0
Monday 31 Oct 2016 12:41
قانون ہاتھ میں لینے اور اسلام آباد لاک ڈاؤن کی اجازت نہیں دے سکتے

پاکستان تحریک انصاف کو اسلام آباد کے ڈیموکریسی پارک میں دھرنے کی اجازت

پاکستان تحریک انصاف کو اسلام آباد کے ڈیموکریسی پارک میں دھرنے کی اجازت
اسلام ٹائمز۔ آباد ہائیکورٹ نے دارالحکومت میں دھرنے سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ قانون ہاتھ میں لینے اور اسلام آباد لاک ڈاؤن کی اجازت نہیں دے سکتے۔ تحریک انصاف کے وکلاء نے جسٹس شوکت عزیز پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دھرنے سے متعلق تمام درخواستوں پر فیصلہ سنایا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی دھرنے کے لئے جگہ مختص کرے اور پھر وہاں جتنے دن چاہے دھرنا دے، حکومت شہریوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائے، ریاست وفاقی دارالحکومت میں معمولات زندگی بحال رکھنے کی پابند ہے۔ اس سے پہلے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز نے عمران خان کے وکیل کو مخاطب کرکے کہا کہ کیا خان صاحب کے علاوہ پاکستان میں کسی کی کوئی عزت نہیں، عدالتوں کا احترام کرنا سیکھیں۔ کہا جا رہا ہے کہ اوئے جسٹس شوکت عزیز، تمہارے آرڈر کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ اگر پریڈ گراؤنڈ سے آگے بڑھے تو اقدامات لینے پڑیں گے۔ وکیل تحریک انصاف بابر اعوان کا کہنا ہے کہ ہم سپریم کورٹ جائیں گے۔ سرکاری وکیل کا کہنا ہے کہ ان کی عادت ہے کہ فیصلہ مرضی کا ہو تو مانتے ہیں ورنہ نہیں مانتے۔ دوران سماعت ایک موقع پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی کہا خواتین چاہے پی ٹی آئی کی ہیں یا نون لیگ یا کوئی بھی، قابل احترام ہیں، بوتل کی بات نہ کھلوائیں، سرکاری گاڑیوں میں بھی بوتلیں جاتی ہیں۔ سردیوں کا موسم آرہا ہے یہ مہربانی کریں، ایک بلیک لیبل شہد کی بوتل کا بندوبست کریں۔

دیگر ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کو ڈیمو کریسی پارک میں دھرنا دینے کی اجازت دے دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی دھرنے کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم دیا کہ ڈیموکریسی پارک کے علاوہ کہیں دھرنا نہیں ہوگا جبکہ انتظامیہ یقین دہانی کروائے کہ شہریوں کے حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔ پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری کا عدالت میں کہنا تھا کہ عمران خان کئی دن سے پولیس کے محاصرے میں ہیں، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ ڈویمو کریسی پارک میں دھرنا دیں گے؟ وکیل کا کہنا تھا کہ ہمارا احتجاج ڈیموکریسی پارک سے شروع ہوگا۔ جسٹس شوکت نے کہا کہ اگر میڈیا ٹرائل ججز کا کرنا ہے تو میرے گھر سے شروع کریں۔ کیا خان صاحب قانون سے بالا ہیں؟ عمران خان اگر محاصرے میں ہیں تو آئی جی انہیں عدالت لیکر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف یا عمران خان سے محبت ہے نا نفرت، سیاسی رہنماؤں کا احترام کرتا ہوں، میرے خاندان کو سب جانتے ہیں، مجھے پرواہ نہیں۔

سماعت کے دوران درخواست گزار شہری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کی گاڑیوں سے اسلحہ مل رہا ہے، پی ٹی آئی رہنما انتشار پھیلا رہے ہیں۔ جسٹس شوکت نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کو قانونی کارروائی سے نہیں روکا۔ وکیل کا کہنا تھا کہ تکلیف یہ ہے کہ بنی گالا میں بوتل اور لڑکی نہیں جا سکتی، جس پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پتہ ہے یہاں سرکاری گاڑیوں میں بھی بوتلیں جاتی ہیں، ایمبیسی سے لیکر گھروں تک کس کی گاڑی میں بوتلیں جاتی ہیں سب پتہ ہے۔ اس موقع پی ٹی آئی نے عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، تاہم عدالت نے موقف مسترد کرتے ہوئے تمام درخواستیں نمٹا دیں اور پی ٹی آئی کو ہدایت کی کہ پریڈ گرائونڈ کے سوا کسی اور مقام پر احتجاج نہ کریں۔
خبر کا کوڈ : 579870
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش