0
Wednesday 7 Sep 2016 14:08
سعودی حکام کا سانحہ منٰی پر زبانی معافی مانگنے سے بھی انکار انکی بے شرمی اور بیہودگی کی انتہا ہے

آل سعود حرمین شریفین کا انتظام چلانے کی اہلیت نہیں رکھتی، آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای

منٰی جیسے سخت اور جانکاہ حادثے کے سلسلے میں حساس نہ ہونا عالم اسلام کیلئے ایک حقیقی مصیبت ہے
آل سعود حرمین شریفین کا انتظام چلانے کی اہلیت نہیں رکھتی، آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای
اسلام ٹائمز۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے سانحہ منٰی کے حوالے سے بدانتظامی اور نااہلی کو جرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آل سعود حرمین شریفین کا انتظام چلانے کی اہلیت نہیں رکھتی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ کو سانحہ منیٰ اور سانحہ مسجد الحرام کے شہداء کے اہل خانہ سے ملاقات میں کہا کہ اگر سعودی حکام سانحہ منٰی میں قصور وار نہیں ہیں تو وہ ایک بین الاقوامی اسلامی تحقیقیاتی کمیٹی تشکیل دینے کی اجازت دیں، جو سانحے کے حقائق کا قریب سے جائزہ لے سکے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے سانحہ منٰی میں آل سعود کی نااہلی اور کوتاہی کو حرمین شریفین کا انتظام چلانے میں اس شجرہ خبیثہ ملعونہ کی نااہلی کا ایک اور ثبوت قرار دیا۔ ایران سے سپریم لیڈر نے سانحہ منٰی میں تقریباً سات ہزار حاجیوں کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے یہ اہم تنقیدی سوال اٹھایا کہ کیوں دیگر ممالک اور حکومتوں نے اس سنگین اور غمناک حادثے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا؟ انہوں نے سات ہزار بے گناہ حاجیوں اور زائرین کی شہادت پر حکومتوں اور حتّٰی علماء، سیاسی کارکنوں، عالم اسلام کے عمائدین اور روشن خیال افراد کی خاموشی کو امت اسلامیہ کے لئے ایک بڑی مصیبت قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ منٰی جیسے سخت اور جانکاہ حادثے کے سلسلے میں حساس نہ ہونا عالم اسلام کے لئے ایک حقیقی مصیبت ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس سانحے پر زبانی معافی مانگنے سے بھی سعودی حکام کے انکار کو ان کی بے شرمی اور بیہودگی کی انتہا قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ سانحہ عمدی نہیں تھا، تب بھی ایک حکومت اور سیاسی نظام کے لئے اتنے بڑے پیمانے پر نااہلی اور بدانتظامی ایک جرم شمار ہوتا ہے۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے سانحہ منٰی کا ایک اور پہلو انسانی حقوق کے دعویداروں کی خاموشی کو قرار دیا اور بعض ممالک میں عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں انسانی حقوق کے مدافع اداروں اور تنظیموں کی سیاسی اور تشہیراتی ہنگامہ آرائیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک حکومت کے ذریعے اپنے فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی برتنے اور سات ہزار بے گناہ انسانوں کی جان چلی جانے جیسے واقعے میں مطلق خاموشی اختیار کر لینے سے انسانی حقوق کا دفاع کرنے کا دعویٰ کرنے والوں کا جھوٹا چہرہ آشکار اور نمایاں ہوگیا ہے۔ سید علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ جو لوگ عالمی اداروں اور تنظیموں سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں، انہیں اس تلخ حقیقیت سے سبق لینا چاہئے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ایک تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کو اسلامی ممالک اور انسانی حقوق کے دعویداروں کے لئے واجب اور ضروری کاموں میں قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ اس غمناک سانحے کو ایک سال کا عرصہ گذر جانے کے بعد بھی عینی شاہدین کے بیانات، اس حادثے کے سلسلے میں سنی گئی باتوں اور لکھے گئے مطالب کا جائزہ لئے جانے سے حادثے کے حقائق کافی حد تک سامنے آجائیں گے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ سعودی حکام کی نااہلی اور ان کی طرف سے حاجیوں پر مسلط کی گئی بدامنی حقیقت میں اس بات کو ثابت کر دیتی ہے کہ سعودی حکومت، حرمین شریفین کا انتظام چلانے کی اہل نہیں ہے اور اس حقیقت سے عالم اسلام کو روشناس کرانے کی ضرورت ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ایران کے عوام آل سعود کی جہالت و گمراہی کے مقابلے میں ڈٹے ہوئے ہیں اور اپنے قرآنی اور برحق موقف کو پورے فخر کے ساتھ کھل کر بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک اور قوموں کو بھی شجاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سعودیوں کا گریبان پکڑنا چاہئے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے سعودی حکومت کے حامیوں کو سانحہ منٰی میں اس حکومت کے جرائم میں شریک بتایا اور کہا کہ بے شرم سعودی حکومت امریکہ کی پشتپناہی میں مسلمانوں کے مقابلے میں بیہودگی کے ساتھ کھڑی ہے اور یمن، شام، عراق اور بحرین میں لوگوں کا خون بہا رہی ہے۔ بنابریں امریکہ اور ریاض کے دیگر حامی ممالک سعودی حکومت کے جرائم و مظالم میں شریک ہیں۔
خبر کا کوڈ : 566003
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش