0
Friday 26 Aug 2016 19:32
ایک سازش کے تحت اس مکتب کو طاقتور کیا گیا، جسکا مرکز ہندوستان میں ہے

عوامی طاقت کے ذریعے ظلم کے طوفان کا رخ موڑ سکتے ہیں، علامہ ناصر عباس جعفری

تکفیری ٹولہ، آل سعود، امریکہ اور اسٹیبلشمنٹ پر مشتمل منحوس چوکور پاکستان و عوام دشمن ہے
عوامی طاقت کے ذریعے ظلم کے طوفان کا رخ موڑ سکتے ہیں، علامہ ناصر عباس جعفری
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ڈی آئی خان میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاد افغانستان پاکستان کے دشمنوں اور امریکہ کا مشترکہ ایجنڈا تھا، جس کے دوران اسٹیبلشمنٹ اور آرمی کی مساجد میں تکفیری ملا تیار کئے گئے۔ آپ کسی بھی دہشت گرد کو دیکھیں اس کا تعلق ایک مخصوص مکتب سے ملے گا۔ میں آج مقتدر قوتوں سے پوچھتا ہوں کہ کیا آج تک کسی شیعہ یا اہلسنت نے پولیس، فوج یا پاکستان کے مفاد پر حملہ کیا ہے؟ ہرگز نہیں۔ پاکستان میں اور پاکستان سے باہر حملے کرنے والوں کا تعلق ایک ہی قاتل و خونخوار گروہ سے ہے۔ اس انتہا پسند دہشت گرد گروہ کو طاقتور کرکے معاشرے میں طاقت کا توازن خراب کیا گیا۔ ملک کے گوشے گوشے میں اسی قاتل گروہ نے خون کی ہولی کھیلی، یہاں تک کہ اس قاتل گروہ سے کوئی محفوظ نہیں رہا۔ عوام، ریاستی ادارے ،سکالرز، طالب علم، ڈاکٹرز، وکلا الغرض ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے مفید انسانوں کو اسی قاتل گروہ نے اپنی بربریت کا نشانہ بنایا۔ قائد وحدت نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ آل سعود، اسٹیبلشمنٹ، تکفیری ٹولہ اور امریکہ کا منحوس چوکور اتحاد پاکستان، اہل تشیع و اہلسنت کا دشمن ہے، اسی منحوس اتحاد نے پاکستان میں نفرت کی آگ بھڑکائی ہے، اگر کسی ملک کے عوام ایک دوسرے سے نفرت کریں تو وہ ملک سلامت نہیں رہیگا۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے گوش و کنار میں تشیع کے لہو سے ہولی کھیلی گئی اور اس بربریت پر تکفیریت کا کفن ڈال کر اسے دبانے کی کوشش کی گئی۔ یعنی کافر کافر کی اصطلاح عام کرکے قتل عام کو دبانے کی مکروہ کوشش کی گئی۔ جب یہ منصوبہ ناکامی سے دوچار ہوا تو ایک نیا راگ الاپا گیا کہ یہ سعودی عرب ایران پراکسی وار ہے۔ تکفیری گروہ کے ایجنڈے کا شکار لوگ یہی زبان بولتے رہے، اگر ایسا ہی ہوتا تو اہل تشیع کے بھی لشکر ہوتے، وہ بھی حملے کرتے، مگر کوئی دہشت گرد اہل تشیع نہیں ہے، خودکش حملہ آور شیعہ نہیں ہیں۔ جو تکفیریوں کا حامی ہے، وہ اس ظلم کو ایران سعودی عرب پراکسی وار قرار دیتا ہے۔ ہم پاکستانی شہری ہیں، ہمیں انہی نظریات کا پاکستان چاہیئے جو قائداعظم اور علامہ اقبال کا مطمع نظر تھا۔ افسوس کی بات ہے کہ آج شہر شہر میں بے گناہ لاشوں سے قبرستان کے رقبے پھیلتے جا رہے ہیں، جس میں ہمارے حکمرانوں کی خیانتیں اور نااہلیاں کارفرما ہیں۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ وہ کون سے نادیدہ ہاتھ ہیں، جنہوں نے دہشت گرد گروہ کو طاقتور کیا۔ تمام دہشتگردوں کا تعلق ایک مخصوص مکتب فکر سے ہے، ایسے مکتب فکر سے دہشت گردوں کا تعلق ہے کہ جن کا مرکز بھارت میں ہے۔ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے۔ چنانچہ یہ گروہ صرف تشیع کا دشمن نہیں، اہلسنت کا دشمن نہیں بلکہ پاکستان کا دشمن ہے۔ اہل تشیع اہلسنت نے تمام تر ظلم سہنے کے باوجود بھی ملکی مفادات کو نقصان نہیں پہنچایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دشمن ہمیں معاشرے میں تنہا کرکے کمزور کرکے بے دست و پا کرکے مارنا چاہتا تھا، مگر اس کے تمام تر ظلم، سازشوں اور حربوں کے باوجود اسے اپنے مذموم مقصد میں کامیابی نہیں ملی۔ ہم نے سانحہ کوئٹہ کے بعد مظلومیت کیساتھ اپنی آواز کو بلند کیا۔ یہاں تک کہ معاشرے کے ہر شخص نے اس ظلم اور ظالموں پر لعنت کی۔ جو ہمیں معاشرے میں تنہا کرنے کی مکروہ کوشش کر رہے تھے ، وہ خود معاشرے میں تنہا رہ گئے۔

قائد وحدت نے اپنے خطاب میں کہا کہ دشمن ہمارے ملک کو تکفیری مسلک کا پاکستان بنانا چاہتا ہے، مگر ہم اس کی راہ میں سیسہ پلائی دیوار ہیں۔ ہم نے اپنا کھویا ہوا پاکستان، وہی پاکستان جس میں سب محفوظ ہوں اور جس پاکستان کا خواب علامہ اقبال اور قائداعظم نے دیکھا تھا، ہم وہی پاکستان واپس لیں گے۔ انہوں نے خیبر پختونخوا میں ہونے والی زیادتیوں کا حوالہ دیتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو بھی للکارا۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں مسائل پر عمران خان ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں جبکہ خیبر پختونخوا میں وہی مسائل تواتر سے درپیش ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے اگر فی الفور مسائل حل نہ کئے تو 2 ستمبر لاہور دھرنے کے بعد پشاور کی جانب لانگ مارچ کیا جائے گا۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ ہڑتالی کیمپ میں میرے ساتھ جو وعدے کئے گئے تھے، ان پر کوئی عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ اگر ہم شکار پور سے کراچی تک مارچ کرسکتے ہیں تو ڈی آئی خان سے پشاور زیادہ دور نہیں ہے۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہماری جماعت علی ولی اللہ ہے، عمران خان یا نواز شریف کی جماعت سے ہمارا واسطہ نہیں ہے۔ ایک طرف ہمیں ٹارگٹ کلنگ، بم دھماکوں میں مارا جاتا ہے، دوسری جانب جیلوں میں ہمیں ذبح کیا جاتا ہے، گلگت بلتستان میں ہماری زمینوں پر قبضے کرکے ڈیموگرافی کو تبدیل کیا جاتا ہے، پارہ چنار کے راستوں کو بند کیا جاتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ ریاستی اداروں کی جانب سے بھی ہمیں ہی نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اسیر حسینین علی کی والدہ اپنے بیٹے کی آس میں بالآخر زندگی کی بازی ہار گئی ہیں۔ اس طرح کتنی ہی مائیں اپنے بچوں کی منتظر ہیں۔ ریاستی اداروں کو کچھ درد محسوس کرنا چاہیئے اور ہمارے لاپتہ جوانوں کو عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ ظلم پر ظلم کا سلسلہ بند کیا جائے۔ ان کا کہنا ہم اپنے اسیروں کو نہیں بھولیں گے۔

اپنے خطاب میں علامہ راجہ ناصر عباس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والے بے گناہوں کا معاوضہ ادا کیا جائے۔ پولیس میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر ہونے والی بھرتیوں کا نوٹس لیا جائے اور دہشتگردوں کی بھرتی کالعدم قرار دی جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کوٹلی امام حسین (ع) کی زمین پر محکمہ اوقاف نے ناجائز قبضہ کر لیا ہے، اگر ڈیرہ کے اہل تشیع امام کی زمین کی حفاظت نہیں کرسکے تو عزاداری امام کی حفاظت کیسے ممکن بنائیں گے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ کوٹلی امام سے ناجائز قبضہ ختم کراکے پرانی پوزیشن پر وقف امام کیا جائے۔ علامہ راجہ ناصر کے مطالبات کے جواب میں ہزاروں شرکاء نے بھرپور نعروں سے مطالبات کی تائید کی اور ہر قسم کے ساتھ کی یقین دہانی کرائی۔ بعد ازاں علامہ راجہ ناصر عباس نے یادگار شہداء کا سنگ بنیاد رکھا۔ جس میں شہداء کے خانوادے نمناک آنکھوں سے شریک تھے۔
خبر کا کوڈ : 563344
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش