0
Thursday 8 Dec 2016 19:51

طیارہ حادثہ کی تمام میتیں اسلام آباد منتقل، وزیراعظم کا فوری اور آزادنہ تحقیقات کا حکم

طیارہ حادثہ کی تمام میتیں اسلام آباد منتقل، وزیراعظم کا فوری اور آزادنہ تحقیقات کا حکم
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم نواز شریف نے طیارہ حادثے کی فوری شفاف اور تفصیلی تحقیقات کرکے منظر عام پر لانے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعظم کی زیرصدارت طیارہ حادثے کی وجوہات جاننے سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اجلاس میں وزیر داخلہ، سیکرٹری سول ایوی ایشن، چیئرمین، سی ای او پی آئی اے نے شرکت کی، وزیر اعظم کو طیارہ حادثے بارے بریفنگ بھی دی گئی۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تحقیقات کرکے جلد حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں، طیارہ حادثےکی آزادانہ تحقیقات سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ جلد مکمل کرے۔ پاک فضائیہ کا ایک سینئر افسر بھی انکوائری میں شامل کیا جائے۔

حویلیاں کے قریب پہاڑی علاقے میں گرکر تباہ ہونے والے پی آئی اے کے طیارے میں سوار تمام 47 افراد کی میتیں اسلام آباد کے پمز ہسپتال منتقل کر دی گئیں ہیں۔ جن میں سے پانچ لاشوں کی شناخت ہو گئی ہے جبکہ ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے جنید جمشید کے بھائی کے خون کے نمونے لے لئے گئے اور دیگر جاں بحق افراد کے لواحقین کے بلڈ سیمپل بھی لئے جا رہے ہیں۔ جاں بحق فراد کے لواحقین غم میں نڈھال اپنے پیاروں کی لاشیں وصول کرنے کیلئے ہسپتال میں موجود ہیں ،پانچ لاشوں کی شناخت ہو گئی ہے اور انہیں اہل خانہ کے حوالے کر دیا گیا ہے جبکہ ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے جنید جمشید کے بھائی سمیت دیگر افراد کے اہل خانہ کے خون کے نمونے حاصل کیے گئے ہیں اور شناخت ہونے کے بعد میتوں کو ورثا کے حوالے کیا جائے گا۔

نمونے لئے جانے کے بعد 8 میتیں پمز، 1 پولی کلینک، 18 سی ایم ایچ، 5 ڈی ایچ کیو ہسپتال راولپنڈی جبکہ 2 میتیں سی ڈی اے ہسپتال کے مردہ خانے میں رکھی گئیں ہیں، میتوں کی حوالگی کیلئے ڈاکٹروں کی ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے جبکہ لواحقین کی رہنمائی کیلئے سہولت سنٹر بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ اس سے قبل میتوں کو پاک فوج کے تین ہیلی کاپٹرز پر ایبٹ آباد سے اسلام آباد کے جناح سپورٹس کمپلیکس لایا گیا، جہاں سے ایمبولینسز کے ذریعے پمز منتقل کیا گیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پی آئی اے کے طیارے پی کے 661 نے چترال سے اسلام آباد کے لیے 3 بجکر 50منٹ پر اڑان بھری۔ جس نے 4 بج کر 45 منٹ پر اسلام آباد پہنچنا تھا لیکن تقریباً 4 بجکر 30 منٹ پر طیارے کا کنٹرول روم سے رابطہ منتقطع ہو گیا تھا۔کنٹرول روم سے رابطہ منقطع ہونے سے پہلے طیارے کے پائلٹ صالح جنجوعہ نے کنٹرول روم میں مے ڈے کال دی تھی، جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ پائلٹ کا طیارے پر کنٹرول نہیں ہے اور صورتحال خطرناک ہے۔ پائلٹ نے بتایا کہ بایاں انجن فیل ہوگیا ہے اور طیارہ کنٹرول سے باہر ہے۔ جس وقت طیارے کا رابطہ منقطع ہوا اس وقت طیارہ حویلیاں پہنچا تھا۔ تباہ ہونیوالے اے ٹی آر طیارے میں عملے کے پانچ اراکین، ایک زمینی سیکیورٹی اہلکار اور 41 مسافر سوار تھے۔ مسافروں میں 31 مرد، 9 خواتین اور دو معصوم بچے شامل تھے۔
خبر کا کوڈ : 589886
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش