0
Saturday 24 Dec 2016 23:52

سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی ملزم رحمان بھولا کے مزید سنسنی خیز انکشافات

سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی ملزم رحمان بھولا کے مزید سنسنی خیز انکشافات
اسلام ٹائمز۔ سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی ملزم رحمان عرف بھولا نے اپنے اعترافی بیان میں مزید سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق تھائی لینڈ سے گرفتار ہونے والے سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی ملزم اور ایم کیو ایم کے سابق سیکٹر انچارج رحمان عرف بھولا کے جوڈیشل مجسٹریٹ کو ریکارڈ کرائے گئے اعترافی بیان کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں، جس کے مطابق جولائی 2012ء میں ایم کیو ایم کی تنظیمی کمیٹی کے انچارج حماد صدیقی نے انہیں نائن زیرو بلایا اور کہا کہ آپ کو ایک ٹاسک دیا جا رہا ہے، جو ہر حال میں پورا کرنا ہے اور بلدیہ ٹاؤن میں علی انٹرپرائزز کے نام سے فیکٹری ہے، جس سے 25 کروڑ بھتہ وصول کرنا ہے۔
بیان کے مطابق فیکٹری مالکان نے کہا کہ ایک کروڑ سے زائد بھتہ نہیں دے سکتے اور ایک کروڑ روپے کا سُن کر حماد صدیقی غصے میں آگئے اور کہا کہ فیکٹری میں آگ لگا دو، تاہم ہم نے مالکان کو کہا کہ آپ لوگ فیکٹری میں ہماری شراکت داری کریں، ورنہ آگ لگا دی جائے گی، جبکہ حماد صدیقی نے زبیر چریا کو فیکٹری میں آگ لگانے اور کیمیکل کا بندوبست کرنے کی ذمہ داری دی۔

ملزم کے بیان کے مطابق میں نے فون کرکے حماد صدیقی کو بتایا کہ کام ہوگیا ہے، جس کے بعد ہم آگ لگانے والوں کو بھی حماد صدیقی نے امدادی کاموں میں حصہ لینے کیلئے کہا، جبکہ حماد صدیقی نے کہا اراکین صوبائی و قومی اسمبلی کو لے کر فیکٹری میں امدادی کام کریں، جبکہ انہوں نے یقین دلایا کہ ارکان اسمبلی کیمپ لگائیں گے اور معاملے کو دبانے کیلئے پارٹی کا اثرورسوخ استعمال کیا جائے گا۔ رحمان بھولا کے اعترافی بیان کے مطابق 4 دن تک کیمپ لگانے کے بعد حماد صدیقی اور رؤف صدیقی نے 4 سے 5 کروڑ روپے لئے اور کیس نمٹانے کا کہا، جبکہ ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی رؤف صدیقی نے دباؤ ڈال کر مالکان کے خلاف مقدمہ درج کرایا، تاکہ آگ لگانے کا نام ایم کیو ایم پر نہ آئے۔
خبر کا کوڈ : 594343
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش