0
Thursday 12 Jan 2017 20:53

حویلیاں حادثہ، طیارے کے بلیک باکس کی رپورٹ سامنے آگئی

حویلیاں حادثہ، طیارے کے بلیک باکس کی رپورٹ سامنے آگئی
اسلام ٹائمز۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے حویلیاں میں حادثے کا شکار ہونے والے پی آئی اے کے طیارے پی کے 661 کے بلیک باکس سے حاصل ہونے والی معلومات پر مبنی رپورٹ جاری کر دی۔ حویلیاں طیارہ حادثہ کیس کے حوالے سے یہ رپورٹ سامنے آئی ہے کہ ٹیک آف کرتے وقت طیارے کے دونوں انجن 100 فیصد درست کام کر رہے تھے۔ واضح رہے کہ 7 دسمبر 2016ء کو پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی پرواز پی کے 661 چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے حویلیاں کے قریب پہاڑ پر گر کر تباہ ہوگئی تھی۔ اس حادثے میں مسافروں اور عملے کے ارکان سمیت 48 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں معروف نعت خواں جنید جمشید اور ان کی اہلیہ بھی شامل تھیں۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق کا اجلاس جمعرات کو ہوا، جس میں سی اے اے کے سیکرٹری عرفان الٰہی نے رپورٹ کی تفصیلات ارکان کے ساتھ شیئر کی۔ سیکرٹری نے بتایا کہ رپورٹ کے مطابق چترال سے ٹیک آف کرتے وقت طیارے کے دونوں انجن 100 فیصد ٹھیک تھے، جبکہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق طیارے کا بایاں انجن فیل ہوگیا تھا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جب طیارہ حادثے کا شکار ہوا تو اس وقت بھی طیارے کا ایک انجن کام کر رہا تھا، لیکن حادثے کی اطلاع آنے سے قبل طیارے کو لینڈ کرانے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ سیکرٹری سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ طیارے کے بلیک باکس کا 100 فیصد ڈیٹا محفوظ رہا، جبکہ اس کا جائزہ آزادانہ طور پر لیا گیا اور سی اے اے یا پی آئی اے نے اس میں کوئی مداخلت نہیں کی۔ بلیک باکس کی رپورٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے سیکرٹری سی اے اے نے بتایا کہ  4 بج کر 12 منٹ پر پائلٹ نے پہلی کال کی، پہلی کال میں پائلٹ کی آواز بالکل پرسکون تھی، پہلی کال کے 2 منٹ بعد ہی پائلٹ نے مے ڈے کال دی۔ رپورٹ کے مطابق 4 بجکر 14 منٹ پر پائلٹ نے بتایا کہ طیارے کا ایک انجن کام چھوڑ چکا ہے، جبکہ 4 بجکر 17 منٹ پر طیارہ جنوب کی بجائے مشرق کی طرف مڑ گیا تھا اور اس موقع پر کنٹرول روم نے پائلٹ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق 4 بج کر 17 منٹ پر پائلٹ نے آخری کال کی اور اس کے 10 سے 15 منٹ بعد طیارہ گر جانے کی اطلاع موصول ہوگئی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ طیارے نے لینڈنگ کی کوئی کوشش نہیں کی تھی، طیارے کا ملبہ اسلام آباد منتقل کر دیا گیا۔

سیکرٹری سول ایوی ایشن نے بتایا کہ وزیراعظم نے اسی طیارے میں ایک ہفتہ پہلے گوادر کا دورہ کیا تھا، تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ ایک انجن درست ہونے پر حادثہ کیسے ہوا۔ واضح رہے کہ حادثے کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جہاز کے تباہ ہونے اور اس میں سوار تمام مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی تھی، جبکہ حادثے کی وجہ جاننے کیلئے تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کر دی گئی تھی۔ بعدازاں سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ابتدائی انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پی آئی اے کے طیارے اے ٹی آر 42 نے 13 ہزار 375 فٹ کی بلندی تک روانی سے پرواز کی، جس کے بعد اس کے بائیں انجن نے کام کرنا چھوڑ دیا اور انجن کے دھماکے نے وِنگ کو نقصان پہنچایا۔ رپورٹ کے مطابق طیارہ غیر متوازن طریقے سے پرواز کر رہا تھا، جس کے بعد وہ تیزی سے نیچے آیا اور گر کر تباہ ہوگیا۔ دوسری جانب پی آئی اے ترجمان دانیال گیلانی کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والی پرواز پی کے 661 کیلئے استعمال ہونے والا اے ٹی آر 42 طیارہ لگ بھگ 10 سال پرانا اور بہت اچھی حالت میں تھا۔
خبر کا کوڈ : 599529
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش