0
Tuesday 22 Feb 2011 10:18

ریمنڈ بلیک واٹر کا ملازم اور سی آئی اے کیلئے کام کرتا ہے،امریکی اخبار اور آئی ایس آئی افسر کی تصدیق

ریمنڈ بلیک واٹر کا ملازم اور سی آئی اے کیلئے کام کرتا ہے،امریکی اخبار اور آئی ایس آئی افسر کی تصدیق
 واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ایک امریکی عہدیدار کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں دو افراد کو قتل کرنے والا امریکی باشندہ، جسے سفارت کار قرار دیا جا رہا ہے، دراصل سی آئی اے کو سیکورٹی فراہم کرنے والا ٹھیکے دار (Security Contractor) ہے اور وہ لاہور میں سی آئی اے کی اس ٹیم کا حصہ تھا جو لاہور میں ایک محفوظ ٹھکانے سے اپنی سرگرمیاں انجام دے رہی تھی۔ اس نئے انکشاف کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے کشیدہ صورتحال کے مزید خراب ہونے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں اور ممکن ہے کہ امریکا کی وہ کوششیں مشکلات کا شکار ہو جائیں جو وہ ریمنڈ ڈیوس کو رہا کرانے کیلئے کرر ہا ہے۔ 36 برس کا ٹھیکے دار ریمنڈ ڈیوس پاکستان میں دو افراد کو قتل کرنے کے بعد گرفتار ہوا اور اس وقت سے وہ جیل میں ہے۔ بعد میں ریمنڈ ڈیوس نے دعویٰ کیا تھا کہ دونوں مقتولین اسے لوٹنے کی کوشش کر رہے تھے۔
 واشنگٹن پوسٹ کو ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کے فوراً بعد ہی اس کے سی آئی اے کے ساتھ تعلق کے متعلق معلوم ہو گیا تھا، لیکن ایک سینئر امریکی انٹیلی جنس عہدیدار کی درخواست پر اس نے وعدہ کیا تھا کہ وہ یہ معلومات شایع نہیں کرے گا۔ مذکورہ عہدیدار نے یہ دلیل دی تھی کہ اگر یہ معلومات شایع ہوگئیں تو ڈیوس کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ مذکورہ عہدیدار اپنے اس وعدے سے بعد میں دستبردار ہو گیا کیونکہ دیگر خبر رساں اداروں نے ریمنڈ ڈیوس کی اصلیت کے بارے میں معلومات شایع کر دی تھیں اور ریمنڈ کو سی آئی اے کا ملازم قرار دیا۔ پیر کو واشنگٹن پوسٹ کے ساتھ بات چیت میں امریکی انٹیلی جنس ذرائع نے ریمنڈ ڈیوس کے متعلق مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر اس خدشہ کا اظہار کیا کہ ریمنڈ ڈیوس کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ مزید معلومات میں اس جیل کی حالت کا ذکر کیا گیا ہے جہاں ڈیوس کو قید رکھا گیا ہے۔ 
انہوں نے بتایا کہ ریمنڈ ڈیوس کو جس جگہ قید رکھا گیا ہے وہاں کے محافظوں سے ہتھیار لے لیے گئے ہیں کیونکہ اس بات کا ڈر تھا کہ کہیں محافظ ہی قاتل نہ بن جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ جیل میں 4 ہزار قیدی ہیں اور ماضی میں محافظوں نے تین قیدیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی پولیس نے مشتعل مظاہرین کو جیل کے قریب مظاہرہ کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس حکام ریمنڈ ڈیوس کو دی جانے والی کھانے پینے کی اشیاء کو کتوں کو سنگھاتے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ریمنڈ کے کھانے میں زہر شامل نہیں ہے۔
 اس کے علاوہ امریکی فوج کے اسپیشل سروسز گروپ کے ایک سابق رکن نے بتایا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کو سی آئی اے کے ”گلوبل ریسپانس اسٹاف“ کے کنٹریکٹ ملازم کے طور پر بھرتی کیا گیا تھا۔ یہ اسٹاف دیگر ممالک میں ایجنسی کے ملازمین اور امریکی ٹھکانوں کی حفاظت پر مامور ہوتا ہے۔ امریکا کے موجودہ اور سابق عہدیداروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کو ایک ایسی سیکورٹی کمپنی میں بطور ملازم بھرتی کیا گیا تھا جس کا سابقہ نام بلیک واٹر اور موجودہ نام ایکس ای ہے۔ کمپنی کی ترجمان نے اس سلسلے میں تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ امریکی عہدیداروں کے مطابق جس وقت ریمنڈ ڈیوس نے دو افراد کو قتل کیا اس وقت وہ ایک ایسا کام کر رہا تھا جسے سی آئی اے کے لوگ Area Familiarization کہتے ہیں جس کا مطلب وہ بنیادی جاسوسی ہے جس کے تحت اس نوعیت کے ملازمین کو علاقے سے مانوس کیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے ریمنڈ ڈیوس کے سامان سے کیمرا، چھوٹی ٹیلی اسکوپ، ابتدائی طبی امداد کا سامان، تیز روشنی والی ٹارچ اور ایک نیم خود کار پستول ”Glock“ برآمد ہوئی۔
ادھر پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ایک افسر نے تصدیق کر دی ہے کہ دو پاکستانیوں کو قتل کرنے والا امریکی شہری سی آئی اے کا اہلکار ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکی قاتل ریمنڈ ڈیوس سی آئی اے کیلئے کام کر رہا تھا اور لاہور میں جاسوسی کے مشن پر تھا۔ آئی ایس آئی افسر نے مزید کہا کہ اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ وہ سی آئی اے کا کنٹریکٹ ملازم تھا اور سی آئی اے کیلئے مستقل بنیادوں پر کام نہیں کر رہا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس معاملے پر سی آئی اے کے ساتھ تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں اور اب ان میں وہ چاشنی نہیں رہی، اب تعلقات کھٹے ہو چکے ہیں۔
 ادھر امریکا کا اصرار ہے کہ ریمنڈ ڈیوس امریکی سفارتخانے میں ”انتظامی اور تکنیکی عملے“ کا رکن تھا اور اس نے اپنے دفاع میں قتل کئے، اسے سفارتی استثنیٰ حاصل ہے، لہٰذا فوری طور پر رہا کیا جائے، لیکن پاکستان کی حکومت پر عوام اور اپوزیشن کا اس حوالے سے شدید دباؤ ہے۔


خبر کا کوڈ : 55776
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش