0
Saturday 27 Aug 2016 12:55

حکمران اگر ملک بچانا چاہتے ہیں تو بیلنس پالیسیاں چھوڑ دیں. ڈاکٹر شفقت شیرازی

حکمران اگر ملک بچانا چاہتے ہیں تو بیلنس پالیسیاں چھوڑ دیں. ڈاکٹر شفقت شیرازی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل و سیکرٹری امور خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہماری اسٹبلشمنٹ کے پالے ہوئے مذہبی اثاثے ہوں یا سیاسی، قومی ہوں یا لسانی، سب کے سب ایکسپوز ہوچکے ہیں، انکی وطن دشمنی، قومی سرمایہ کی لوٹ مار، بیگناہ عوام کی بے دریغ قتل و غارت، دشمن ممالک کی ایجنٹی اور عدالت وانصاف کے قتل کی داستانیں کھل کر پوری قوم کے سامنے آچکی ہیں، فصلیں پک چکی ہیں، اب کٹائی کا موسم ہے اور اتنا بڑا قدم حکمرانوں کیلئے محب وطن عوام کی حمایت کے بغیر ممکن نہیں۔ اب وقت آن پہنچا ہے کہ ہر خائن کا احتساب ہو۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذمہ داران کیا نہیں دیکھ رہے کہ دہشتگردوں کے سہولت کار اور ملک دشمن عناصر حکومتی مشینری کا حصہ ہیں، بعض اعلٰی سیاسی مناصب اور حکومتی عہدوں پر فائز ہیں۔ ہونا تو یہ چاہییے تھا کہ ان مگرمچھوں پر ہاتھ ڈالا جاتا اور قانون کو نافذ کرنے والے پسی ہوئی مظلوم عوام کو ریلیف دیتے۔ ہمارے اداروں اور نیشنل ایکشن پلان کی ڈائریکشن با اثر لوگوں نے تبدیل کر دی ہے اور آج وہ محب وطن عوام کو ستانے میں مصروف ہیں۔ کبھی علماء کو اذیت دی جاتی، کبھی تنظیمی کارکنان کو اور اسی طرح زائرین و مسافرین سے معاندانہ رویہ اختیار کیا جاتا ہے اور انھیں لوٹا جاتا ہے۔

حقیقی دہشتگردوں کو چھوڑ کر فرضی دہشت گرد پکڑے جا رہے ہیں۔ بے بنیاد اور تعصب کی بنا پر جھوٹے مقدمات بنائے جاتے ہیں اور پھر 90 دن مسلسل انھیں اور انکے غریب خاندانوں کو اذیت دینے کے بعد ثبوت نہ ملنے پر مجبوراً بری کر دیا جاتا ہے، لیکن اسٹیٹ کی رٹ کو چیلنج کرنے والے اور مقتدر اداروں کے سربراہان کو دھمکیاں دینے والے، پاکستان مردہ باد کہنے والے، ملک توڑنے کے لئے انڈیا سے روابط کرنے والے، شہر شہر قتل و غارت، دھماکے اور خودکش حملے کرنے والے، انکی برملا حمایت اور مدد کرنے والے آزاد پھرتے ہیں۔ بیگناہ عوام کو بیجا تنگ کرنے والے اداروں کے سربراہان، بااثر محب وطن افسران اور حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے بیگناہ تمام علماء کرام و کارکنان بالخصوص مجلس وحدت مسلمین شعبہ مشہد کے مسئول علامہ عقیل حسین خان جو تقریباً ڈیڑھ ماہ سے اداروں کی تحویل میں ہیں، انہیں فی الفور رہا کریں، پورے ملک بالخصوص پنجاب میں شیعہ اور سنی جماعتوں کے کارکنان اور بانیان مجالس عزاء کے خلاف بنائے گئے کیسسز واپس لئے جائیں۔ تعصب و  سیاسی انتقام کے تحت جو نام فورتھ شیڈول میں ڈالے گئے، انھیں خارج کیا جائے اور مذہبی و  شخصی آزادیوں پر عاید پابندیاں اٹھا کر عوام کو سکھ کا سانس لینے دیا جائے۔ وطن عزیز جس نازک دور سے گزر رہا ہے، اس وقت عوام کو اسٹیٹ سے متنفر کرنا اور مایوس کرنا ملک دشمن قوتوں کی خدمت ہوگی۔ حکمران اگر ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے مخلص ہیں تو انہیں بیلنس پالیسی ترک کرنا ہوگی۔ مخلص اور محب وطن عوام کی حمایت اور پشت پناہی کے ساتھ ہی وطن کے خائن عناصر کا خاتمہ ممکن ہے، اب ان جیانتکاروں اور خیانتکاروں کا مقابلہ کرنا اور وطن کی حفاظت کرنا ہر غیرتمند پاکستانی پر فرض ہے۔
خبر کا کوڈ : 563524
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش