0
Wednesday 28 Sep 2016 20:33

محرم انتظامات سے متعلق وزیراعلیٰ کا بیان استعماری سازش کا حصہ، مولانا عباس انصاری

محرم انتظامات سے متعلق وزیراعلیٰ کا بیان استعماری سازش کا حصہ، مولانا عباس انصاری
اسلام ٹائمز۔ محرم الحرام کے انتظامات کے نام پر حکومت اور اس کی ایجنسیاں ملت اسلامیہ کشمیر میں اختلافات کی دراڑیں پیدا کرنے کے درپے ہیں اسلئے موجودہ حالات میں کشمیر کے تمام مسلمان بلا لحاظ مسلک و عقیدہ اتحاد و اتفاق، باہمی اخوت اور بھائی چارے کی فضا کا ماحول پیدا کرکے موجودہ جدوجہد کو جاری رکھیں۔ ان خیالات کا اظہار جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے سرپرست اعلیٰ مولانا محمد عباس انصاری نے نام نہاد حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے اس بیان کے ردعمل میں کیا ہے جس میں حکومت کے ترجمان کے بقول کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ نے اعلی سطحی میٹنگ کے دوران محرم الحرام کے لئے کئے جارہے انتظامات کا جائزہ لیا اور ضروری اشیاء اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ مولانا عباس انصاری نے کہا کہ موجودہ عوامی انقلاب کو دبانے کے لئے آج کشمیر کو کربلا بنا دیا گیا ہے اور اب یہ حکومت استعماری اور فریبکاری کی مکروہ سازش کو اپنا کر مسلمانوں کے درمیان مسلکی اختلافات کو فروغ دینے میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کربلائے کشمیر میں بربریت اور یزیدیت کا راج ہے اور وقت کے شمر اور ابن زیاد ہاتھوں میں بندوق اور لاٹھیان تانے بے گناہوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگ رہے ہیں۔

کشمیر میں نماز جمعہ اور دیگر مذہبی اجتماعات پر پابندی عائد کی گئی ہے، آئمہ مساجد اور مسلمانوں کے مقدسات کے خلاف توہین آمیز اقدامات کئے جارہے ہیں، یہاں آر ایس ایس ایجنڈا لاگو کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور شیعہ مسلمانوں کو پہلے سے ہی عزاداری کے کلیدی جلوس برآمد کرنے سے روکا گیا ہے اور اگر کوئی جلوس میں شام ہوتا ہے تو اسے گرفتار کرکے فرضی کیسوں میں بند کیا جاتا ہے، ایسے میں محرم انتظامات سے متعلق حکومت کے یہ بیانات مشکوک ہیں جن سے اس کی عیاری اور استعماری ہتھکنڈے عیان ہوتے ہیں۔ سابق کل جماعتی حریت چیئرمین مولانا عباس انصاری نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت عوام کو راشن، بجلی، پانی جیسی بنیادی ضروریات مفت فراہم نہیں کرتی بلکہ ان کے لئے لوگ ٹیکس فراہم کرتے ہیں لیکن محرم کے آتے ہی ان چیزوں کی دہائی دینا صرف ایک خاص فرقہ کو بدنام کرنے کی سازش کا حصہ ہے۔ مولانا عباس نے یہ حقیقت محبوبہ مفتی کے گوش گزار کرائی کہ مذہبی اجتمات کا انعقاد تمام مذاہب کا مسلمہ بنیادی حق ہے اور محرم الحرام میں عزاداری کی مجلسوں اور جلوسوں پر عائد کی جانے والی پابندی سے چودہ سو برس سے جاری امام حسین ؑ کی عزادری کو رکایا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ امسال محرم کے سلسلہ میں پروگراموں کو متحدہ مزاحمتی قیادت کے ساتھ صلح و مشورے کے بعد باضابطہ طور مشتہر کیا جائے گا اور لوگوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ ترتیب دئے گئے پروگرام کے تحت محرم میں جلسے جلوسوں کا انتظام کریں۔
خبر کا کوڈ : 571106
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش