0
Sunday 27 Feb 2011 11:33

لیبیا،فسادات کا سلسلہ جاری، زوایہ میں رات گئے 50 افراد ہلاک،مظاہرین پر زہریلی گیس استعمال کرنے کا انکشاف

لیبیا،فسادات کا سلسلہ جاری، زوایہ میں رات گئے 50 افراد ہلاک،مظاہرین پر زہریلی گیس استعمال کرنے کا انکشاف
طرابلس:اسلام ٹائمز۔لیبیا میں فسادات کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر زوایہ میں رات گئے جھڑپیں،50 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ قذافی کو چاہیئے کہ اب حکومت چھوڑ دیں۔ سلامتی کونسل کی قرار داد پر ووٹنگ کچھ دیر بعد ہو گی۔ لیبیا کے حالات دن بدن خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ کئی شہروں میں حکومت کی حامی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ مخالفین کو گولیوں کانشانہ بنایا جا رہا ہے۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ہفتے کے روز زاویہ میں معمر قذافی کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپوں کے دوران 50 افراد ہلاک ہوئے۔ تاہم بن غازی میں فورسز کے ہاتھوں مارے جانے والے نوجوان کی تدفین میں حکومت کے خاتمے تک مظاہرے جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ انتشار ملک میں خانہ جنگی کا سبب بن سکتا ہے۔ عرب ٹی وی کو انٹرویو میں انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حالات یہی رہے تو غیرملکی مداخلت کا امکان بڑھ جائے گا اور اس کے آثار نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔
 امریکی صدر باراک اوباما نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لیبیا کے رہنما معمر قذافی کو اقتدار چھوڑ دینا چاہیے۔ اپنے ہی عوام کے خلاف طاقت کے استعمال کے بعد وہ حکمرانی کا قانونی حق کھو چکے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ بن غازی میں لیبیا کے مستعفی وزیر انصاف مصطفی محمد عبدالجلیل کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم کر دی گئی ہے۔ اور انھوں نے تین ماہ میں آزادانہ انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔ لیبیا بھر میں خوف و دہشت کی فضا چھائی ہوئی ہے اور بڑے پیمانے پر خون خرابے کے بعد غیرملکیوں کے انخلا کا آغاز ہو گیا ہے۔ب رطانیہ اور فرانس نے عارضی طور پر طرابلس میں اپنے سفارت خانے بند کر دیے ہیں اور سفارتی عملہ وطن واپس روانہ ہو گیا ہے جبکہ برٹش ملٹری کے دو طیارے ڈیڑھ سو برطانوی شہریوں کو لے کر مالٹا پہنچ گئے ہیں۔
 ایر انڈیا کی ایک پرواز تین سو بھارتی شہریوں کو لے کر نئی دہلی پہنچی، جہاں سیکریٹری خارجہ نروپما راؤ نے ان کا استقبال کیا۔ جہازرانی کے وزیرجی کے واسان نے کہا ہے کہ ایک بحری جہاز ممبئی سے بن غازی کے لیے روانہ ہو چکا ہے جو ستائیس فروری کو وہاں پہنچے گا اور تین ہزار بھارتی شہریوں کو لے کے اسکندریہ جائے گا۔ تقریباً اڑتیس ہزار تیونسی اور مصری شہری لیبیا کی سرحد پار کر کے تیونس میں داخل ہو گئے ہیں۔ تیونس میں صدر بن علی کے اقتدار کے خاتمے کے باوجود سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین میں تصادم کے واقعات ہو رہے ہیں۔ آج ایک جھڑپ میں تین افراد ہلاک اور بارہ افراد زخمی ہوئے جبکہ سو افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ یمن میں بھی صدر علی عبداللہ صالح کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ عدن میں سیکیورٹی فورسز سے جھڑپ میں پانچ افراد کی ہلاکت کے خلاف صنعا میں ہزاروں افراد نے احتجاج کیا۔
ادھر ذرائعے کے مطابق لیبیا میں حکومت مخالف پرتشدد مظاہرے جاری ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 1500 سے زائد ہو گئی اور حکومت کی طرف سے زہریلی گیس کے استعمال کا بھی انکشاف ہوا، جس سے مزید درجنوں افراد ہلاک ہو گئے۔ امریکا نے لیبیا سے سفارتی تعلقات منقطع کرتے ہوئے اپنا سفارتخانہ بند کر دیا اور اقتصادی پابندیاں عائد کر کے قذافی اور ان کے اہلخانہ کے اثاثے منجمد کر دیئے۔ فرانس اور یونیسکو میں لیبیائی سفیروں نے استعفیٰ دیدیا ہے۔ لیبیا کے پراسیکیوٹر جنرل احتجاجاً اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔ ہفتہ کو بھی اقوام متحدہ میں لیبیا کے سفیر سلامتی کونسل کے اجلاس میں رو پڑے۔
 یمن میں تازہ مظاہرے کے دوران جھڑپوں میں 4 افراد ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق یمن کے صدر علی عبداللہ کے استعفے کیلئے مظاہروں میں تیزی آگئی ہے۔ عدن شہر میں گزشتہ روز ہزاروں افراد نے حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق رات بھر پولیس کی مظاہرین کے خلاف کارروائی میں مزید دو افراد کی ہلاکت کے بعد چوبیس گھنٹوں میں ہلاکتوں کی تعداد چار ہو گئی ہے۔ جبکہ درجنوں زخمی ہیں۔ ادھر ور پرل اسکوائر پر سیکڑوں مظاہرین نے مصر کے تحریر اسکوائر کی طرح عارضی کیمپ قائم کر دئیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق لیبیا میں صورتحال مزید سنگین ہوگئی ہے اور خانہ جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ امریکا نے لیبیا پر پابندیاں لگا دیں ہیں اور طرابلس میں امریکی سفارتخانہ بند کر دیا ہے۔ جرمنی اور برطانیہ نے بھی لیبیا پر پابندیوں کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے جبکہ جھڑپوں اور تشدد کی کارروائیوں میں ہلاکتوں کی تعداد 1500 ہو گئی ہے۔ جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران لیبا پر اقوام متحدہ کی پابندیاں عائد کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ ترجمان کے مطابق دونوں رہنما کا یہ کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو لیبیا کی حکومت پر جلد از جلد سخت ترین پابندیاں لگانی چاہیے۔ 37ہزار افراد ملک چھوڑ کر ہمسایہ ممالک میں پہنچ گئے۔
 غیرملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق لیبیا میں مخالفین نے صدر قذافی کی حکومت کے خاتمے تک جدوجہد جاری رکھنے کی ٹھان لی ہے اور ملک بھر میں مظاہرے جاری ہیں اور متعدد شہروں میں ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین سڑکوں پر موجود ہیں جبکہ کئی شہروں میں سکیورٹی فورسز اور مظاہرین میں جھڑپیں جاری ہیں جس میں مزید ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ لیبیامیں ہلاکتوں کی تعداد 1500 سے تجاوز کرگئی ہے ۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں لیبیا کی حکومت کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے پر زور دیا۔ بان کی مون نے کہا مزید وقت ضائع کرنے کا مطلب مزید زندگیوں کا خاتمہ ہوگا۔ دوسری جانب مختلف ممالک کی جانب سے لیبیا سے اپنے شہریوں کو نکالنے کیلئے کارروائی کی جا رہی ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق لیبیا سے امریکی شہریوں کو واپس لانے کے لیے چارٹرڈ طیارہ روانہ کر دیا گیا ہے اور ایک بحری جہاز امریکی شہریوں کو لے کر مالٹا پہنچ چکا ہے۔ چین نے بھی اپنے شہریوں کو نکال لیا ہے۔ دوسری طرف برطانیہ اور فرانس اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں پیش کرنے کے لیے ایک ایسی قرار داد کا مسودہ تیار کر رہے ہیں جس کے تحت لیبیا کے اسلحہ خریدنے پر قدغن کے ساتھ ساتھ دیگر مالی پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 56546
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش