0
Saturday 10 Sep 2016 03:04
جنگ بندی کے کچھ نکات پر ابھی اتفاق ہونا باقی ہے، سرگئی لارووف

ملٹری آپریشن مسئلے کا حل نہیں، امریکہ اور روس شام میں جنگ بندی پر متفق

ملٹری آپریشن مسئلے کا حل نہیں، امریکہ اور روس شام میں جنگ بندی پر متفق
اسلام ٹائمز۔ امریکہ اور روس کے درمیان شام میں قیام امن کا معاہدے طے ہوگیا ہے۔ پہلے مرحلے میں 12 ستمبر کی شام سے جنگ بندی کا آغاز ہوگا۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کامیاب رہی تو سیاسی حل کی جانب جائیں گے، جبکہ روس کا کہنا تھا کہ معاہدے سے قیام امن کی راہ ہموار ہوگی۔ شام میں قیام امن کے سلسلے میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاروف کے درمیان سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں مذاکرات ہوئے۔ مذاکرات کے دونوں ممالک کے درمیان شام کے مسئلے کے حل کے لئے معاہدے کی پانچ دستاویزات پر دستخط ہوئے۔ مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جان کیری کا کہنا تھا کہ 12 ستمبر کی شام سے تمام فریق جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے۔ اگر جنگ بندی ایک ہفتہ برقرار رہی تو پھر سیاسی عمل کی طرف جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ شام کا مسئلہ پیچیدہ ہے مگر ہمارے پاس دو ہی راستے ہیں، اگر جنگ بندی برقرار رہتی ہے تو امریکہ روسی فوج کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے بتایا کہ معاہدے کے تحت جوائنٹ انٹیلی جنس یونٹ قائم کیا جائے گا، جس کے ذریعے دہشت گردوں اور اعتدال پسندوں کو علیحدہ کرنے میں مدد ملے گی۔ جس کے بعد دہشت گردوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ معاہدے سے شامی حکومت کو آگاہ کر دیا ہے، جس نے اس پر عمل درآمد کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ 2011ء میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف تنازع نے جنم لیا، لیکن یہ ایک پیچیدہ جنگ میں اُس وقت تبدیل ہوا، جب باغی جنگجو گروپوں، علاقائی اور بین الاقوامی طاقتیں اس میں شامل ہوئیں۔ اس تنازعہ میں اب تک دو لاکھ نوے ہزار سے زائد افراد مارے گئے اور آدھی سے زیادہ شامی آبادی گھر سے بے گھر ہوئی ہے۔ شدت پسند تنظیم داعش بیک وقت شامی حکومت کے ساتھ ساتھ دیگر باغی گروپوں سے بھی برسرپیکار ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق امریکہ اور روس شام میں جنگ بندی کے معاہدے پر متفق ہوگئے، جس کے بعد پیر سے وہاں سیز فائر کا آغاز ہو جائے گا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں شام میں جنگ بندی سے متعلق مذاکرات جاری تھے، جو اس بار کامیاب رہے، مذاکرات میں امریکہ کی نمائندگی وزیر خارجہ جان کیری جب کہ روس کی نمائندگی وزیر خارجہ سرگئی لارووف کر رہے تھے۔ اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرس سے خطاب میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بتایا کہ روس اور امریکہ شام میں جنگ بندی کے معاہدے پر متفق ہوگئے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے معاہدے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ شام میں جنگ بندی کا آغاز پیر 12 ستمبر سے ہوگا اور جنگ بندی کے دوران شامی افواج اور فضائیہ باغیوں کے خلاف کارروائیاں نہیں کریں گی۔ انہوں نے بتایا کہ شامی حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی کو اس معاہدے کی پاسداری کرنی ہوگی، معاہدے کے تحق شامی فضائیہ اپوزیشن کے زیر اثر علاقوں میں بمباری نہیں کرے گی۔

جان کیری اور سرگئی لارووف نے میڈیا کو بتایا کہ جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کے 7 روز گزرنے کے بعد امریکہ اور روس شام میں القاعدہ سے وابستہ تنظیم النصرہ فرنٹ اور داعش کے خلاف مشترکہ کارروائی کے لئے ملٹری کو آرڈینیشن پر کام شروع کریں گے۔ جان کیری نے بتایا کہ النصرہ فرنٹ کے خلاف کارروائی کے فیصلے کو کوئی دوسرا گروپ اپنے لئے رعایت نہ سمجھے، شامی اپوزیشن میں شامل وہ جماعتیں جو چاہتی ہیں کہ ان کی قانونی حیثیت برقرار رہے، وہ خود کو ہر طریقے سے داعش اور النصرہ فرنٹ سے علیحدہ کرلیں۔ کیری کے مطابق امریکی و روسی ماہرین داعش اور النصرہ فرنٹ کو شکست دینے کے لئے مل کر کام کریں گے اور اس حوالے سے دونوں ممالک معلومات کا تبادلہ بھی کریں گے، جبکہ مشترکہ سینٹر بھی قائم کیا جائے گا۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لارووف کا کہنا تھا کہ طے ہونے والے معاہدے سے شامی حکومت کو آگاہ کر دیا گیا ہے اور وہ اس پر عمل کرنے کے لئے آمادہ ہے۔ جان کیری نے بتایا کہ جنگ بندی کا معاہدہ نافذ ہونے کے بعد مختلف علاقوں میں محصور شہریوں تک امداد کی رسائی بھی ممکن ہوسکے گی۔ امریکی وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ جنگ بندی اسی وقت ممکن ہوسکے گی، جب شامی حکومت اور باغی گروپس دونوں ہی اس کا احترام کریں گے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لارووف نے بتایا کہ ہم نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ امریکہ اور روس دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کریں گے اور ان علاقوں پر بھی اتفاق ہوگیا ہے، جہاں کارروائیاں کی جائیں گی اور وہاں صرف امریکی یا روسی فضائیہ ہی کارروائی کرے گی۔ واضح رہے کہ شام میں گذشتہ پانچ برس سے خانہ جنگی جاری ہے اور اس دوران اب تک 2 لاکھ 90 ہزار کے قریب افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔ امریکہ شام میں باغی گروپس کی حمایت کرتا ہے، جنہیں وہ معتدل کہتا ہے جب کہ روس شامی صدر بشار الاسد کا حامی ہے۔
خبر کا کوڈ : 566613
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش