ملک میں بیٹھ کر خلاف ورزی کے مرتکب افراد پر بھی ہوگا، عالمی سطح پرمعلومات کے تبادلے کے لیے عدالت سے اجازت لی جائے گی اور دوسرے ممالک سے تعاون طلب کیا جاسکے گا، بل اب سینیٹ میں پیش کیا جائے گا ،سائبر کرائم کی تحقیقات کے لیے ہائیکورٹ کی مشاورت سے عدالت قائم کی جائے گی، عدالت کی اجازت کے بغیر سائبر کرائم کی تحقیقات نہیں ہوسکیں گی۔ شبلی فراز نے کہا مقدمات سننے والی عدالت کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا چاہئے۔ چیئرمین کمیٹی شاہی سید نے کہا نیکٹا نے اچھا کردار ادا نہیں کیا، بل کے حوالے سے کمیٹی اجلاسوں میں شرکت نہیں کی اور سفارشات و تجاویز کی بحث میں بھی حصہ نہیں لیا۔
خبر کا کوڈ : 555928
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش