0
Friday 10 Feb 2017 21:35

امریکہ کو انسانی حقوق کی بات کرنے کا حق حاصل نہیں، صدر بشار اسد

امریکہ کو انسانی حقوق کی بات کرنے کا حق حاصل نہیں، صدر بشار اسد
اسلام ٹائمز۔ شام کے صدر بشار اسد نے یاہو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی حکام کی جانب سے انسانی حقوق کی طرفداری کے دعووں کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا: "امریکہ ایسے مقام پر نہیں کہ وہ انسانی حقوق کے بارے میں بات کر سکے۔ ویت نام کی جنگ سے لے کر عراق اور افغانستان کی جنگ تک امریکہ لاکھوں بیگناہ انسانوں کے قتل عام کا ذمہ دار ہے۔ صرف عراق میں ہی اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی رپورٹس کے مطابق 15 لاکھ عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ لہذا امریکہ یہ بات کرنے کا حق نہیں رکھتا کہ میں انسانی حقوق کی خاطر فلان ملک سے تعلقات قائم نہیں کر رہا"۔

شام کے صدر بشار اسد نے امریکہ اور مغربی ممالک کی جانب سے دہشت گرد گروہوں کی مدد اور حمایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "براک اوباما نے اپنی ایک تقریر میں کہا تھا کہ داعش کی تشکیل کی اصل وجہ عراق کے خلاف جنگ تھی لہذا ہم اس گروہ کے بانی نہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ خطے میں موجود بدامنی امریکہ کی پیدا کردہ ہے۔ سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ کون شام میں سرگرم حکومت مخالف مسلح گروہوں کی حمایت اور مدد کر رہا ہے اور انہیں معتدل مخالفین کا نام دے رہا ہے۔ حقیقت میں یہ گروہ داعش اور النصرہ فرنٹ ہیں۔ براک اوباما کے نائب جو بائیڈن نے بھی کہا تھا کہ سعودی عرب اور دیگر ممالک شدت پسندوں کی حمایت کر رہے ہیں"۔

صدر بشار اسد نے کہا کہ شام میں داعش کی نابودی کا آغاز روس کی مداخلت سے ہوا اور داعش کے خاتمے میں امریکہ نے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے تمام ادارے شام میں موجود حقائق کو مسخ کر کے پیش کرتے رہے۔ انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ آیا حلب کی آزادی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم سنگ میل قرار دیا جا سکتا ہے؟ کہا: "جی نہیں۔ حلب کی فتح اہم سنگ میل نہیں بلکہ اہم سنگ میل وہ وقت تھا جب ہم نے مغربی میڈیا کے بھرپور پروپیگنڈے کے باوجود دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن جنگ شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حلب کی آزادی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم قدم ہے لیکن اہم موڑ نہیں کیونکہ ہم بدستور اپنی راہ پر گامزن ہیں۔ ہاں، ہو سکتا ہے دہشت گردوں کیلئے حلب کی شکست اہم موڑ ہو اور اسی طرح ان کے حامی مغربی اور عرب ممالک کیلئے بھی اہم موڑ ہو سکتا ہے"۔

شام کے صدر بشار اسد نے امریکی حکام کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دعووں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ سچ مچ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شرکت کرنے کا خواہاں ہے تو اسے چاہئے کہ شام کی خود ارادیت کا احترام کرتے ہوئے شام حکومت کی اجازت سے داعش کے خلاف جنگ میں شامل ہو جائے۔ کیونکہ کسی بھی ملک میں اس قوم اور حکومت سے تعاون کے بغیر دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں۔ انہوں نے امریکہ اور ترکی کی جانب سے شام میں سیف زونز کے قیام کے بارے میں اظہار خیال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "شامی عوام کیلئے سیف زون صرف اسی صورت میں قیام پذیر ہے جب دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ ہونے کے بعد ملک میں امن و امان اور سیاسی استحکام بحال ہو جائے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ ہمسایہ ممالک دہشت گرد گروہوں کی مدد کرنا ترک کر دیں۔ صرف اسی صورت میں خطے میں پائدار امن برقرار ہو سکتا ہے"۔

صدر بشار اسد نے کہا کہ سیف زونز کے قیام سے زیادہ آسان راستہ یہ ہے کہ دہشت گرد عناصر کی مدد بند کر کے ان کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے۔ سیف زونز کا قیام ہر گز عملی جامہ نہیں پہن سکتا۔ انہوں نے کہا کہ شام میں جاری بحران کے حل کیلئے دو اقدامات انتہائی ضروری ہیں، ایک دہشت گردی کا خاتمہ اور دوسرا شامی گروہوں کے درمیان گفتگو اور مذاکرات کا آغاز۔ شام کا مستقبل ایسی چیز ہے جو تمام شامی عوام سے متعلق ہے اور سب کو مل کر اس کے بارے میں فیصلہ کرنا ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 608251
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش