0
Thursday 9 Feb 2017 18:48
پولیس افسران دہشتگردوں سے خوفزدہ ہیں کارروائی کیا کریں گے

ساہیوال میں مسلسل ٹارگٹ کلنگ تشویشناک ہے، حکومت سکیورٹی فراہم کرے، علامہ مبارک موسوی

ساہیوال میں مسلسل ٹارگٹ کلنگ تشویشناک ہے، حکومت سکیورٹی فراہم کرے، علامہ مبارک موسوی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں دیگر رہنماوں علامہ ابوذر مہدوی، علامہ حسن ہمدانی، علامہ محمد اقبال کامرانی، علامہ نیاز بخاری، علامہ مظہر حسین، رائے ناصر علی، رانا ماجد علی کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں ملت جعفریہ کیخلاف ایک منظم انداز میں پھر سے ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، ساہیوال ضلع میں 2 ماہ کے اندر ہمارے 2 انتہائی اہم، انسان دوست اور سماجی رہنما دہشتگردوں کے بربریت کا نشانہ بن چکے ہیں لیکن حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان، آپریشن ضرب عضب اور فوجی عدالتوں کے قیام کے بعد ہم اِس امید میں تھے کہ شائد اَب ہمیں انصاف اور امن ملے گا لیکن حالات اس کے بالکل برعکس ثابت ہوئے ہیں، نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے گلگت بلتستان سے لے کر بلوچستان تک ہمارے خلاف انتقامی کارروائیاں شروع کی گئی ہیں، ہمارے بزرگ اور اتحاد بین المسلمین کے داعی علماء اور پُرامن لوگوں کو بیلنس پالیسی کے تحت شیدول فور کے تحت ہراساں کیا گیا اور یہ عمل تاحال جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب، سندھ اور دیگر علاقوں میں ہمارے علماء اور پُرامن، پڑھے لکھے نوجوانوں کو غائب کیا گیا اور تاحال ان کے بارے میں کوئی پتہ نہیں کہ وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں، فوجی عدالتوں میں من پسند مقدمات کو بھیجا گیا، ہمارے 24 ہزار سے زائد شہداء کے قاتلوں کا اب تک کوئی پتہ نہیں، ہمارے شہداء کے ورثاء اور ہم اس متعصبانہ عمل سے مایوس ہو چکے ہیں، پنجاب میں کالعدم دہشتگردوں کی نرسری جماعت کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی اور ہمارا قتل عام اب بھی جاری ہے۔ علامہ مبارک موسوی نے حکمرانوں اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم انصاف لینے کہاں جائیں؟ کیا بانیان پاکستان کی اولادوں کا یہ جرم ہے کہ انہوں نے اب تک قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا، ملکی سلامتی و بقا کی خاطر ہم نے ہر ظلم پر صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا، ایک دن میں 150 سے زائد جنازوں کو اٹھایا لیکن ایک پتہ تک ہلنے نہیں دیا، ہمیں خبر ہے کہ ہمارے خلاف کارروائی کا ایجنڈا اِن کو کہاں سے ملتا ہے۔

علامہ مبارک موسوی نے کہا کہ ریاست کی جانب سے دہشتگردوں کی کمر توڑنے کے دعووں کے باوجود ہم پاراچنار، پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں آئے روز لاشیں اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور آئی جی پولیس مشتاق سکھیرا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ساہیوال میں ڈاکٹر خالد بٹ اور ڈاکٹر قاسم شہید کے قاتلوں کیخلاف فوری کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کرکے ان شہداء کے ورثاء کو فوری انصاف دلایا جائے، ہم پنجاب میں ہونیوالے مظالم پر خاموش نہیں رہیں گے، اگر صورتحال درست نہ ہوئی تو ہم پنجاب بھر میں سڑکوں پر آنے پر مجبور ہونگے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پولیس کے افسران بھی دہشتگردوں سے خوفزدہ ہیں اور ان کیخلاف کسی قسم کی کارروائی سے گریزاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وفد نے ڈی پی او ساہیوال سے ملاقات کی ہے اور اس ملاقات میں ڈی پی او نے خود کہا کہ انہیں بھی دہشتگردوں کی جانب سے تھریٹس ہیں اور انہوں نے ہمارے وفد میں شامل علماء اور رہنماؤں کو بتایا کہ آپ بھی دہشتگردوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں۔ علامہ مبارک موسوی نے کہا کہ جب ہم نے ڈی پی او سے سکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تو انہوں نے یہ کہتے ہوئے صاف انکار کر دیا کہ ان کے پاس نفری نہیں۔
خبر کا کوڈ : 607917
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش