0
Tuesday 29 Nov 2016 20:19

اردو اور مقامی زبانیں تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں، نواز ناجی

اردو اور مقامی زبانیں تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں، نواز ناجی
اسلام ٹائمز۔ ممبر قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان نواز خان ناجی نے کہا ہے کہ دنیا بڑی تیزی کے ساتھ ترقی کی منزلیں طے کر رہی ہے، اپنی بقا کی خاطر قوموں کو اس تیز رفتار ترقی کا مقابلہ کرنا ہوتا ہے اور اس مقابلے کے لئے تعلیم کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ تعلیم کے بغیر دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہو جاتا ہے۔ ترقی اور نئی ایجادات جہاں انسانوں کے لئے آسانیوں کا باعث بنی ہیں تو وہیں پر اس ترقی کے انتہائی منفی اثرات بھی مرتب ہوئے ہیں۔ دور حاضر کی جدید ترین ایجادات، انٹرنیٹ، موبائل، ٹی وی سمیت دیگر ایجادات کا منفی استعمال عروج پر ہے، جس کے باعث ان ایجادات نے قوموں کے اندر بے چینی کی فضاء قائم کر دی ہے۔ ہمیں اپنی نوجوان نسل کو برائیوں اور خرافات سے بچانے کے لئے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہ قراقرم کا بننا کسی معجزے سے کم نہیں تھا۔ اس شاہراہ نے گلگت بلتستان کے لئے ترقی کی راہیں کھول دیں، لیکن دوسری طرف گلگت بلتستان میں اسلحہ اور منشیات بھی اس شاہراہ کے ذریعے متعارف ہوئی۔

ممبر قانون ساز اسمبلی نے کہا ہے کہ ترقی کے مثبت اور منفی اثرات سے معاشرے محفوظ نہیں رہ سکتے۔ بحیثت قوم ہم کنفیوژن کا شکار رہے ہیں۔ ہم نے کردار سازی کو فراموش کر دیا ہے۔ کردار سازی کے ذریعے نوجوان نسل کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکتا ہے۔ تعلیمی درسگاہوں میں اردو اور مقامی زبانوں کی اہمیت تیزی سے ختم ہوتی جا رہی ہے، جس کے تدارک کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم انگریزی زبان میں اس قدر گم ہوگئے ہیں کہ ہماری اپنی زبانیں تباہی کے دہانے تک جا پہنچی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر عروج کو زوال ہے، ترقی اور تنزلی میں فاصلہ تیزی کے ساتھ کم ہوتا جا رہا ہے۔ گلگت بلتستان والوں کو وقتی کامیابیوں پر جشن منانے کی بجائے کامیابی کے تسلسل کو برقرار رکھنے کا جذبہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 587545
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش