0
Wednesday 19 Oct 2016 10:45

تفتان بارڈر پر ہزاروں زائرین پھنس گئے

تفتان بارڈر پر ہزاروں زائرین پھنس گئے
اسلام ٹائمز۔ ایران سے منسلک پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے سرحدی علاقے میں سکیورٹی وجوہات کی بنا پر 3000 زائرین پھنس گئے۔ زائرین گذشتہ تین روز سے بےیارو مددگار کوئٹہ واپسی کے منتظر ہیں، جنھیں کھانے اور صاف پانی کی کمی کے علاوہ دیگر بنیادی ضروریات کی کمی کا بھی سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق زائرین عراق اور ایران سے واپس کوئٹہ آ رہے تھے کہ ان کی بسیں تافتان کے علاقے سے پاکستان میں داخل ہوئیں، جہاں سکیورٹی نہ ہونے کی وجہ سے انھیں پاکستان ہاؤس میں روک لیا گیا۔ زائرین عاشورہ محرم میں شامل ہونے کیلئے عراق گئے تھے، جن میں بیشتر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ خیال رہے کہ گذشتہ سالوں میں زائرین کی بسوں پر ہونے والے حملوں کی وجہ سے انہیں مذکورہ مقام پر سکیورٹی فورسز کے آنے کا انتظار کرنا پڑتا ہے، جو 3 روز گذر جانے کے باوجود فراہم نہیں کی جا سکی ہے۔

واپسی کے منتظر زائرین میں شامل محمد صادق کا کہنا تھا کہ "جہاں ہم موجود ہیں، یہاں انتظامیہ نے نہ تو صاف پانی کا انتظام کیا ہے اور نہ ہی کھانے کا جبکہ زائرین کے پاس جو کھانہ تھا وہ بھی ختم ہوگیا ہے۔" انھوں نے بتایا کہ خواتین اور بچے کھلے آسمان کے نیچے سخت سردی میں 3 راتیں گزار چکے ہیں، جنھیں سکیورٹی فورسز کی فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ ان پھنسے ہوئے زائرین کو بنیادی ضروریات بھی حاصل نہیں۔ پھنسے ہوئے زائرین کو مذکورہ پاکستان ہاوس کی عمارت میں رکنے کیلئے یومیہ رقم ادا کرنا ہوتی ہے، لیکن متعدد زائرین نے انتطامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اضافی رقم وصول کر رہے ہیں۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک سکیورٹی عہدیدار نے ذرائع کو بتایا کہ "سکیورٹی وجوہات کی بنا پر زائرین پاکستان ہاؤس میں رکے ہیں اور ان کو جلد از جلد کوئٹہ منتقل کر دیا جائے گا۔" پاک ایران بارڈر پر پھنسے ہوئے زائرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کیلئے جلد از جلد امداد کا انتظام کیا جائے جبکہ ان کو کوئٹہ منتقل کرنے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔
خبر کا کوڈ : 576676
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش