0
Tuesday 29 Nov 2016 22:39

مختلف ممالک کے 200 جید علمائے کرام نے سعودی عرب کے غالب مکتبہ فکر کو انتہاپسند قرار دیدیا

مختلف ممالک کے 200 جید علمائے کرام نے سعودی عرب کے غالب مکتبہ فکر کو انتہاپسند قرار دیدیا
اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب کو مختلف مکاتب فکر کے علماء کی جانب سے تنقید کا سامنا تو ہمیشہ سے رہا ہے، لیکن پہلی بار اس کے اپنے مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کی بڑی تعداد نے متفقہ طور پر سخت بیان جاری کر دیا ہے۔ غیر ملکی اخبار دی انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 200 علماء کی ایک اہم میٹنگ چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی میں منعقد ہوئی، جس کے اختتام پر جاری کئے گئے اعلامیہ میں سعودی عرب کے غالب مذہبی مکتبہ فکر کو انتہا پسند اور خطرناک بگاڑ قرار دیا گیا۔ اس اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کا مذہبی مکتبہ فکر غیر مسلموں اور دیگر مکتبہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والوں کے خلاف تشدد کی اجازت دیتا ہے، داعش، القاعدہ اور طالبان کو بھی اسی مکتبہ فکر کے پیروکار قرار دیا گیا ہے۔ سعودی عرب کے لئے یہ بات اور بھی تشویشناک ہے کہ اس میٹنگ میں متعدد اہم علماء شامل ہوئے، جن میں جامعہ الازہر سے تعلق رکھنے والے مصر کے گرینڈ امام احمد الطیب بھی شامل تھے۔ اخبار کے مطابق کنگ خالد بن عبدالعزیز مسجد کے امام عادل القلبانی نے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، دنیا ہمیں نذر آتش کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بظاہر اس بیان کو روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کی حمایت بھی حاصل ہے۔
http://dailypakistan.com.pk/international/29-Nov-2016/485592
خبر کا کوڈ : 587574
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش