0
Wednesday 31 Aug 2016 10:39

امریکا، بھارت، افغانستان کا امن مذاکرات کا اعلان، پاکستان نظر انداز

امریکا، بھارت، افغانستان کا امن مذاکرات کا اعلان، پاکستان نظر انداز
اسلام ٹائمز۔ دلی میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھارتی ہم منصب سے ملاقات کے دوران افغانستان میں امن عمل کیلیے بھارت اور افغانستان کیساتھ سہ فریقی مذاکرات کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ خود کو الگ تھلگ محسوس نہ کرے۔ امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری نے اپنی بھارتی ہم منصب سشما سوراج کے ہمراہ دلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارت، افغانستان اور امریکا کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کرنے کے منصوبے کا بھی اعلان کیا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اگلے ماہ نیویارک میں ہونیوالے امریکا، بھارت اور افغانستان کے سہ فریقی مذاکرات سے خود کو الگ تھلگ محسوس نہ کرے۔ انھوں نے کہا کہ امید ہے ایک ملک کے طور پر پاکستان اس سے الگ نہیں ہے بلکہ اس سے اسکی حوصلہ افزائی ہو گی۔ اے ایف پی کے مطابق امریکا اور بھارت نے دوطرفہ دفاعی تعلقات مضبوط بنانے کا اعلان کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے سرزمین سے سرگرم شدت پسند گروپوں کے خاتمے کیلئے اقدامات کرے۔

جان کیری نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ اپنی سرحدوں میں دہشتگردوں سے نمٹنے کیلیے دیگر ممالک کے اتحاد کا حصہ بنے۔ انھوں نے دہشتگردی کی تمام صورتوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ممبئی اور پٹھانکوٹ حملے کے ذمے داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اچھے اور برے دہشتگردوں میں فرق نہیں کیا جا سکتا۔ دہشت گردی دہشت گردی ہے، چاہے کہیں بھی ہو اور کوئی بھی کرے۔ انھوں نے کہا کہ امریکی حکومت نے خطے کے تمام ممالک سے واضح طور پر بات چیت کی ہے کہ ان ممالک سے پھوٹنے والی دہشت گردی کیخلاف انھیں کیا اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔ کیری نے بتایا کہ انھوں نے وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ بھی یہ معاملہ اٹھایا تھا۔ بی بی سی کے مطابق جان کیری نے کہا کہ امریکا ممبئی اور پٹھانکوٹ پر حملہ کرنے والوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں پاکستان نے حقانی نیٹ ورک جیسی تنظیموں کیخلاف زیادہ سختی سے کارروائی کی ہے۔ جان کیری کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف امریکا اور بھارت ایک جیسی سوچ رکھتے ہیں اور دونوں ممالک نے دہشتگردوں کیخلاف معلومات کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے۔ جان کیری نے کہا کہ امریکا توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلیے بھارت میں6 ایٹمی بجلی گھر لگائے گا۔ دونوں ممالک سائبر سیکیورٹی کو بہتر بنانے کیلیے تعاون پر بھی بات کریں گے۔ اس موقع پر بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ایک بار پھر الزام لگایا کہ پاکستان دہشتگردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سرحدپار پاکستان سے دہشتگردی کی اعانت کا معاملہ بھی زیرغور آیا اور امریکا بھارت کے اس موقف سے اتفاق کرتا ہے کہ دہشتگردوں کو اچھے یا برے زمرے میں تقسیم کر کے ان میں فرق نہیں کیا جا سکتا اور یہ کہ دہشتگردی کے بارے میں کوئی بھی ملک دہرے معیار اختیار نہیں کر سکتا۔ دہشتگردی کے مسئلے پر امریکا بھارت کے موقف سے اتفاق کرتا ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے اس بات کو بھی دہرایا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنا بند کرے۔ انھوں نے نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں رکنیت کیلیے امریکی حمایت کا شکریہ بھی ادا کیا۔ دونوں ممالک کے اعلیٰ عہدیداروں کا کہنا تھا کہ انھوں نے انٹیلیجنس تعاون کیلیے ایک معاہدہ بھی کیا ہے۔ سشما سوراج نے کہا کہ ہم نے انسداد دہشتگردی تعاون کو بہتر بنانے کیلیے اضافی اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستان سے مذاکرات کی بحالی کے حوالے سے سوال کے جواب میں سشما سوراج نے کہا کہ بھارت پاکستان سے کشیدگی نہیں بڑھا رہا۔ ہم نے پاکستان کو بتایا ہے کہ ہم مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں لیکن انھوں نے ایسے اقدامات کیے کہ ہمیں مذاکرات معطل کرنا پڑے۔ انھوں نے کہا کہ ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی صورت میں ہی مذاکرات ممکن ہیں۔ قبل ازیں دلی میں امریکا اور بھارت کے مابین کمرشل اور اسٹریٹجک مذاکرات ہوئے جن میں دہشت گردوں کی معلومات کے تبادلے پر اتفاق ہوا۔

دونوں رہنمائوں کے درمیان سیکیورٹی، اقتصادی تعاون اور بھارت کو بجلی کے اہداف پورے کرنے کیلیے نئی ٹیکنالوجی کی فراہمی پر بات چیت ہوئی۔ اے ایف پی کے مطابق امریکا اور بھارت دوطرفہ تجارت کو 100 ارب ڈالر سے بڑھا کر 500 ارب ڈالر تک لے جانے کے خواہاں ہیں۔ جان کیری اور امریکی وزیر تجارت پینی پرٹزکر ’بھارت امریکا اسٹریٹجک اور کمرشل مذاکرات کے دوسرے دور میں شرکت کیلیے منگل کے روز دلی پہنچے ہیں۔ وہ آج وزیراعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 564212
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش