QR CodeQR Code

برطانیہ نے دہشتگرد تنظیموں کی فہرست جاری کردی، سپاہ صحابہ شامل، ایرانی مجاہدین خلق کو کلین چٹ دیدی

6 Jan 2017 22:04

حکومتِ برطانیہ کی جانب سے جاری کی گئی اس فہرست کے مطابق سپاہ صحابہ اور اس کا سلپنٹر یا ذیلی گروہ لشکرِ جھنگوی کے مقامصد میں اہلِ تشیع کو کافر قرار دلوانا اور دیگر مذاہب کا خاتمہ شامل ہیں۔ دہشتگرد تنظیموں کی اس فہرست میں سکھ علیحدگی پسند تنظیم ببر خالصہ اور بھارت میں اسلامی ریاست کے قیام کیلئے سرگرم گروہ انڈین مجاہدین یا آئی ایم بھی شامل ہیں۔


اسلام ٹائمز۔ برطانوی محکمہ داخلہ نے گزشتہ ماہ کالعدم جماعتوں کی فہرست جاری کی جس میں بلوچ علیحدگی پسند تنظیم "بلوچستان لبریشن آرمی" اور کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان کو اہلسنت والجماعت کے نام سے دوبارہ سرگرم ہے، سمیت دنیا بھر کی 71 تنظیموں اور گروہوں کے نام دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہیں۔ برطانوی ہوم آفس کی دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں بیان کی گئی تفصیل کے مطابق پاکستان میں سرگرم مذہبی جماعت اہلسنت والجماعت دراصل کالعدم دہشتگرد تنظیم سپاہ صحابہ کا ہی دوسرا نام ہے۔ حکومتِ برطانیہ کی جانب سے جاری کی گئی اس فہرست کے مطابق سپاہ صحابہ اور اس کا سلپنٹر یا ذیلی گروہ لشکرِ جھنگوی کے مقامصد میں اہلِ تشیع کو کافر قرار دلوانا اور دیگر مذاہب کا خاتمہ شامل ہیں۔ دہشتگرد تنظیموں کی اس فہرست میں سکھ علیحدگی پسند تنظیم ببر خالصہ اور بھارت میں اسلامی ریاست کے قیام کیلئے سرگرم گروہ انڈین مجاہدین یا آئی ایم بھی شامل ہیں۔

برطانوی حکومت کی جانب سے مبینہ دہشتگرد سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ حقانی نیٹ ورک کو بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حقانی نیٹ ورک افغانستان میں اپنی دہشتگردانہ کارروائیوں میں غیر ملکیوں کو بھی نشانہ بناتا رہا ہے۔ ایک قابلِ امر بات یہ ہے کہ اگرچہ حقانی نیٹ ورک پر کئی برسوں سے دہشتگردی میں ملوث ہونے کا الزام لگتا آیا ہے اور پاکستان پر اس کی میبنہ مدد کے حوالے سے تنقید بھی ہوتی رہی ہے لیکن برطانیہ کی جانب سے حقانی نیٹ ورک کو 2015ء میں دہشتگرد گروہوں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ حقانی نیٹ ورک کو اقوامِ متحدہ اور امریکہ نے 2012ء جبکہ کینیڈا نے 2013ء میں دہشتگرد گروہوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ 2016ء میں جن تنظیموں یا گروہوں کو برطانوی حکومت کی جانب سے دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا گیا ان میں "گلوبل اسلامک میڈیا فرنٹ" 'جماع انشورت دول' 'مجاہدین انڈونیشیا تیمور' یا ایم آئی ٹی اور برطانوی نسل پرست گروہ 'نیشنل ایکشن شامل ہیں۔ اگر کوئی تنظیم یا گروہ دہشتگرد سرگرمیوں سے کنارہ اختیار کرلے تو اس کا نام اس فہرست سے نکال دیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ گلوبل اسلامک میڈیا فرنٹ اردو، انگریزی، بنگالی، جرمن، فرانسیسی اور عربی زبان میں مختلف اسلامی شدت پسند گروہوں کیلئے انٹرنٹ پر پراپیگینڈہ مواد جاری کرتا ہے جبکہ ہوم آفس کی رپورٹ میں ایم آئی ٹی کو انڈونیشیا میں سب سے متحرک دہشتگرد گروہ قرار دیا گیا ہے۔ مندرجہ بالا 3 تنظیموں کے علاوہ اس فہرست میں شامل دیگر نام 2016ء سے پہلے سے اس فہرست میں شامل ہیں۔ سپاہ صحابہ 2001ء اور بلوچستان ری پبلیکن آرمی 2006ء سے برطانوی حکومت کی دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہیں۔ برطانوی حکومت کی جانب سے دہشتگردی میں ملوث گروہوں کے نام جہاں اس فہرست میں شامل کیے جاتے ہیں وہیں اگر کوئی تنظیم یا گروہ دہشتگرد سرگرمیوں سے کنارہ اختیار کرلے تو اس کا نام اس فہرست سے نکال دیا جاتا ہے۔ انٹرنیشنل سکھ یوتھ فیڈریشن وہ واحد تنظیم ہے جس کا نام 2016ء میں دہشتگرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔

اس سے قبل 2008ء میں 'مجاہدینِ خلق' گروہ کا نام جو 'پیپلز مجاہدین آف ایران' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کا نام دہشتگرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا گیا تھا۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق مجاہدین خلق نے برطانوی خفیہ ایجنسی سے اپنے تعلقات استوار کر لئے تھے اور برطانوی حکومت کے مفادات کیلئے کام کرنے کی یقین دہانی کے بعد  دہشتگرد گروہ مجاہدین خلق کو برطانیہ میں پناہ بھی ملتی ہے جبکہ برطانوی حکومت ان کی مالی امداد بھی کرتی ہے۔ برطانوی وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری کی گئی اس فہرست کے مطابق برطانیہ میں جو مسلمان تنظیمیں اس فہرست میں شامل ہیں ان میں 'المہاجرون' 'اسلام فار یوکے، اور 'لندن سکول آف شریعہ' "مسلم اگینٹس کروسیڈز" نیڈ فار خلافہ، شریعہ پروجیکٹ، اسلامک دعوہ ایسوسی ایشن، کے نام بھی شامل ہیں۔ اس فہرست کے مطابق پاکستان میں سرگرم دیگر دہشتگرد تنظیموں میں تحریکِ طالبان پاکستان، تحریک نفاذِ شریعت محمدی، جیش محمد اور لشکرِ طیبہ کے نام بھی شامل ہیں۔


خبر کا کوڈ: 597589

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/597589/برطانیہ-نے-دہشتگرد-تنظیموں-کی-فہرست-جاری-کردی-سپاہ-صحابہ-شامل-ایرانی-مجاہدین-خلق-کو-کلین-چٹ-دیدی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org