0
Wednesday 11 Jan 2017 16:43

راحیل شریف نے سعودی اتحاد کی کمان سنبھالنے کیلئے کوئی درخواست نہیں دی، خواجہ آصف

راحیل شریف نے سعودی اتحاد کی کمان سنبھالنے کیلئے کوئی درخواست نہیں دی، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے متعلق بیان پر یوٹرن لے لیا۔ سینیٹ میں بیان دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ میڈیا میں خبریں آئی ہیں کہ جنرل راحیل شریف نے اسلامی ممالک کی فوج کی کمان سنبھال لی ہے تاہم راحیل شریف کی جانب سے سعودی عرب میں کام کرنے کے حوالے سے این او سی کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا سابق آرمی چیف راحیل شریف سے متعلق سینیٹ میں بیان دیا کہ میڈیا میں خبریں آئی ہیں کہ جنرل راحیل نے اسلامی ممالک کی فوج کی کمان سنبھال لی تاہم ابتک حکومت کے نوٹس میں ایسے کوئی بات سامنے نہیں آئی، وزیر دفاع نے ایوان کو بتایا کہ سابق آرمی چیف نے این او سی کیلئے تاحال کوئی درخواست نہیں دی، اگر این او سی کیلئے درخواست دی تو قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے، خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ریٹائرڈ آرمی افسر این او سی کے بعد ہی کسی ادارے میں عہدے رکھ سکتا ہے، چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے وزیر دفاع سے استفسار کیا کہ کیا راحیل شریف نے اس معاملے پر آرمی سے کوئی اجازت مانگی ہے، اس پر خواجہ آصف نے بتایا کہ راحیل شریف نے آرمی سے بھی کوئی این او سی کی درخواست نہیں دی۔

سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف سعودی دعوت پر عمرہ ادا کرنے گئے تھے اور دو روز قبل وطن واپس آچکے ہیں۔ سعودی عرب سے واپسی کے بعد بھی ان کی جانب سے وزارت دفاع سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دیکھنا پڑے گا کہ آرمی افسران کے بیرون ملک عہدہ قبول کرنے پر قانون کیا کہتا ہے، یقیناً جو شرائط اندروان ملک عہدہ لینے کی ہیں وہی بیرون ملک بھی لاگو ہوں گی۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آرمی افسران کے بیرون ملک عہدہ لینے کے حوالے قوانین کو واضح کیا جائے، اگر سابق آرمی چیف سعودی عرب میں کام کرنے کیلئے این او سی کی درخواست دیں تو سینیٹ کو آگاہ کیا جائے۔ دوسری جانب مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ سابق آرمی چیف کو اسلامی ممالک کی فوج کی کمان سنبھالنے کی کوئی آفر نہیں ہوئی، اور نہ ہی راحیل شریف کے اسلامی ممالک کی مشترکہ فوج کا سربراہ بننے کا کوئی امکان ہے۔ راحیل شریف کو ایسی آفر آئی بھی تو قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے، فی الحال اس معاملے پر اس سے زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا۔
خبر کا کوڈ : 599156
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش