0
Friday 25 Nov 2016 14:35

لاہور میں ڈاکو راج، ڈکیتی و راہزنی کے بڑھتے واقعات، پنجاب پولیس، پیرو اسکواڈ اور ڈولفن فورس ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام

لاہور میں ڈاکو راج، ڈکیتی و راہزنی کے بڑھتے واقعات، پنجاب پولیس، پیرو اسکواڈ اور ڈولفن فورس ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام
اسلام ٹائمز۔ کراچی اور راولپنڈی کے بعد لاہور میں جرائم کا سلسلہ جاری ہے، لوگوں کو قتل کیا جارہا ہے، جبکہ سڑکوں پر دن دیہاڑے لوٹنے کی وارداتیں ہو رہی ہیں۔ نومبر کے آغاز کے ساتھ ہی شہر میں ڈاکو راج نافذ ہو گیا۔ اہم شاہراہوں پر ڈاکو اسلحہ لئے دندناتے پھر رہے ہیں اور جدید اسلحہ و ساز سامان سے لیس جرائم پر قابو کے لیے بنائی گئی ڈولفن فورس کے اہلکار دوران ڈیوٹی کرکٹ کا لطف اٹھا رہے ہیں۔ اقبال ٹاؤن میں پروفیسر راؤ الطاف کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ ملت پارک کے علاقے میں ڈاکوؤں نے دوران واردات مزاحمت کرنے پر 5 شہریوں کو مار ڈالا۔ چار روز قبل گارڈن ٹاؤن میں کار سوار فیملی کو دن دیہاڑے ٹریفک اشارے پر ڈاکوؤں نے لوٹ لیا۔ پولیس خود تو ملزموں تک پہنچ نہیں سکی، بالآخر دونوں واقعات کے ملزموں کی گرفتاری میں مدد دینے والے شہریوں کو انعامی رقم کا لالچ دے ڈالا۔ دو روز قبل گرین ٹاؤن میں ناشتے کے لیے جاتے میاں بیوی بھی واردات کا شکار ہو گئے۔ بند روڑ پر بینک جاتے وہاب نامی شخص کو دو موٹرسائیکل سواروں نے روکا اور 15 لاکھ لوٹ لیے۔ جمعرات کی صبح اسٹیج آرٹسٹ قسمت بیگ قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہو گئیں۔ تمام واقعات پر پولیس کا ایک ہی مؤقف ہے کہ ملزم جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔

لاہور میں ڈیرھ ماہ میں مختلف واقعات میں 44 افراد قتل ہوئے، جبکہ اسٹریٹ کرائمز میں ہوشرباء اضافہ ہوا ہے۔ یکم اکتوبر سے 22 نومبر تک اعداد وشمار صورتحال کو واضح کر رہے ہیں، 50 دن میں 44 افراد قتل ہوئے، اسٹریٹ کرائمز کی 423 وارداتیں ہوئیں، 650 سے زائد موٹر سائیکلیں چوری ہو گئیں۔ واضح رہے کہ لاہور شہر کی ڈیڑھ کروڑ سے زائد آبادی کے لیے صرف 24 ہزار پولیس اہل کار موجود ہیں۔ اسٹریٹ کرائم کے حوالے سے ہمیشہ خبروں میں رہنے والے شہر کراچی میں نومبر کے مہینے میں لاہور کے مقابلے میں قتل کی وارداتوں میں کمی دیکھنے میں آئی۔ کراچی میں ایک ماہ میں 23 افراد قتل ہوئے، اسی عرصے میں شہر میں 23 بینک ڈکیتیاں ہوئیں، 99 گاڑیاں چھین لی گئیں، ایک ہزار سے زائد موبائل فون چھینے یا چوری کرلیے گئے۔ جبکہ راولپنڈی میں ایک ماہ میں قتل کی 18 وارداتیں ہوئیں، ڈکیتی کے 29 واقعات ہوئے، شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی سے 20 زیادہ وارداتیں ہوئیں جبکہ 33 کاریں بھی چوری کرلی گئیں۔

لاہور میں جرائم کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر بات کرتے ہوئے پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں ہر معاملے پر سوچے سمجھے بغیر شور مچاتی ہیں، لاہور میں جرائم کی صورتحال کنٹرول سے باہر ہرگز نہیں ہوئی، یہ ایک گینگ ہے جو متحرک ہوا ہے، پولیس 72 گھنٹوں کے الٹی میٹم کے اندر ہی ٹارگٹ کو پورا کر لے گی، اگر کوئی سرکاری آفیسر کارکردگی نہیں دکھاتا تو اسے تبدیل کر دیا جاتا ہے، امید ہے کہ نئے سی ٹی او ٹریفک کے مسائل پر قابو پانے میں بہتر کردار ادا کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 586422
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش