0
Thursday 22 Sep 2016 22:30

ڈی آئی خان، مولانا فضل الرحمن کو پی آئی اے، این ایچ اے، ایریگیشن افسران کی بریفنگ

ڈی آئی خان، مولانا فضل الرحمن کو پی آئی اے، این ایچ اے، ایریگیشن افسران کی بریفنگ
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے دورہ ڈیرہ اسماعیل خان کے موقع پر اعلان کئے گئے میگا ترقیاتی پراجیکٹس پر ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے متعلقہ محکموں کے افسران نے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر اور قومی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن کو تفصیلی بریفنگ دی۔ بریفنگ کا اہتمام ڈیرہ ایئرپورٹ کے ڈیپارچر لاونچ میں کیا گیا تھا۔ اس موقع پر صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمن، ڈپٹی کمشنر ڈیرہ معتصم باللہ شاہ، سابق ضلع نائب ناظم حاجی عبدالرشید دھپ، زکوڑی شریف کے سجادہ نشین فواد رضا زکوڑی اور سرکاری محکمہ جات کے سربراہان موجود تھے۔ پی آئی اے کے حکام نے ڈیرہ ایئر پورٹ کی توسیعی منصوبے کے بارے میں بتایا کہ موجودہ ایئرپورٹ 1967ء میں قائم کیا گیا تھا۔ موجودہ صورتحال میں پی آئی اے کا چار سو سواریوں کی استطاعت رکھنے والا اے ٹی آر اور سی ون تھرٹی طیارہ یہاں سے آپریشن کر سکتا ہے اور بوئنگ طیاروں و بڑے جہازوں کی پروازوں کیلئے رن وے میں توسیع، فائر سٹیشن کو جدید سہولیات سے آراستہ بڑے جرنیٹر اور لاونچز و دفاتر کی تعمیر سمیت عملے و سہولیات میں اضافے کو یقینی بنایا جائے تو ان مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ موجودہ ایئرپورٹ کو فنکشنل کرنے اور اس کے ساتھ ایک جدید سہولیات سے آراستہ نیا ایئرپورٹ تعمیر کرنے کی سمری تیار کی جائے جبکہ وفاقی حکومت سے اس ضمن میں ابتدائی امور پر بات چیت مکمل ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے فلائٹس روٹس کا تعین کرتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھے کہ جن جن علاقوں سے ڈیرہ کے عوام کے تجارتی مفادات وابستہ ہیں تو وہاں آسان سفر کی سہولیات کی فراہمی ممکن بنائی جائے اور روزانہ کے حساب سے کراچی، لاہور، فیصل آباد، ملتان، اسلام آباد، پشاور، ژوب، کوئٹہ کی نیشنل اور ڈیرہ سے گوادر، مسقط، بحرین دبئی کی انٹرنیشنل پروازیں شروع کی جائیں۔ اس سلسلے میں ڈیرہ سب سے زیادہ بزنس کرنے والا سٹیشن ثابت ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں محکمانہ سفارشات کی روشنی میں متعلقہ حکام سے بات کی جائے گی۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ پاک چائنہ اکنامک کوریڈور کے یارک ٹو رحمانی خیل سیکشن پر کام کا آغاز ہو چکا ہے اور اس کی تعمیر کیلئے ابتدائی طور پر اس کے تمام سیکشنز پر کام جاری ہے اور پنیالہ رحمانی خیل اور یارک میں کیمپوں کی تعمیر کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ پنیالہ میں تعمیر ہونے والا کیمپ ریجنل کیمپ ہوگا اور اس کو کوریڈور کی تعمیر کے بعد بھی آپریشنل رکھا جائے گا۔ ان کا بتانا تھا کہ انشاء اللہ کوریڈور کے اس حصے پر کام اپنے وقت سے پہلے مکمل کر لیا جائے گا۔ ان کا بتانا تھا کہ دو انٹر چینج پنیالہ کم عبدالخیل اور یارک انٹٹرچینج سمیت مختلف مقامات پر اور برج تعمیر کئے جائیں گے جبکہ کوریڈور کے ساتھ سروس روڈ بھی تعمیر ہو گا۔ ان کا بتانا تھا کہ اس کی تعمیر کے ساتھ ہی ڈیرہ سے اسلام آباد صرف ڈہائی گھنٹوں کی مسافت پر ہوگا۔ ان کا بتانا تھا کہ یارک ٹو مغل کوٹ سیکشن 181 کلومیٹرپر رواں ماہ کے آخر میں کام کا آغاز متوقع ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ رحمانی خیل سے اس کوریڈور کو لکی مروت وکرک کیلئے بھی رسائی فراہم کی جائے اسی طرح پپلاں کڑی خیسور کے مقام پر ایک پل کی تعمیر کیلئے پنجاب حکومت سے بات چیت مکمل کر لی گئی ہے اور ہماری تجویز ہے کہ کڑی خیسور سے بھی رحمانی خیل کے راستے اس کی رسائی کوریڈور تک کی جائے۔ انہوں نے محکمہ کو ہدایت کی کہ چونکہ کوریڈور کے راستے میں آنے والے تمام پہاڑ کچے ہیں اور منصوبے میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ تعمیر کے بعد بارشوں کی صورت میں بارشوں کا پانی یا پہاڑی تودے اس کو نقصان نہ پہنچا سکیں۔ مولانا فضل الرحمن کا بتانا تھا کہ ہماری تجویز ہے کہ رمک سے لیہ دریائے سندھ کے اوپر ایک پل تعمیر کیا جائے جس سے عوام کو بہتر سفری سہولیات میسر آسکیں گی۔ اس پر ایم ایم اے دور میں کام مکمل کیا گیا تھا۔

مولانا فضل الرحمن کو ایریگیشن حکام نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ ایریگیشن سرکل ڈیرہ منظور ہو چکا ہے اور ان کا بتانا تھا کہ سی آر بی سی دوہزار دس کے سیلاب میں 19 مقامات سے متاثر ہوئی تھی اور 2002 ء کے بعد سے اب تک اس کی صفائی کے لئے فنڈز فراہم نہیں کئے گئے۔ مین کینال کا انتظام ایک معاہدے کے تحت واپڈا کے پاس ہے اور واپڈہ نے آجتک اس کی صفائی و سالانہ مرمت پر توجہ نہیں دی جس کے باعث اس میں پانی کی روانی متاثر ہوئی ہے اور اور اب بھی اس میں اگر اس کے ڈیزائن کے مطابق پانی ڈالا جائے تو یہ ٹوٹ جائے گی جبکہ ابتدائی 25 کلومیٹر حصہ بھی اس قابل نہیں کہ اس میں 4879 کیوسک پانی چھوڑا جائے۔ ایریگیشن حکام نے بتایا کہ 3ارب روپے کی لاگت سے مارجنل بند کی ماڈل سٹڈی مکمل کر کے اس کاپی سی ون تیار کیا جا چکا ہے اور اس سلسلے میں وفاق نے پی سی ٹو میں اس پراجیکٹ کو ڈال دیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے یقین دہانی کروائی کہ وفاق سے اس ضمن میں بات کی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 568509
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش