0
Thursday 29 Sep 2016 16:14

افغانستان، گلبدین حکمت یار اور اشرف غنی نے امن معاہدے پر دستخط کر دیئے

افغانستان، گلبدین حکمت یار اور اشرف غنی نے امن معاہدے پر دستخط کر دیئے
اسلام ٹائمز۔ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں صدر اشرف غنی اور ملک کے سابق جنگجو سربراہ گلبدین حکمت یار نے افغان امن معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق امن معاہدے پر دستخط کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ طالبان سوچ لیں کہ انھیں کیا کرنا ہے، کیا وہ امن چاہتے ہیں یا جنگ۔ اس موقع پر افغان دارالحکومت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ مذکورہ تقریب میں ملک کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ، سابق صدر حامد کرزئی، حزب اسلامی کے اراکین اور دیگر سیاست دان موجود تھے۔ ویڈیو لنک کے ذریعے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حزب اسلامی کے سربراہ حکمت یار نے افغان حکومت اور ان تمام افغانیوں کو مبارک باد پیش کی جو امن چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں ملک کی آزادی اور استحکام کیلئے دعاگو ہوں اور یہ کہ ہماری معصوم اور جنگ زدہ قوم کو لڑائی سے نجات ملے اور تحفظ فراہم ہو، اور یہاں اتحاد قائم ہو۔

22 ستمبر کو افغانستان میں صدر اشرف غنی کی انتظامیہ اور حزب اسلامی کے وفد نے امن معاہدے پر دستخط کر دیئے تھے، تاہم صدر اشرف غنی اور حکمت یار کے دستخط کے بعد معاہدے پر عمل درآمد کیا جانا تھا۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ہی گلبدین حکمت یار کے ملک کی سیاست میں آنے کے امکانات ایک مرتبہ پھر روشن ہوجائیں گے۔ یاد رہے کہ گلبدین حکمت یار کو افغان وار لاڈ کے طور پر جانا جاتا ہے، جو ملک کے ایک اہم عسکری گروپ حزب اسلامی کے سربراہ ہیں۔ افغانستان کی دوسری بڑی عسکری جماعت کے ساتھ طے پانے والے مذکورہ معاہدے کو ملک میں امن عمل کیلئے کام کرنے والے صدر اشرف غنی کی بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ معاہدے کے ڈرافٹ کے مطابق افغان حکومت، گلبدین حکمت یار کو تمام سابقہ سیاسی اور فوجی مقدمات میں قانونی استثنٰی اور ان کی تنظیم کے قید کارکنوں کو رہا کرے گی۔ یہ بھی یاد رہے کہ گلبدین حکمت یار کو امریکہ کی جانب سے عالمی دہشت گرد قرار دیا جا چکا ہے، جبکہ اقوام متحدہ کی جانب سے انہیں بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔

ان مذکورہ پابندیوں کو اٹھانے کیلئے بھی افغان حکومت اقدامات اور کوششیں کرے گی، تاکہ انہیں مقامی سیاست میں لایا جاسکے۔ اس سے قبل امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے کہا تھا کہ واشنگٹن مذکورہ مذاکرات میں شریک نہیں، تاہم گلبدین سے ہونے والا امن معاہدہ خوش آئیند ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ معاہدے کا افغانستان کی موجودہ سکیورٹی کی ابتر صورت حال پر کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ حزب اسلامی حالیہ چند سالوں سے غیر مؤثر ہے اور انہوں نے آخری بڑا حملہ 2013ء میں کیا تھا، جس میں 6 امریکیوں سمیت 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ دوسری جانب طالبان، جن سے 2001ء میں حکومت چھین لی گئی تھی، نے مغربی ممالک کی مدد سے بننے والی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا ہے اور ملک بھر میں کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
خبر کا کوڈ : 571439
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش