0
Monday 16 Jan 2017 22:18

آیت اللہ زکزاکی کو فوری طور پر رہا کیا جائے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

آیت اللہ زکزاکی کو فوری طور پر رہا کیا جائے، ایمنسٹی انٹرنیشنل
اسلام ٹائمز۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق نائیجیریا میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے صدر میک مڈ کامارا (Makmid Kamara) نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: "گرفتار رہنماوں کو رہا کرنے کیلئے دی جانے والی 45 روزہ مہلت آج ختم ہو رہی ہے۔ اگر حکومت جان بوجھ کر عدالتی حکم کی پیروی نہیں کرتی تو اس کا مطلب قانون کی کھلی خلاف ورزی اور خطرناک انداز میں آمرانہ اقدام ہو گا"۔ انہوں نے آیت اللہ شیخ ابراہیم زکزاکی اور ان کی اہلیہ کو مزید جیل میں رکھنے کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا: "ممکن ہے یہ اقدام ان ہولناک جرائم کو چھپانے کیلئے انجام پانے والی وسیع کوششوں کا حصہ ہو جو دسمبر 2015ء میں زاریا میں وقوع پذیر ہوئے تھے"۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نائجیریا کے صدر نے دسمبر 2015ء میں زاریا شہر میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف فوج کے بہیمانہ اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے میں سینکڑوں افراد قتل ہوئے تھے۔ یاد رہے ابوجا کی فیڈرل سپریم کورٹ نے 2 دسمبر 2016ء کے دن ایک حکم جاری کیا جس میں نائیجیرین حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ آیت اللہ زکزاکی اور ان کی اہلیہ کو فوری طور پر رہا کر دے۔ نائیجیریا کے عوام بھی شیخ ابراہیم زکزاکی اور ان کی اہلیہ کی گرفتاری کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ نائیجیریا کی فیڈرل سپریم کورٹ نے شیخ زکزاکی کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے انہیں فوری طور پر غیرمشروط انداز میں آزاد کرنے کا حکم دیا تھا۔

دوسری طرف نائیجیریا کی سکیورٹی فورسز نے دعوی کیا تھا کہ آیت اللہ شیخ ابراہیم زکزاکی کی گرفتاری کا مقصد ان کی حفاظت کرنا ہے۔ نائیجیریا میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں شیعہ مسلمانوں کے خلاف طاقت کے بے دریغ استعمال کا سلسلہ گذشتہ سال دسمبر میں صوبہ کادونا کے شہر زاریا میں واقع امام بارگاہ پر حملے سے شروع ہوا اور اب تک جاری ہے۔ اس حملے میں سینکڑوں شیعہ مسلمان شہید جبکہ آیت اللہ شیخ ابراہیم زکزاکی اور ان کی اہلیہ کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ اب تک ان کی دستگیری کو ایک سال کا عرصہ بیت چکا ہے لیکن نہ ہی ان کے خلاف ایف آئی آر کاٹی گئی اور نہ ہی عدالتی کاروائی کی گئی ہے۔ 12 دسمبر اور 14 دسمبر کو زاریا شہر میں سکیورٹی فورسز کی یلغار میں 350 شیعہ مسلمان شہید ہو گئے جن میں آیت اللہ زکزاکی کے تین بیٹے بھی شامل تھے۔

انسانی حقوق کی کئی بین الاقوامی تنظیمیں اس قتل عام کی شدید مذمت کر چکی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مارچ 2015ء میں ایک بیانیہ جاری کیا جس میں نائیجیریا کی فوج پر شیعہ مسلمانوں کے قتل عام، انہیں اجتماعی قبروں میں دفن کرنے اور اس مجرمانہ اقدامات کے شواہد نابود کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اسی طرح اس تنظیم نے اپنی رپورٹ کے ساتھ کچھ ایسی سیٹلائٹ تصاویر بھی پیش کیں جن میں اس قتل عام میں شہید ہونے والے افراد کی اجتماعی قبروں کی نشاندہی کی گئی تھی۔

نائیجیریا اسلامی تحریک کے اعلی سطحی رہنما مصطفی محمد نے تسنیم نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ہم آیت اللہ شیخ زکزاکی سے رابطہ برقرار کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں لیکن اب تک ان سے کوئی رابطہ نہیں ہو پایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ، پولیس اور آیت اللہ زکزاکی کے وکیل سے بھی پوچھ گچھ کر چکے ہیں لیکن اب تک ان کی آزادی پر مبنی کوئی خبر موصول نہیں ہوئی۔ انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ آیت اللہ شیخ ابراہیم زکزاکی کی آزادی کا کس حد تک امکان پایا جاتا ہے؟ کہا کہ نائیجیرین حکومت سے متعلق ہماری معلومات اور گذشتہ تجربات کی روشنی میں یہ امکان 50 فیصد تک ہے جبکہ 50 فیصد یہ امکان بھی پایا جاتا ہے کہ انہیں آزاد نہ کیا جائے۔

مصطفی محمد نے حکومت کی جانب سے شیخ زکزاکی کو آزاد نہ کئے جانے کی صورت میں عوامی ردعمل کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا: "آیت اللہ زکزاکی کے تمام حامی قانون کے دائرے میں رہ کر ہی احتجاج کریں گے اور ہر گز قانون کی خلاف ورزی کا ارتکاب نہیں کریں گے۔ لہذا ہم میڈیا اور اخبار کے ذریعے اپنی آواز دنیا والوں تک پہنچانے کا عزم رکھتے ہیں۔ اسی طرح اسلامی تحریک نے بھی شیخ زکزاکی کی گرفتاری میں ممکنہ توسیع کی صورت میں ایک بیانیہ تیار کر رکھا ہے جو جاری کیا جائے گا"۔ انہوں نے عالمی سطح پر انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطے کے بارے میں کہا: "ہم نے عالمی سطح پر انسانی حقوق کی کئی تنظیموں اور اداروں سے رابطہ کیا ہے جن میں یورپی ممالک جیسے لندن میں واقع انسانی حقوق کی عدالت اور افریقہ کی مرکزی عدالت بھی شامل ہیں لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمیں کہیں سے بھی موثر جواب موصول نہیں ہوا"۔

اسلامی تحریک نائیجیریا کے اعلی سطحی رہنما مصطفی محمد نے اس سوال کے جواب میں کہ آیت اللہ شیخ ابراہیم زکزاکی کی عدم موجودگی میں کون ان کے امور انجام دے رہا ہے، کہا کہ شیخ یعقوب یحیی آیت اللہ زکزاکی کے نمائندے ہیں اور ان کی جگہ تحریک میں اپنے فرائض انجام دینے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے شیخ زکزاکی کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں کہا کہ آخری بار ان سے جمعہ 13 جنوری کو ان کے بیٹے محمد کی فون پر بات ہوئی تھی اور وہ کہہ رہے تھے کہ ان کے مزاج اچھے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 600770
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش