0
Saturday 21 Jan 2017 22:01

ٹرمپ کی پالیسیاں نیٹو کی تضعیف اور یورپ کی تقسیم کا باعث بنیں گی، سیاسی ماہر

ٹرمپ کی پالیسیاں نیٹو کی تضعیف اور یورپ کی تقسیم کا باعث بنیں گی، سیاسی ماہر
اسلام ٹائمز۔ اٹلی کے معروف سیاسی ماہر اور بین الاقوامی امور کے انسٹی ٹیوٹ کے سابق سربراہ اسٹیفانو اسلویسٹری Stefano Silvestri نے تسنیم نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی ممالک کے سربراہان اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیاں ان کیلئے نقصان دہ اور خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔ سب سے بڑا خطرہ ٹرمپ کی جانب سے یورپ کے بارے میں تفرقہ اندازانہ پالیسیاں ہیں جبکہ یہ پالیسیاں نیٹو کی تضعیف کا بھی سبب بنیں گی۔ اسٹیفانو اسلویسٹری 2001ء سے 2003ء تک اٹلی کے بین الاقوامی امور کے انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ رہے ہیں۔

جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ حال ہی میں برطانوی وزیر سکیورٹی نے اس خطرے کا اظہار کیا ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک میں کیمیکل ہتھیاروں سے حملہ کر سکتا ہے، آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں اور ممکنہ حملوں کے سدباب کیلئے کیا اقدامات انجام دیئے گئے ہیں تو انہوں نے کہا: "ہمیں اس بارے میں کوئی معلومات نہیں کہ اس وقت مغربی ممالک کے پاسپورٹ کے حامل سرگرم دہشت گرد عناصر کی کتنی تعداد موجود ہے لیکن ہمارا خیال ہے کہ یہ تعداد اس قدر زیادہ نہیں جس کا تصور ابتدا میں کیا جاتا تھا۔ لیکن اس کے باوجود یہ خطرہ موجود ہے کہ دہشت گرد عناصر یورپی ممالک میں شدت پسندانہ حملوں کی سطح بڑھانے کی کوشش کریں گے تاکہ عراق اور شام میں ہونے والی شکست کا بدلہ چکا سکیں"۔

اسٹیفانو اسلویسٹری نے مزید کہا: "میرے خیال میں دہشت گرد عناصر کی جانب سے یہ خطرہ آئندہ دو سے تین برس تک باقی رہے گا۔ البتہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیز اور سکیورٹی ادارے ان خطرات کا مقابلہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ دہشت گرد گروہ داعش میں شامل یورپی شہریت کے حامل اکثر دہشت گردوں کی شناخت کی جا چکی ہے جبکہ یورپی ممالک میں کئی دہشت گردانہ منصوبوں کو بھی ناکام بنایا جا چکا ہے۔ دوسری طرف میری نظر میں داعش کی مسلسل ناکامیوں نے دیگر دہشت گرد عناصر کے حوصلے بھی پست کر دیئے ہیں جس کے نتیجے میں ہمارے سکیورٹی و انٹیلی جنس اداروں کا کام بہت حد تک آسان ہو چکا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یورپی رائے عامہ دہشت گرد گروہوں کی کامیابی پر مبنی خبریں سن کر مشرق وسطی کی رائے عامہ سے کہیں زیادہ خوفزدہ اور مایوس ہو جاتی ہے۔ لہذا ہمارے معاشرے میں بہت کم سماجی لچک پائی جاتی ہے۔ مزید برآں، مہاجرین کی نقل مکانی کے باعث بھی یورپی ممالک بہت زیادہ مشکلات کا شکار ہیں"۔

اٹلی کے معروف سیاسی ماہر اسٹیفانو اسلویسٹری نے عراق اور شام میں تکفیری دہشت گرد گروہ داعش میں شامل یورپی شہریت کے حامل دہشت گردوں کی ممکنہ وطن واپسی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایسے افراد کی تعداد بہت کم ہے جو ابھی تک زندہ ہیں اور دہشت گردانہ کاروائیاں جاری رکھنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ بدستور یورپی ممالک کیلئے ایک بڑا خطرہ ہیں۔ انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ یورپی ممالک کس حد تک دہشت گرد گروہوں کی مدد کر رہے ہیں اور کیا شام اور خطے سے متعلق یورپی ممالک کے موقف میں تبدیلی پیدا ہو گی یا نہیں؟ کہا: "یورپی اور دیگر ممالک نے یہ کام انجام دیا ہے جبکہ بعض ممالک اب تک دہشت گرد گروہوں کی حمایت اور مدد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ میری نظر میں اس اقدام کے انتہائی نقصان دہ اثرات ظاہر ہوئے ہیں"۔
خبر کا کوڈ : 602321
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش