0
Monday 30 Jan 2017 15:37
یہ اقدام داعش کے مفاد میں ہوگا اور اس سے داعش کی پروپیگنڈہ مہم کو تقویت ملے گی، جان میکین

ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازعہ حکم کیخلاف امریکہ سمیت دنیا بھر شدید ردعمل کا سلسلہ جاری

امریکی صدر کے وحشتناک ایگزیکٹیو آرڈر، پوری انسانیت اور ہماری قومی سلامتی کے نام پر دھبہ ہیں، امریکی سینیٹر
ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازعہ حکم کیخلاف امریکہ سمیت دنیا بھر شدید ردعمل کا سلسلہ جاری
اسلام ٹائمز۔ بعض ممالک کے مسلمانوں کی آمد روکنے سے متعلق امریکی صدر کے فیصلے پر ریپبلکن پارٹی کے بعض رہنماؤں نے بھی سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ سینیٹر باب کورکر نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو فوری طور پر اپنے جاری کردہ احکامات پر نظرثانی کرنا چاہیے۔ ایک اور ریپبلکن سینیٹر جان مک کین نے بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا یہ اقدام داعش کے مفاد میں ہوگا اور اس سے داعش کی پروپیگنڈہ مہم کو تقویت ملے گی۔ سینیٹر لنڈسی گراہم نے بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی صدر نے حال ہی میں ایک ایسا ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیا ہے کہ جس کے تحت دنیا کے سات ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر نوے دن کی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ امریکی صدر کے نئے احکامات کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے اور دھرنے جاری ہیں اور نیویارک، شکاگو اور رچمونڈ میں ہزاروں لوگوں نے تارکین وطن کی آمد روکنے کے صدارتی احکامات کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کئے ہیں۔

مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں ایسے بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر امریکی صدر کی جانب سے جاری کئے گئے نئے امیگریشن ضابطوں کو نسل پرستانہ قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی گئی تھی۔ ایسے ہی ایک مظاہرے میں شریک سینیٹ میں ڈیموکریٹ پارٹی کے لیڈر چیک شومر کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے وحشتناک ایگزیکٹیو آرڈر، پوری انسانیت اور ہماری قومی سلامتی کے نام پر دھبہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدارتی احکامات کے نتیجے میں ہماری سلامتی میں کمی اور امریکی تشخص اور اقدار تباہ ہوکر رہ جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ تمام غیر ملکی تارکین وطن میں دہشت گرد پائے جاتے ہیں، حالانکہ امریکہ کا مستقبل اور امیدیں انہی تارکین وطن سے وابستہ ہیں۔ ہاورڈ یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر، اسٹیفن مارٹن والٹ نے یہ بات زور دیکر کہی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں اور وہ انتہائی شدت کی خود ستائی میں متبلا ہیں، جس کے آثار ان کے اقدامات سے نمایاں ہو رہے ہیں۔

بہت سے یورپی رہنماؤں نے بھی امریکی صدر کے تازہ احکامات پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے انہیں اقلیتوں کے خلاف جارحیت قرار دیا ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کے سابق سربراہ اور جرمن چانسلر کے عہدے کے امیدوار مارٹن شلز نے کہا ہے کہ ٹرمپ نے انتہائی ظالمانہ اور خطرناک الفاظ کے ذریعے اقلیتوں کو جارحیت کا نشانہ بنایا ہے۔ جرمن پارلیمنٹ میں گرین پارٹی کے اقتصادی کمیشن کے ترجمان ڈیٹر یانسک نے امریکی صدر کے احکامات پر نکتہ چینی کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کو گروپ بیس کے اجلاس میں شرکت سے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکی صدر اپنے احکامات واپس نہیں لیتے تو انہیں گروپ بیس کے اجلاس میں شرکت کے لئے یورپ آنے کی اجازت نہ دی جائے۔ جرمن چانسلر اینجیلا مرکل نے بھی امریکی صدر کے حالیہ احکامات پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے انہیں غلط اور بلاجواز قرار دیا ہے۔

برطانیہ میں حزب اختلاف کے رہنما جیرمی کوربن نے بھی مسلمانوں کی آمد روکنے کے فیصلے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے ٹرمپ کو برطانیہ آنے کی صورت میں گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم تھریسا مئے سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھی امریکی صدر کے مسلمانوں اور تارکین وطن کے خلاف احکامات کی مذمت میں بیان جاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر اپنے اقدامات کے ذریعے ہماری مشترکہ اقدار سے ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں، لہذا برطانیہ میں ان کا استقبال نہیں کیا جانا چاہیے۔ درایں اثناء امریکی صدر کے حالیہ احکامات کے خلاف برطانیہ میں جاری الیکٹرانک دستخطی مہم میں شرکت کرنے والوں کی تعداد دس لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ تارکین وطن کے خلاف امریکی صدر کے احکامات کی مخالفت اور ڈونلڈ ٹرمپ کے برطانیہ میں داخلے پر پابندی کے لئے شروع کی جانے والی الیکٹرونک دستخط مہم کا آغاز ہونے کے تھوڑی ہی دیر کے اندر چھ لاکھ افراد نے دستخط کر دیئے تھے۔
خبر کا کوڈ : 605009
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش