0
Friday 11 Nov 2016 20:00

سانحہ سول اسپتال کا ماسٹر مائنڈ گرفتار نہیں ہوا، بلوچستان حکومت کا یوٹرن

سانحہ سول اسپتال کا ماسٹر مائنڈ گرفتار نہیں ہوا، بلوچستان حکومت کا یوٹرن
اسلام ٹائمز۔ اگست کے سانحہ کوئٹہ کا ماسٹر مائنڈ پکڑا گیا یا نہیں؟ وزیراعلٰی بلوچستان ثناء اللہ زہری نے کل دعویٰ کیا تھا کہ حملے کا ماسٹر مائنڈ پکڑا گیا ہے، لیکن آج ڈی آئی جی کوئٹہ نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسٹر مائنڈ ابھی تک نہیں پکڑا گیا۔ کوئٹہ میں سانحہ 8 اگست کی تحقیقات سے متعلق انکوائری کمیشن کی کارروائی ہوئی، جس کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیئے کہ اگر ماسٹر مائنڈ گرفتار ہوگیا تو بہت خوشی ہوگی، نہیں گرفتار ہوا تو پوچھنے کی بات ہے۔ اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ اگر نرم انداز میں پوچھیں تو بتاتے ہیں، ناراض ہوکر پوچھیں تو نہیں بتا سکتے۔ جج نے ایڈووکیٹ جنرل سے کہا کہ اگرجواب نہیں دے سکتے تو کیا وزیراعلٰی کو بلائیں؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ میں وزیراعلٰی کے مینڈیٹ کے ساتھ ہی آپ کو جواب دے رہا ہوں۔ حکومت بلوچستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ سول اسپتال اور پی ٹی سی حملوں میں ملوث ماسٹر مائنڈ گرفتار نہیں کئے جاسکے، اس بارے میں خبر سیاق و سباق سے ہٹ کر ہے۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ دونوں واقعات کی تفتیش جاری ہے، دہشت گردوں کی سہولت کاری کے شبہے میں کچھ گرفتاریاں ہوئی ہیں۔

دیگر ذرائع کے مطابق سانحہ سول اسپتال کے ماسٹر مائنڈ گرفتار نہیں ہوسکے، بلوچستان حکومت کا یوٹرن، صوبائی حکومت سنجیدہ نہیں، تحقیقاتی کمیشن کے ریمارکس۔ سانحہ سول اسپتال کوئٹہ کی تفتیش کرنے والے کمیشن کا کہنا ہے کہ حکومت بلوچستان سانحے کی تفتیش کے سلسلے میں بالکل سنجیدہ نہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے وفاقی سیکرٹری داخلہ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مقدمے کی سماعت کیلئے تیار نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سیکرٹری داخلہ کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پہلے آپ وقت مانگ رہے تھے، اب آپ کی تیاری نہیں، آپ چاہتے کیا ہیں۔؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کمیشن کو تحریری جواب دینے سے انکار کیا تو جسٹس قاضی فائز عیسٰی بولے آپ جواب نہیں دے سکتے تو کیا وزیراعلٰی کو بلائیں۔؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایڈووکیٹ جنرل صرف ڈسٹرب کرنے کے لئے آتے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور وفاقی سیکرٹری داخلہ کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب عوام کے ٹیکسوں پر پل رہے ہیں، کام ہماری ڈیوٹی ہے۔
خبر کا کوڈ : 582947
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش