1
0
Thursday 15 Dec 2016 23:56

نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہو رہا، تحقیقاتی کمیشن سپریم کورٹ

نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہو رہا، تحقیقاتی کمیشن سپریم کورٹ
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے تحقیقاتی کمیشن نے سول اسپتال کوئٹہ میں خودکش دھماکے پر اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہو رہا، وفاقی وزیر داخلہ نیکٹا کے فیصلوں کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ کمیشن نے انسداد دہشتگردی ایکٹ کے نفاذ اور نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کی سفارش کی ہے۔ سانحہ کوئٹہ اسپتال پر تحقیقاتی کمیشن کی 119 صفحات پر مبنی رپورٹ جاری کر دی گئی۔ رپورٹ میں وفاقی وزیر داخلہ غیر ذمہ دار اور نیکٹا ایگزیکٹو کمیٹی کے فیصلوں کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے ہیں۔ تحقیقاتی کمیشن نے رپورٹ میں قرار دیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہو رہا۔ جنداللہ کو دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کے باوجود کالعدم قرار نہیں دیا گیا۔ کمیشن نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ کا احمد لدھیانوی کی تنظیم اہل سنت والجماعت کے اسلام آباد میں جلسے کو حرج نہ سمجھنا ملکی قوانین کی توہین ہے۔ وزارت داخلہ حکام عوام کے بجائے، وزیر کی خدمت میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

کمیشن نے سفارش کی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کو جامع بنایا جائے۔ حکومت نفرت انگیز تقاریر اور وال چاکنگ پر پابندی یقینی بنائے، تمام مدارس، ان کی انتظامیہ، اساتذہ اور طلباء کے کوائف جمع کئے جائیں، مغربی سرحد کی موثر نگرانی، آنے جانے والوں کا ریکارڈ رکھا جائے، سانحہ کوئٹہ کے متاثرین میں امداد فوری تقسیم کی جائے۔ دیگر ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے قائم کردہ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ نے کالعدم تنظیم اہل سنت والجماعت کے سربراہ سے 21 اکتوبر 2016ء کو ریڈزون میں ملاقات کی اور انکے مطالبات سنے، کمیشن کو دیا گیا وزارت داخلہ کا جواب ملکی قوانین کی توہین ہے، نیکٹا کی 31 دسمبر 2014ء کی میٹینگ ہوئی، وفاقی وزیر داخلہ نے نیکٹا ایگزیکٹو کمیٹی کے فیصلوں کی خلاف ورزی کی، وفاقی وزیر داخلہ نے مکمل طور پر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا، وزیر داخلہ چوہدری نے کالعدم تنظیم اہل سنت والجماعت کے سربراہ کے شناختی کارڈ سے متعلق مطالبہ تسلیم کیا، وزارت داخلہ کی نہ تو کوئی سمت ہے اور نہ ہی ویژن، وزیر داخلہ دہشتگردی سے لڑنے کے حوالے سے کنفیوژن کا شکار ہیں، نینشل سکیورٹی پالیسی پر عمل نہیں کیا جا رہا، وزارت داخلہ کے افسران کو عوام سے زیادہ وزیر داخلہ کی فکر ہے۔
خبر کا کوڈ : 592076
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United States
ab to wazeer.e.dakhela sahib ko hosh a jana chaheye
ہماری پیشکش