0
Friday 19 Aug 2016 14:49

لاہور ہائیکورٹ، تاریخی عمارتوں کے اطراف 200فٹ کی حدود میں تعمیرات روکنے کا حکم، پنجاب حکومت کے این او سیز بھی کالعدم قرار

لاہور ہائیکورٹ، تاریخی عمارتوں کے اطراف 200فٹ کی حدود میں تعمیرات روکنے کا حکم، پنجاب حکومت کے این او سیز بھی کالعدم قرار
اسلام ٹائمز۔ لاہور میں اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کے راستے میں آنیوالی 11 تاریخی عمارتوں کے اطراف 200 فٹ کی حدود میں کسی بھی قسم کی تعمیر روکنے کا حکم جاری، لاہور ہائیکورٹ نے تاریخی عمارتوں کی حفاظت سے متعلق پنجاب حکومت کے نئے این او سیز بھی کالعدم قرار دیدئے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے اورنج لائن منصوبے کیخلاف دائر درخواستوں کے حوالے سے 83 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا۔ 2 رکنی بینچ نے 11 تاریخی عمارتوں کی 200 فٹ کی حدود میں تعمیر مکمل طور پر روکنے کا حکم سنایا۔ ان عمارتوں میں شالامار باغ، ایوان اوقاف، لکشمی بلڈنگ، سپریم کورٹ رجسٹری، جی پی او، چوبرجی، سینٹ اینڈریوز چرچ اور دربار بابا موج دریا سمیت 11 تاریخی مقامات شامل ہیں۔ عدالت نے تاریخی مقامات کی حفاظت کیلئے جاری کردہ پنجاب حکومت کے نئے این او سیز بھی کالعدم قرار دیدیئے۔ عدالت نے حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے تمام این او سی غیرقانونی قرار دیتے ہوئے قرار دیا کہ حکومت نے این او سیز متعلقہ حکام کی مشاورت کے بغیر جاری کیے۔ عدالت نے ڈی جی آرکیالوجی کی سربراہی میں عالمی سطح کی آزاد اور شفاف کمیٹی بنا کر نئی سفارشات مرتب کرنے کا حکم دیا ہے۔ 2 رکنی بنچ نے ماحولیاتی آلودگی کو بنیاد بنا کر منصوبہ کو کالعدم قرار دینے سے متعلق تمام درخواستیں مسترد کر دیں۔ لاہور ہائیکورٹ میں 14 دسمبر کو منصوبہ کیخلاف درخواستیں دائر کی گئیں۔ عدالت نے 28 جنوری کو تاریخی عمارتوں سے متعلق حکم امتناعی جاری کیا تھا۔ 13 جولائی 2016 کو عدالت نے تمام دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو آج سنا دیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 561576
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش