0
Thursday 5 Jan 2017 23:04

غلط کاموں کیلئے کوئی گنجائش موجود نہیں، عوام کرپشن کی نشاندہی کریں، پرویز خٹک

غلط کاموں کیلئے کوئی گنجائش موجود نہیں، عوام کرپشن کی نشاندہی کریں، پرویز خٹک
اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی پرویز خٹک نے ایسی قانون سازی کا عندیہ دیا ہے، جس سے قانون کی حکمرانی ہوگی۔ کسی کو دوسرے کا حق غصب کرنے کی جرات نہیں ہوگی، قانون سب کیلئے ہوگا۔ کسی سے ناانصافی نہیں ہوگی، ہم انصاف اور قانون کی بالادستی کے لئے ایک مستحکم نظام دیں گے۔ اس ملک کو تباہ و برباد کرنے میں سیاستدانوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی، اداروں میں سیاسی مداخلت کی۔ اپنے ذاتی مقاصد کیلئے قومی وسائل کو ذاتی جاگیر سمجھ کر لوٹتے رہے۔ ہم نے آکر حق اور ناحق میں فرق ڈالا، کیونکہ ہم ترقی کی دوڑ میں دُنیا کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں۔ آج جو لوگ ہم پر الزام تراشی کر رہے ہیں، انہوں نے تو صرف لوٹ مار کی وراثت چھوڑی ہے، اپنی ذات کے حصار میں لگے رہے۔ ہم نے عوام کو شعور دیا کہ اپنے ذہن اور دل سے فیصلے کریں۔ ہم نے ایک طرف عوام کو ماضی کے بوسیدہ نظام سے نجات دلانے کیلئے سیاسی مداخلت، کرپشن، سفارش کلچر اور لوٹ مار کا خاتمہ کیا، ریکارڈ قانون سازی کی، اب قانون کی حکمرانی ہے۔ وہ وزیراعلٰی ہاؤس پشاور میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیئر ایڈووکیٹ شاہد حمید کی سربراہی میں پلڈاٹ کے وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا عابد سعید اور متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز بھی اس موقع پر موجود تھے۔

وزیراعلٰی نے کہا کہ مستقبل ہماری دسترس میں ہے، ہم نے خود سوچ سمجھ کر اس صوبے کو ترقی کی طرف لے جانا ہے۔ ہم نے ملک کے مستقبل کیلئے سوچنا ہے۔ عوام اداروں میں رشوت، سفارش اور غلط کاموں کی حوصلہ شکنی میں اپنا کردار ادا کریں۔ ہم نے احتساب کا ایک نظام بنا دیا ہے، غلط کاموں کیلئے کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔ عوام کرپشن کی نشاندہی کریں، ان کا نام صیغہ راز میں رکھا اور وصول شدہ رقم کا 30 فیصد نشاندہی کرنے والے کو دیا جائے گا۔ پرویز خٹک نے کہا کہ ہم نے صوبے کو ترقی کی راہ پر ڈال دیا ہے، عوام تعاون کریں۔ بغیر اخراجات کے زندگی بدل سکتی ہے، عوام اپنی ترقی خود پلان کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رائٹ ٹو سروسز قانون کے تحت خدمات تک عوام کی رسائی یقینی بنائی گئی ہے۔ مطلوبہ خدمت مقررہ وقت میں فراہم نہ کرنے پر ذمہ داران جوابدہ ہوں گے اور اُن پر جرمانہ ہوگا۔ اسی طرح اطلاعات تک رسائی کا قانون پاس کیا، اس قانون کے ذریعے عوام کو سرکاری محکموں اور اقدامات سے متعلق معلومات تک رسائی یقینی بنائی گئی ہے۔ مقررہ وقت کے اندر مطلوبہ معلومات فراہم نہ کرنے والے ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے عوام کی زندگی آسان بنانے کیلئے سسٹم کو مربوط کر دیا۔ عوام اس سسٹم کی کامیابی اور اسے مزید دیرپا بنانے کیلئے اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں۔ کرسی کا غلط استعمال روکنے کے لئے کنفلکٹ آف انٹرسٹ قانون بنایا۔ سو سے زائد قوانین بن چکے ہیں، جبکہ 150 کے قریب اسمبلی میں ہیں۔ ہم نے سکولوں میں 70 سال کی کمی کو دور کرنے اور سہولیات کی فراہمی کیلئے کام شروع کیا۔ اساتذہ کی بھرتیاں کیں، مانیٹرنگ کا نظام بنایا۔ پرائمری کی سطح پر انگریزی میں تعلیم شروع کی، جب یہ بچے دسویں تک پہنچیں گے تو امیر کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوں گے۔ دُنیا میں ترقی کی وجہ بھی یہی ہے کہ وہاں تعلیم اور دیگر سہولتوں کیلئے امیر اور غریب کو برابر مواقع میسر ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں غریب کو محروم رکھا گیا، پاکستان تحریک انصاف نے آکر اس فرق کو مٹا ڈالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سکولوں اور کالجوں میں بہترین تعلیم کیلئے اصلاحات کیں۔ ہمارے پاس جو اسٹرکچر ہے، ہم نے اس کو فعال بنانا ہے اور غریب کے بچوں کو بھی وسائل فراہم کرنے ہیں۔ انگریزوں کے رائج کردہ نظام تعلیم میں امیر اور غریب کیلئے الگ قانون تھا۔ جس کی وجہ سے غریب امیر کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں بن سکا۔ ہم نے غریبوں کے بچے کو مقابلے میں لانے کیلئے سکولوں میں معیاری تعلیم اور اساتذہ کی حاضری یقینی بنائی۔ اساتذہ نے اب سیاست ختم کی اور  وہ اپنی پیشہ وارانہ ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔

وزیراعلٰی نے کہا کہ ایسے اداروں پر لعنت ہے، جن سے عوام کو ریلیف نہ ملے۔ عمران خان نے عوام پر سرمایہ کاری کرنے کا ویژن دیا۔ صوبائی حکومت اس ویژن کو عملی جامہ پہنانے کیلئے نظر آنے والی کوشش کر رہی ہے۔ وزیراعلٰی نے کہا کہ ہم تعلیم کے ساتھ عوام کو صحت کی بھی بہترین سہولیات دے رہے ہیں، صحت سہولت پروگرام کے تحت انصاف کارڈ کی تقسیم سے 18 لاکھ خاندان مستفید ہوں گے، جو سالانہ 3 سے 5 لاکھ روپے تک علاج کی مفت سہولیات حاصل کریں گے۔  پرویز خٹک نے کہا کہ ہسپتالوں میں ماضی میں کاروبار ہو رہا تھا، سہولیات نہ تھیں۔ ڈاکٹر حاضری نہیں دیتے تھے۔ ہم نے قانون سازی کی اور ہسپتالوں کو خود مختاری دی۔ ڈاکٹروں کی تنخواہیں 45 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ کر دی گئیں۔ بڑے پیمانے پر ڈاکٹروں اور دیگر عملے کی بھرتیاں کیں۔ وزیراعلٰی نے کہا کہ اُن کی حکومت نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کے ساتھ اُن کی صلاحیتوں کو اُبھارنے کیلئے بھی اقدامات کر رہی ہے۔ صوبہ بھر میں تحصیل کی سطح پر 76 گراؤنڈز بنائے جا رہے ہیں، جن میں 50 مکمل اور باقی تکمیل کے مراحل میں ہیں، اس کے علاوہ مختلف سکولوں کی سطح پر بھی 50 گراؤنڈز بنائے جا رہے ہیں۔ ہم نے نوجوانوں کی ترقی کیلئے ایک مربوط پروگرام بنایا ہے اور پاکستان کی تاریخ کی پہلی یوتھ پالیسی کا اعلان کر چکے ہیں۔

وزیراعلٰی کے پی کے نے کہا کہ اُن کی حکومت بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے تحت ایک ارب پودے لگا رہی ہے۔ اس منصوبے کی وجہ سے ماحول بہتر ہوگا، آلودگی ختم ہوگی اور آمدن کا ذریعہ بھی ہوں گے۔ دوسری طرف ہزاروں لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی میسر آئے ہیں۔ پرویز خٹک نے مزید کہا کہ اس عوام کے ساتھ تیسرا بڑا ظلم تھانوں میں انصاف نہ ملنا تھا۔ پولیس حکمرانوں کی مرضی کے تابع تھی۔ سیاسی مداخلت عام تھی، حکمران اپنی مرضی سے پولیس میں بھرتیاں کرتے اور پھر انہیں اپنے مذموم مقاصد کیلئے اپنی مرضی سے استعمال کرتے، مگر اب یہ کلچر ختم ہوچکا ہے۔ اب پولیس عوام کی خدمتگار بن چکی ہے۔ تھانوں میں عوام کو عزت مل رہی ہے۔ وزیراعلٰی پرویز خٹک نے کہا کہ زندگی بہتر کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم اپنے اردگر گرد خرابیوں پر نظر رکھیں۔ ہم نے ایک شفاف نظام دے دیا ہے، اپنی ذات کے حصار سے نکل کر ملک اور عوام کی خدمت کو یقینی بنائیں۔ اب ادارے عوام کو ریلیف دینے کیلئے ہیں، اداروں میں سیاسی مداخلت ختم اور انہیں خود مختار بنا دیا گیا۔ ہماری کاوشوں سے واضح فرق پڑا ہے اور اس میں مزید بہتری لارہے ہیں۔

ہم نے اپنے اختیارات ختم کرکے اداروں کو مضبوط بنایا۔ باشعور عوام کو موقع دیا کہ وہ اپنے فیصلے خود کریں۔ ہم نے عوام کو صحیح معنوں میں بااختیار بنایا، اب نہ تھانوں میں جعلی ایف آئی آر چلے گی اور نہ اپنے کام کیلئے سفارش کے پیچھے بھاگنا پڑے گا۔ عوام کسی کے غلام نہیں، یہ وسائل اُن کے ہیں اور ان وسائل پر اُنہی کا حق بنتا ہے۔  انہوں نے کہا کہ ہم نے پٹوار خانوں میں رشوت کے خاتمے کے لئے اقدامات کئے۔ وزیراعلٰی نے کہا کہ ہم نے اپنے اختیارات ختم کر دیئے عوام کو مضبوط کیا۔ بیورو کریسی کی اجارہ داری ختم کرنے کے لئے آزاد اور بااختیار کمپنیاں اور بورڈز بنا رہے ہیں، جن میں پرائیویٹ سیکڑ سے نمائندوں کی اکثریت ہے۔ صوبے کے سیاحتی مقامات کو ترقی دینے کے لئے عملی اقدامات کئے ہیں۔ کاغان، ناران، چترال اور جنوبی اضلاع کے سیاحتی مقامات کی ترقی کے لئے گلیات کی طرز پر اتھارٹیاں بنا رہے ہیں۔ وزیراعلٰی نے کہا کہ ہمارا پبلسٹی پلان بھی شفاف اور قومی مفاد میں ہے۔ ہم سرکاری وسائل سے ذاتی پبلسٹی نہیں کر رہے، ہمارے اشتہارات پر ہماری تصویریں نہیں ہوتیں۔
خبر کا کوڈ : 597442
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش