0
Monday 28 Feb 2011 08:57

لیبیا،معمر قذافی کی اقتدار پر گرفت کمزور، لیبیا کے حکمراں نے سلامتی کونسل کی پابندیاں مسترد کر دیں

لیبیا،معمر قذافی کی اقتدار پر گرفت کمزور، لیبیا کے حکمراں نے سلامتی کونسل کی پابندیاں مسترد کر دیں
 ٹریپولی:اسلام ٹائمز۔ لبیبا میں صدر معمر قذافی کی اقتدار پر گرفت کمزور پڑنے لگی۔ فوجی جنرل بھی صدر کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں۔ مختلف علاقوں سے سینکڑوں مظاہرین طرابلس کی جانب گامزن ہیں۔ لیبیا کے سینئر جنرل احمد گترانی کہا کہ اگر طرابلس میں موجود مظاہرین نے انہیں مدد کے لئے پکارا تو ضرور مدد کی جائے گی۔ بن غازی شہر پر کنڑول کے بعد مظاہرین کی بڑی تعداد طرابلس پہنچ رہی ہے۔ حکومت نے سیکورٹی فورسز کو دارالحکومت میں مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے دیا ہے۔ معمر قذافی کا کہنا ہے کہ وہ اقتدار نہیں چھوڑیں گے۔ امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کا کہنا ہے کہ لیبیا میں اپوزیشن کو ہر قسم کی مدد دینے کے لئے تیار ہیں۔ ملکی صورتحال کے پیش نظر لیبیا سے انخلا جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ایک لاکھ غیرملکی ملازمین لیبیا چھوڑ کر جا چکے ہیں۔
ادھر لیبیا کے حکمراں معمر قذافی نے سلامتی کونسل کی پابندیاں مسترد کر دیں، البیدہ شہر میں قذافی کی املاک لوٹ لی گئی۔ زاویہ پر مظاہرین نے کنٹرول حاصل کر لیا۔ عمان میں بھی حکومت مخالفین سڑکوں پر آ گئے۔ بحرین اور یمن میں مظاہرے جاری ہیں۔ لیبیا کے حالات دن بدن خراب سے خراب تر ہوتے جا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات کی وجہ سے تقربیا ایک لاکھ سے زائد افراد ہمسایہ ممالک منتقل ہو چکے ہیں۔ فورسز اور مظاہرین میں گھمسان کی لڑائی کے بعد بن غازی، زاویہ اور البیدہ بر مظاہرین کا کنٹرول ہے۔ زاویہ میں حکومت مخالفین کے قبضے کے بعد شہریوں نے ریلیاں نکالیں اور نماز شکرانہ ادا کی۔ البیدہ میں معمر قذافی کی املاک لوٹ لی گئی۔ لوگ قذافی کے محل نما گھر میں داخل ہو گئے۔ فرنیچر، بجلی کے آلات اور باتھ رومز کے ٹب تک اکھاڑ کر لے گئے۔ 
اطالوی ٹی وی کے مطابق اس گھر کے تہہ خانے میں رہاشی کمرے اور ان کی حفاظت کے لیے ایک بنکر بھی بنا ہوا ہے۔ گھر کی چھت پر ہیلی پیڈ اور احاطے میں ایک چھوٹا چڑیا گھر بھی ہے۔ یہ گھر قذافی خاندان کی پناہ گاہ اور بدترین حالات میں فرار کا ذریعہ بن سکتا تھا۔ اس صورت حال کے باوجود معمر قذافی کا دعویٰ ہے کہ لیبیا کے عوام ان کی حمایت کر رہے ہیں، صرف ایک چھوٹا گروپ بغاوت پر کمربستہ ہے جس کا گھیراؤ کر لیا گیا ہے اور جلد ہی ان سے نمٹ لیا جائے گا۔ سربین ٹی وی کو ایک انٹرویو میں انھوں نے سلامتی کونسل کی جانب سے پابندیوں کی قرارداد بھی مسترد کر دی ہے۔ خلیجی ریاست عمان میں بھی انقلاب کی گونج سنائی دے رہی ہے۔ سوہار میں جھڑپوں کے بعد مظاہرین نے ایک پولیس اسٹیشن کی عمارت کو آگ لگا دی۔ اس دوران پولیس کی فائرنگ سے دو افراد جاں بحق اور پانچ زخمی ہو گئے۔ 
بحرین میں مناما کے پرل اسکوائر سے کورٹ کی عمارت تک مارچ کیا گیا۔ مظاہرین میں ڈاکٹر اور نرسیں بھی شامل تھیں۔ جو وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ یمن کے دارالحکومت صنعا میں بھی صدر علی عبداللہ صالح کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ سترہ فروری سے شروع ہونے والے مظاہروں میں اب تک چوبیس افراد جان گنوا چکے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 56722
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش