0
Sunday 14 Aug 2016 00:09

گلگت بلتستان کو اکنامک کوریڈور میں کچھ نہیں دیا گیا ہے، سینیٹر تاج حیدر

گلگت بلتستان کو اکنامک کوریڈور میں کچھ نہیں دیا گیا ہے، سینیٹر تاج حیدر
اسلام ٹائمز۔ سینٹ کی پاک چین اقتصادی راہداری کی خصوصی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر تاج حیدر، سینیٹر میاں عتیق، سینیٹر عثمان خان کاکڑ اور سینیٹر کریم خواجہ نے گلگت ائیر پورٹ پہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاق نے اقتصادی راہداری منصوبے میں کے پی کے، بلوچستان اور سندھ کو ان کے حقوق سے محروم رکھا ہے لیکن ان میں سب سے بڑھ کر زیادتی گلگت بلتستان کے ساتھ ہو رہی ہے۔ گلگت بلتستان کو سی پیک میں کچھ نہیں دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ پاک چائینہ نہیں بلکہ پنجاب چائینہ کوریڈور ہے۔ سینیٹرز نے کہا کہ گلگت بلتستان کو مکمل آئینی صوبہ بنانے کے لیے قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے۔ اس راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔ گلگت بلتستان میں بھی سی پیک میں بجلی کے منصوبے ریلوے اور موٹروے کے منصوبے بنائے جائیں 46ارب کے اس میگا منصوبے میں گلگت بلتستان کو حصہ نہیں دیا گیا تو سی پیک کے لیے سکیورٹی کے مسائل پیدا ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسلام آباد میں بیٹھ کر جو سوچ رہے تھے اس کے برعکس یہاں آکر ہم نے دیکھا کہ ان علاقوں کے ساتھ ہماری سوچ سے بھی زیادہ ظلم زیادتی ہو رہی ہے۔

کمیٹی اراکین نے کہا کہ سی پیک میں 16400 میگا واٹ بجلی کے میگا منصوبے جن کی لاگت تین ہزار پانچ سو ارب روپے سے زائد ہیں یہ منصوبہ جی بی میں بنائے جا رہے ہیں جبکہ ایک میگاواٹ بجلی بھی گلگت بلتستان کے لیے نہیں، اسی طرح ریلوے اور موٹروے کے منصوبے میں ایک کلو میٹر بھی ان علاقوں کے لیے نہیں ہے۔ پاک چائنہ اقتصادی راہداری کے ثمرات پورے ملک تک نہیں پہنچائے گئے تو اس عظیم منصوبے سے فائدے کی بجائے نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا گلگت بلتستان کو جلد مکمل آئینی حقوق دے کر قومی دھارے میں شامل کیا جائے۔ اس کے لیے علاقائی اور بین الااقومی طور پر جو بھی مشکلات درپیش ہیں ان کا حل نکالا جائے۔ جنگلات، دریاؤں اور قدرتی خزانوں سے مال مال اس اہم علاقے کو مذید نظر انداز کرنا پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بیوروکریسی خصوصاََ چیف سیکرٹری کا رویہ درست نہیں ہے۔ چار دنوں سے وہ ہم سے ملے بھی نہیں ہیں۔ ان کے خلاف سینٹ میں کارروائی کے لئے سفارش کریں گے۔ کمیٹی سینٹ کے اگلے اجلاس میں گلگت بلتستان کے نمائندے بن کر سفارشات پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ غذر تاجکستان روڈ، چترال روڈ اور گلگت اسکردو روڈ کو بھی سی پیک کا حصہ بنایا جائے۔ جبکہ گلگت بلتستان میں بھی فوری طور پر میڈیکل کالج اور انجینئرگ کالج اور یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔ 8
خبر کا کوڈ : 560328
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش