0
Tuesday 26 May 2009 10:30

پاکستان کو چار سال میں گیس کی فراہمی شروع ہو جائے گی،بھارت گیس منصوبے میں شامل ہو سکتا ہے،ایران

پاکستان کو چار سال میں گیس کی فراہمی شروع ہو جائے گی،بھارت گیس منصوبے میں شامل ہو سکتا ہے،ایران
 تہران: ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان حسن قشقاوی نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے میں بھارت اب بھی شامل ہو سکتا ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق گیس کی برآمد کے لئے پاکستان اور ایران کے درمیان سمجھوتے پر دستخط ہو گئے ہیں اور آئندہ 2سے 3 ہفتے میں معاہدے کو حتمی شکل دے دی جائے گی، جس کے تحت ایران پاکستان کو سالانہ 8 ارب کیوبک میٹر گیس برآمد کرے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سے معاہدے کے باوجود بھارت منصوبے میں کسی بھی وقت شامل ہو سکتا ہے، 7 ارب ڈالر کے اس امن منصوبے سے بھارت قیمت پر تنازع کی وجہ سے گزشتہ سال ستمبر میں علیحدہ ہو گیا تھا، تاہم اگر بھارت نے منصوبے میں دلچسپی ظاہر کی تو اسے منصوبے میں شامل کر لیا جائے گا۔  ایران نے کہا ہے کہ گیس پائپ لائن کے پاکستان کے حصے کی تعمیر میں تین سے چار سال لگیں گے اور ایران اس سلسلے میں مدد دینے کیلئے تیار ہے۔ یہ بات قومی ایرانی گیس ایکسپورٹ کمپنی کے سربراہ رضا کسائی زادے نے کہی ہے، تفصیلات کے مطابق رضا کسائی زادے نے کہا ہے کہ ایران معاہدے کے تحت پاکستان کو سالانہ 8 ارب مکعب میٹر قدرتی گیس فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کی رضا مندی سے مستقبل میں گیس کی سطح کو بڑھانے کا معاملہ غور کیلئے اٹھایا جا سکتا ہے۔ ایران میں روس کے بعد قدرتی گیس کے بڑے ذخائر ہیں۔ رضا کسائی زادے نے کہا کہ ایران تمام صارفین کو یکساں قیمتوں پر گیس فروخت کرنے کی پیشکش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو برآمد کرنے کیلئے گیس کی بنیادی قیمت وہی ہوگی جس قیمت پر ترکی
کو گیس برآمد کی جا رہی ہے اور قیمت میں کسی بھی قسم کا فرق فاصلے اور اس سے متعلقہ اخراجات کے حوالے سے ہوگا۔
 پاک ایران گیس معاہدہ، دونوں ایوانوں میں تنازع کا باعث بنے گا
اسلام آباد ( صالح ظافر ) پاکستان اور ایران کے مابین گیس پائپ لائن بچھانے کا معاہدہ پاکستانی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں تنازع کا باعث بن جائے گا، کیونکہ پاکستانی حکومت نے ایران کے برعکس مجوزہ معاہدہ منظوری کیلئے اپنی پارلیمنٹ کے سامنے پیش نہیں کیا ہے۔ ایران نے جن نرخوں پر اصرار کیا ،پاکستان نے بالآخر انہیں تسلیم کر لیا، اور یہی دونوں ایوانوں میں تنازع کا باعث بنے گا۔ اس معاہدے پر اتوار کو صدر پاکستان آصف علی زرداری کی موجودگی میں تہران میں دستخط ہوئے۔ اس معاہدے کو اعلیٰ عدلیہ میں بھی چیلنج کیا جا سکتا ہے ،کیونکہ اس سے پاکستان کے طویل المدتی معاشی مفادات پر زد پڑ سکتی ہے۔ معاہدے کی تفصیلات کا انتظار ہے لیکن وسیع تر مفاہمت کے طور پر دونوں ممالک نے خام تیل کی مارکیٹ قیمت کی بنیاد پر ٹیرف پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستان کو خام تیل کی قیمت کے 80 فیصد کے مساوی نرخوں پر ادائیگی کرنا ہوگی ،جس کی کئی ماہرین نے مخالفت کی ہے۔ باخبر ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ گیس کا معاہدہ تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو پوری طرح اعتماد میں لیے بغیر اور کابینہ کی منظوری کے بغیر عجلت میں کیا گیا ہے اور وفاقی کابینہ میں اس پر بحث کیلئے مناسب موقع فراہم نہیں کیا گیا۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت پائپ لائن کے معاملے پر سرگرمی سے کام کر رہا تھا اور بھارت اسے پاکستان
سے اپنے ملک میں لے جانے کا ابتدائی طور پر خواہش مند تھا لیکن اس ٹیرف پر اڑا ہوا تھا جو بھارتیوں کو قابل قبول نہیں تھا، اور اس کے نتیجے میں بھارت طویل ترین غور و خوص کے باوجود اس معاہدے سے نکل گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ بھارت میانمار سے گیس خریدنے کا معاہدہ کر رہا ہے اور اس سلسلے میں بات چیت ایڈوانس مرحلے میں ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان کے پاس بھی دیگر جگہوں سے گیس خریدنے کا آپشن موجود تھا جن میں وسطی ایشیاء کے کچھ ممالک بھی تھے لیکن چند ماہرین بضد تھے کہ معاہدہ ایران کے ساتھ کیا جائے کیونکہ یہ ان کے نقطہٴ نظر سے بہترین تھا۔
ایران سے گیس کی خریداری کا معاہدہ مہنگے داموں نہیں ہوا،مشیر پیٹرولیم
کراچی: وزیراعظم کے مشیر برائے پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا ہے کہ ایران سے گیس کی خریداری کا معاہدہ مہنگے داموں نہیں ہوا،جو اس کی مخالفت کر رہے ہیں وہ غدار ہیں،ان کے اپنے مفادات ہیں،وہ ملک کے خلاف کام کرتے ہیں۔ وہ پیر کی شب یہاں پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سمیع خان کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے عشائیے سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایران سے ایک ایم سی ایف گیس حاصل ہوگی جو صرف 5 ہزارمیگاواٹ بجلی بنائے گی، کراچی کے آف شور رزلٹ بہت اچھے ہیں،اس کا سیسمک سروے ہو گیا ہے اور ہم فارن کمپنیوں کو سرمایہ کاری کی دعوت دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اگر بھارت ڈیزائن پراسیس سے پہلے اس منصوبے میں شامل ہوگیا تو 42 انچ قطر کی پائپ لائن 52 انچ کر دیں گے بصورت دیگر اس کیلئے الگ پائپ لائن بچھائی جائے گی۔ 








خبر کا کوڈ : 5670
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش