0
Thursday 8 Dec 2016 10:00

سندھ میں 62 کالعدم گروپ سرگرم ہیں، سرکاری رپورٹ

سندھ میں 62 کالعدم گروپ سرگرم ہیں، سرکاری رپورٹ
اسلام ٹائمز۔ محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری کی گئی سرکاری رپورٹ میں صوبے میں 62 سرگرم کالعدم مذہبی و فرقہ وارانہ تنظیموں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان کالعدم تنظیموں میں سے 35 دوبارہ ابھر کر سامنے آئی ہیں۔ صوبائی اپیکس کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں پیش کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہم نے صوبے میں 62 کالعدم مذہبی و فرقہ وارانہ تنظیموں کی نشاندہی کی ہے اور ان سے متعلق وفاقی وزارت داخلہ سے مزید تفصیلات کی درخواست کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے کالعدم قرار دئے جانے کے بعد غیرفعال ہونے والے 35 گروپ دوبارہ فعال ہو گئے ہیں۔ ان گروپس میں سے 12 بےنظیر آباد میں دوبارہ ابھر کر سامنے آئے، جو صوبائی حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا آبائی ضلع ہے۔ اس کے علاوہ 6 گروپس سکھر، 5 میرپور خاص، 3 حیدر آباد، 3 کورنگی اور 2،2 کراچی غربی، سجال اور ٹنڈو محمد خان میں دوبارہ ابھرے۔

حکام کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے سندھ میں کام کرنے والی کالعدم تنظیموں کے 602 افراد کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا۔ انسداد دہشت گردی کے قانون کے مطابق وفاقی حکومت کالعدم گروپ یا تنظیم کا حصہ ہونے کے باعث کسی شخص کو کالعدم قرار دے کر اس کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کر سکتی ہے۔ ایسے افراد کو دہشت گردی کے شبے میں (کٹیگری اے)، کسی کالعدم یا زیرمشاہدہ تنظیم سے تعلق ہونے پر (کٹیگری بی) اور ایسی کسی تنظیم سے جس پر دہشت گردی یا فرقہ واریت کا شبہ ہو، کسی طرح کے تعلق یا منسلک ہونے کے شبے میں (کٹیگری سی) فورتھ شیڈول میں شامل کیا جاتا ہے۔ فورتھ شیڈول میں شامل ایسے افراد میں سے 221 کا تعلق کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان (ایس ایس پی) سے ہے، جن میں سے 154 کا نام کٹیگری اے کے تحت فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا ہے۔ فورتھ شیڈول میں شامل دیگر افراد میں سے 4 کا تعلق خُدام الاسلام، 19 کا حرکت المجاہدین، 3 کا مہاجر قومی موومنٹ حقیقی، 10 کا پاکستان سنی تحریک، 39 کا سپاہ محمد پاکستان، 41 کا لشکر جھنگوی اور 12 کا لشکر طیبہ سے تعلق ہے۔ اسی طرح 32 کو جیش محمد، 5 کو جنداللہ، 10 کو جماعت الدعوۃ، 27 کو تحریک طالبان پاکستان، 3 کو جئے سندھ متحدہ محاذ، 20 کو تحریک جعفریہ پاکستان، ایک کو لیاری گینگ، 4 کو مجلس وحدت المسلمین، ایک کو حزب التحریر، 8 کو اہل سنت والجماعت، 3 کو القاعدہ، جہادیوں کی کٹیگری میں شامل 18 افراد اور تمام فرقوں سے تعلق رکھنے والے 120 مشتبہ افراد کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا۔ ان 602 افراد میں سے 444 کو کٹیگری اے، 115 کو کٹیگری بی اور 43 کو کٹیگری سی کے تحت اس فہرست میں شامل کیا گیا۔ ان افراد میں سے 395 کراچی، 65 سکھر، 55 حیدر آباد، 32 بےنظیر آباد، 46 لاڑکانہ اور 9 میرپور خاص ڈویژن میں رہائش پذیر ہیں۔ فورتھ شیڈول میں شامل ان افراد کے خلاف کارروائی کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان 602 افراد میں سے 28 ملزمان کو 48 مختلف مقدمات میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ان مقدمات میں سے 29 کراچی، 8 حیدر آباد، 6 سکھر، 4 بےنظیر آباد اور ایک میرپور خاص میں درج کیا گئے، جبکہ لاڑکانہ میں کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔

حالیہ دنوں میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ میں کالعدم گروپوں کے نام بدل کر دوبارہ ابھرنے کے حوالے سے رپورٹس پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ان گروپوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا حکم دیا تھا۔ حکام کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ داخلہ سے کہا تھا کہ ایسے گروپوں کو ان کی سرگرمیاں جاری رکھنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے۔
خبر کا کوڈ : 589683
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش