0
Friday 9 Sep 2016 14:50

بلوچستان کے پانچ ہزار سکول فقط ایک کمرے اور ایک استاد پر مشتمل، وزیر تعلیم کا انکشاف

بلوچستان کے پانچ ہزار سکول فقط ایک کمرے اور ایک استاد پر مشتمل، وزیر تعلیم کا انکشاف
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے وزیر تعلیم عبد الرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ مڈل اور ہائی سکولوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے بچوں کی سکول چھوڑنے کی شرح 60 فیصد سے زیادہ ہے۔ عالمی یوم خواندگی کی مناسبت سے کوئٹہ میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ ہم تعلیم کے میدان میں دنیا میں سب سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ بلوچستان میں سکول جانے کی عمر کے تمام بچوں کی سکول میں نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ غربت اور اس کے علاوہ وسیع و عریض رقبہ بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وسائل کی کمی کی وجہ سے بلوچستان میں اب تک 12 ہزار سے زائد سکول تعمیر کیے جاسکے ہیں، جن میں زیادہ تر پرائمری سکول ہیں۔ دور دراز کے علاقوں میں مڈل اور ہائی سکولوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے بچوں میں سکول چھوڑنے کی شرح زیادہ ہے۔

صوبائی وزیر تعلیم نے بتایا کہ پرائمری سے مڈل کے درمیان سکول چھوڑنے کی شرح 60 فیصد سے زیادہ جبکہ مڈل سے ہائی کے درمیان 45 فیصد ہے۔ یہ شرح شاید دنیا میں سب سے زیادہ ہو گی۔ بلوچستان میں سکول جانے کی عمر کے 13 لاکھ بچے سکولوں میں ہیں جبکہ 18 لاکھ سکولوں سے باہر ہیں۔ بلوچستان میں پانچ ہزار پرائمری سکول ایسے ہیں جو صرف ایک کمرے اور ایک استاد پر مشتمل ہیں۔ عبد الرحیم زیارتوال نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بلوچستان میں پانچ سو ایسے ہائی سکول ہیں، جن میں سائنس کی لیبارٹری نہیں ہے جبکہ پانچ سو ایسے مڈل سکول بھی ہیں جن میں سائنس کا کمرہ نہیں۔ کچھ عرصہ بیشترً الف اعلان کے زیر اہتمام ان کی تعداد کے بارے بلوچستان کے وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات اور سابق مشیر برائے تعلیم سردار رضا محمد بڑیچ نے بتایا تھا کہ ’محکمہ تعلیم کا دعویٰ ہے کہ بلوچستان میں سکول جانے کی عمر کے 13 لاکھ بچے سکولوں میں ہیں جبکہ 18 لاکھ سکولوں سے باہر ہیں۔‘

سردار رضا محمد بڑیچ کے مطابق ’بچیوں میں یہ شرح زیادہ ہے۔ ہم اعتراف کرتے ہیں کہ دو بچوں کے مقابلے میں ایک بچی سکول جاتی ہے جبکہ بچوں کے دو سکولوں میں بچیوں کا ایک سکول ہے۔‘ ماہرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں تعلیمی پسماندگی کے خاتمے کے لیے زیادہ سے زیادہ وسائل کی فراہمی کی ضرورت ہے لیکن گذشتہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کے مقابلے میں بلوچستان کے رواں مالی سال کے بجٹ میں کی کمی کی گئی ہے۔ گذشتہ مالی سال میں تعلیم کے شعبے کا ترقیاتی بجٹ 10 ارب روپے سے زیادہ تھا مگر رواں مالی سال کے بجٹ میں اس مقصد کے لیے 6 ارب 65 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 566305
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش