0
Thursday 22 Dec 2016 14:37

پیلٹ گن کی بناوٹ کا معاملہ، ڈاکٹروں کی طلب کردہ رپورٹ 5 ماہ بعد بھی وصول نہیں ہوئی

پیلٹ گن کی بناوٹ کا معاملہ، ڈاکٹروں کی طلب کردہ رپورٹ 5 ماہ بعد بھی وصول نہیں ہوئی
اسلام ٹائمز۔ سرینگر صدر ہسپتال کے شعبہ چشم میں آنکھوں کے ماہرین نے اندھیرے میں تیر چلا کر کئی زخمی نوجوانوں کا علاج تو کیا ہے، لیکن ان ڈاکٹروں کیلئے پیلٹ گن کی بناوٹ کا معاملہ ابھی بھی ایک مخمصہ بنا ہوا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے سرینگر صدر ہسپتال میں آنکھوں کے ڈاکٹروں نے پیلٹ گن لگنے سے زخمی ہونے والے نوجوانوں کی آنکھوں میں پائے جانے والے کالے مواد اور پیلٹ گن کی بناوٹ کی تحقیقات کیلئے نمونے 29 جولائی 2016ء کو ممبئی کی فارنسک لیبارٹری بھیجے تھے، لیکن تاحال رپورٹ کا کہیں کوئی نام و نشان نہیں ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ آنکھوں میں پیلٹ لگنے سے زخمی ہونے والے کشمیری نوجوانوں کے علاج و معالجے میں بہتری تحقیقی رپورٹ سے منسلک ہے۔ واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گذشتہ پانچ ماہ کے نامساعد حالات کے دوران 1450 زخمی نوجوانوں میں سے 131 آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوگئے ہیں لیکن 5 ماہ کا عرصہ گذر گیا، ابھی تک تحقیقات کے لئے ممبئی بھیجے گئے نمونوں کی رپورٹ وصول نہیں ہوئی ہے۔ سرینگر صدر ہسپتال کے شعبہ چشم میں ماہر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ آنکھوں میں پیلٹ لگنے سے زخمی ہونے والے نوجوانوں کا علاج کرنا اندھیرے میں تیر چلانے کے مترادف ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ نہ تو ہمیں زخمی نوجوانوں کی آنکھوں سے ملنے والے کالے مواد کے بارے میں کچھ علم ہے اور نہ ہی پیلٹ گن کی بناوٹ کے بارے میں کوئی معلومات ہیں۔

ماہر ڈاکٹروں نے بتایا کہ آج تک جتنے بھی زخمیوں کا علاج ہوا ہے، وہ اس بنیاد پر ہوا کہ پیلٹ گن کا 80 فیصد سیسہ یا ریڈیم سے بنا ہے، مگر یہ حتمی نہیں ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ ستمبر کے مہینے میں موصول ہونے والی تھی، مگر فارنسک سائنس لیبارٹری نے ایک ماہ کی توسیع کی گزارش کرکے 10 اکتوبر تک بھیجنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مذکورہ لیبارٹری کے ذمہ داروں کو کئی بار یاد دہانی کرائی گئی، لیکن اس کے باوجود رپورٹ نہیں بھیجی گئی، جس کی وجہ سے پیلٹ گن متاثرین کا علاج روک دیا گیا ہے، قابل ذکر ہے کہ بھارتی قابض فورسز کے ہاتھوں پیلٹ گن لگنے سے اب تک 7 افراد دونوں آنکھوں کی بینائی جبکہ 77 افراد ایک آنکھ کی بینائی سے محروم ہوچکے ہیں، آپریشن کے باوجود کئی نوجوانوں کی آنکھوں میں کوئی فرق نہیں آیا ہے، مگر تحقیقاتی رپورٹ آنے سے ڈاکٹر زخمیوں کی بہتری کیلئے متبادل تلاش کرسکتے ہیں۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ رپورٹ میں اگر سیسہ کی مقدار زیادہ ہونے کی تصدیق ہوتی ہے تو زخمیوں کے جسم کے کسی بھی حصے میں پیلٹ گن لگے ہوں انہیں آپریشن سے گزرنا پڑے گا۔ میڈیکل کالج سرینگر کے پرنسپل ڈاکٹر قیصر احمد نے بتایا ’’میں ابھی نئی دہلی میں ہوں مگر تین دن قبل تک کوئی بھی رپورٹ موصول نہیں ہوئی تھی، میں سرینگر پہنچ کر پھر سے فارنسک لیبارٹری ممبئی کے نام خط ارسال کرکے تحقیقاتی رپورٹ بھیجنے کی درخواست کروں گا۔ ادھر آنکھوں میں پیلٹ لگنے سے زخمی ہونے والے نوجوانوں کی آپریشنز انجام دینے کیلئے ممبئی کے معروف معالج ڈاکٹر ایس نٹراجن آج اپنے پانچویں دورے پر سرینگر پہنچ گئے ہیں۔ ڈاکٹر ایس نٹراجن کل سے یہاں پیلٹ متاثرین کی آپریشنز کا سلسلہ دوبارہ شروع کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 593603
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش