0
Wednesday 4 Jan 2017 21:33

ہم دور اندیش نظریئے پر چل رہے ہیں جو نسلوں کے بعد بھی قابل عمل ہوگا، آصف زرداری

ہم دور اندیش نظریئے پر چل رہے ہیں جو نسلوں کے بعد بھی قابل عمل ہوگا، آصف زرداری
اسلام ٹائمز۔ سابق صدر پاکستان اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیامینٹرینز کے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ سی پیک کا خیال اور پالیسی دے کر ہم نے اپنا اشتہار تاریخ میں دے دیا ہے، اس حوالے سے میڈیا میں اپنا کریڈٹ لینے کے اشتہار دینے والوں سے ہمیں کوئی سروکار نہیں ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج بلاول ہاؤس کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹرز، ایم این ایز اور ایم پی ایز کو چائنہ پاک اقتصادی راہداری منصوبہ میں سندھ کے حوالے سے بریفنگ دینے کے بعد خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو، سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور نوید قمر بھی موجود تھے۔ آصف علی زرداری نے یاد دلایا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی یہ دور اندیشی تھی کہ انہوں نے چین کے ساتھ مذاکرات کرکے کے ٹو حاصل کیا، جو کہ چین کی وسیع القلبی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سو چینی پاکستان پر پی ایچ ڈی کر چکے ہیں، اب وہ اردو میں بات کرتے ہیں، ہم سب کو سی پیک کی مالکی کرنی چاہیے، اس منصوبے سے جو علاقہ ترقی حاصل کر رہا ہے، وہ بھی ہمارا اپنا ہے۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ ساڑے تین لاکھ ایکڑ زمین سمندر ڈکار چکا ہے، ساحلی پٹی پر ہم نے ذوالفقار آباد بنا کر اس کو واپس حاصل کرنا چاہا، لیکن کچھ عناصر نے ہماری مستقبل میں چین کے ساتھ پارٹنرشپ سے خوفزدہ کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے اس پر منفی پبلسٹی کی۔ آصف علی زرداری نے یاد دلایا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کی جانب سے ہمسائے دوست ملک سے بنائے گئے مضبوط رشتے کو آگے بڑھانے کیلئے انہوں نے صدر مملکت بننے کے بعد پہلا سرکاری دورہ چین کا کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو نے ترقی کا ماسٹر پلان بنایا تھا، انہوں نے پچاس ہزار میگاواٹ بجلی کا منصوبہ دیا، لیکن ان کی حکومت مدت ختم ہونے سے پہلے ختم کر دی گئی، جس کی وجہ سے یہ منصوبہ بھی ختم ہوگیا۔ سابق صدر مملکت نے کہا کہ ہم دور اندیش نظریئے پر چل رہے ہیں، جو ہمارے نسلوں کے بعد بھی قابل عمل ہوگا۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ ترکی کے صدر تو ابھی کرنسی سوئپ معاہدوں کا سوچ رہے ہیں، لیکن ہم نے تو پانچ سال قبل ہی چین، سری لنکا، ترکی اور ایران کے ساتھ یہ معاہدہ کیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 597148
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش