0
Wednesday 9 Nov 2016 22:03

حقیقی قیام امن دہشتگردوں کے سہولت کاروں کے خاتمے سے مشروط ہے، علامہ احمد اقبال رضوی

حقیقی قیام امن دہشتگردوں کے سہولت کاروں کے خاتمے سے مشروط ہے، علامہ احمد اقبال رضوی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا ہے کہ وطن عزیز کو دہشت گردی کے عفریت سے چھڑانے کیلئے سہولت کاروں کے گرد گھیرا تنگ کرنا ہوگا، یہی عناصر دہشت گردوں کے حوصلوں میں تقویت کا باعث ہیں، ملک کا حقیقی امن سہولت کاروں کے خاتمے سے مشروط ہے، سندھ حکومت کی طرف سے دہشتگردی کے خاتمے کا عزم لائق تحسین ہے، سندھ حکومت اس سلسلے میں عملی اقدامات کرے، مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے بھرپور تعاون کیا جائے گا۔ اپنے ایک بیان میں علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کی راہ میں سے بڑی رکاوٹ وہ کالعدم مذہبی جماعتیں ہیں، جو نام بدل کر اب بھی اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، ان جماعتوں کے خلاف بلاتخصیص کارروائی کی جانی چاہیے، سندھ میں مختلف جماعتوں کی طرف سے اجتماعات میں شرانگیر اور مذہبی منافرت پر مبنی تقاریر کا سلسلہ اب بھی جاری ہے، ملک دشمن عناصر کا یہ طرز عمل نیشنل ایکشن پلان اور آئین و قانون کو سرعام چیلنج کرنے کے مترادف ہے، یہی قوتیں ریاست کے امن و استحکام کی دشمن ہیں، جب تک ان کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا جاتا، تب تک ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کا عزم محض خواب و خیال ہی سمجھا جائے گا۔

علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ کراچی میں نامور شیعہ افراد کے قتل میں نامزد قاتل ابھی تک دندناتے پھر رہے ہیں، ایسے عناصر کی گرفتاری میں بے جا لچک قانوں و انصاف کی بالادستی اور سندھ حکومت کے کردار کو مشکوک بنا رہی ہے، فیصل رضا عابدی اور علامہ مرزا یوسف حسین کے خلاف تکفیری گروہوں کی پروپیگنڈہ مہم اپنی ملک دشمن کارروائیوں سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہے، ان مقتدر شیعہ شخصیات کی رہائی میں انصاف کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کسی بیرونی دباؤ یا مداخلت کو خاطر میں نہ لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نیشنل ایکشن پلان کو کالعدم جماعتوں کے خلاف استعمال کرنے کی بجائے انتقامی مقاصد کیلئے استعمال کر رہی ہے، جو نیشنل ایکشن پلان کی روح کے منافی اور اختیارات کا ناجائز استعمال ہے، مذہب کا لبادہ اوڑھ کر فرقہ واریت کا زہر پھیلانے والے عناصر ملک دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، وطن عزیز کے مفادات کے خلاف سرگرم عناصر کے خلاف جب تک سخت کارروائی نہیں کی جاتی، تب تک دہشت گردی کے خلاف مطلوبہ نتائج کا حصول ممکن نہیں، نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرتے ہوئے کالعدم جماعتوں کی سیاست و ریاست میں مداخلت اور حصہ داری کے خاتمے کو یقینی بنایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 582422
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش