0
Wednesday 5 Oct 2016 18:48

بھارت کشمیریوں کو ان کےحق سے محروم نہیں رکھ سکتا ہے، وزیراعظم نواز شریف

بھارت کشمیریوں کو ان کےحق سے محروم نہیں رکھ سکتا ہے، وزیراعظم نواز شریف
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ کشمیر مسلسل تش فشاں کی طرح سلگ رہا ہے، بھارت سات لاکھ فوج کے باوجود کشمیریوں کے جذبۂ حریت کو کچل سکا نہ ہی بھارت کشمیریوں کو ان کےحق سے محروم رکھ سکتا ہے۔ پارلیمنٹ کے خصوصی مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ معصوم لوگوں کے چہرے پیلٹ گولیوں سے مسخ کرنے سے آزادی کی تحریک کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔ وزیر اعظم نواز شریف نے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی کے غربت کے خاتمے کے عزم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کھیتوں میں ٹینک چلانے سے غربت ختم نہیں ہوسکتی۔ وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت پوری دنیا پر واضح ہوچکی ہے کہ 7 لاکھ ہندوستانی فوج کی موجودگی کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کچلا نہیں جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیروں کو اس حق سے محروم نہیں کرسکتا جس کا وعدہ کر رکھا ہے، لیکن اب اقوام متحدہ کو عالمی امن کے محافظ کے طور پر اپنی ساکھ برقرار رکھنا ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر مسلسل آتش فشاں کی طرح سلگ رہا ہے، لیکن چہرے مسخ کرنے اور بینائی محروم کرنے سے آزادی کی تحریک کو کچلا نہیں جاسکتا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کے حقوق کی حمایت کی ہے اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کے بہادر فرزند کے خون سے روشن ہونے والی شمع نے دنیا کو یہ باور کروایا ہے کہ وہ اپنے حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہندوستان کو متعدد بار مذاکرات کی دعوت دی تاہم اس کو ٹھکرایا گیا۔ وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بار بار کشمیر کے مسئلے کو اٹھایا، عالمی برادری کو بتایا کہ کشمیریوں کی نئی نسل ہندوستان کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے، ایک نئی تحریک نے جنم لیا ہے اور اس تحریک کو بھارت کے مظالم سے روکا نہیں جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیریوں کے حقوق کی فراہمی، آزادانہ استصواب رائے کا حق دینے اور جموں کشمیر سے ہندوستانی فوج کے انخلاء کے نکات اٹھائے گئے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ حکومت نے حالیہ مہینوں میں کشمیر کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھانے کے اقدامات کیے، سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کو اس پر بریفنگ دی گئی، اقوام متحدہ کو خطوط لکھے گئے اور عالمی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں اس مسئلے کو اجاگر کیا گیا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اڑی کا واقعہ عین اُس وقت پیش آیا جب میں جنرل اسمبلی سے خطاب کے لیے جا رہا تھا اور اس حملے کی ابتدائی تحقیق سے قبل پاکستان پر الزام لگا دیا گیا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس الزام سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہندوستان کے عزائم کیا تھے، بغیر کسی ثبوت کے یہی راگ الاپا گیا اور پھر دھمکیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 28 ستمبر کو لائن آف کنٹرول پر بلاجواز فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا جس سے 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستان نے ہمیشہ اشتعال کے بجائے مذاکرات سے مسائل کے حل پر زور دیا ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستان جنگ کے خلاف ہے، ہم خطے میں پائیدار امن چاہتے ہیں اور کشمیر سمیت تمام مسائل مذاکرات سے حل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری امن کی خواہش کو ایک خوددار قوم کی خواہش سمجھی جائے،ہم ملک کے دفاع کے لیے کسی بھی اقدام میں ایک لمحہ نہیں لگائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والا ملک ہے، سیکیورٹی اداروں اور قوم کا لہو اس کی نظر ہوا ہے، اس جنگ کا آغاز دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کیا گیا اور دنیا یہ سب جانتی ہے۔ نواز شریف نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا مقصد یہی ہے کہ تعمیری سوچ کے ساتھ حکومت کو تجاویز دی جائیں۔
خبر کا کوڈ : 573066
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش