0
Tuesday 7 Feb 2017 17:01

کراچی کو رینجرز کی بیساکھیوں پر کب تک چلایا جاتا رہیگا، آئی جی سندھ

کراچی کو رینجرز کی بیساکھیوں پر کب تک چلایا جاتا رہیگا، آئی جی سندھ
اسلام ٹائمز۔ آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ نے کہا ہے کہ 96ء میں آپریشن کامیاب بنانے والے افسران کو چن چن کر قتل کیا گیا اور ان کو قتل کرنے والے اعلیٰ ایوانوں میں پہنچ گئے۔ کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ 80ء کے اواخر اور 90ء کی دہائی میں قتل و غارت گری کا بازار گرم تھا، 1996ء میں پولیس نے کراچی میں تن تنہا نہایت کامیابی سے آپریشن کیا، لیکن ماضی کے آپریشن کو سیاست کی نذر کر دیا گیا اور آپریشن کرنے والے سینکڑوں پولیس افسران کو چن چن کر سڑکوں پر شہید کیا گیا، جبکہ پولیس افسران کو قتل کرنے والے ایوانوں میں بیٹھے رہے، پولیس افسران کے قتل پر سول سوسائٹی بھی خاموش رہی۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ یہ وہ دور تھا کہ جب پولیس والے منہ چھپاتے تھے اور کوئی بھی وردی میں ڈیوٹی پر جانے کیلئے تیار نہیں تھا، پولیس کا مورال گر چکا تھا، یہی وہ وجوہات تھیں کہ جن کی وجہ سے شہر کو بیساکھیوں کا سہارا لینا پڑا۔

آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہوگا کہ مجرم پکڑ سے کیوں دور رہے اور سوچنا ہوگا کہ پولیس کو رینجرز کی بیساکھیوں کی ضرورت کیوں پڑی، اس شہر کو رینجرز کی بیساکھیوں پر کب تک چلایا جاتا رہے گا، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ہم بیساکھیوں پر ہی رہیں، 1861ء کے قانون کے تحت 21 ویں صدی میں کام نہیں ہو سکتا۔ آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ اداروں میں بہتری لانا ایک دن میں ممکن نہیں، لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ سرکاری ادارے عوام کی توقعات پر پورا نہیں اترے اور معاشرے نے ملک کی قدر نہیں کی، اداروں کو بنانے میں افراد کا کردار اہم ہوتا ہے، ہمیں اپنا اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کرنا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 607314
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش