0
Tuesday 14 Feb 2017 22:47

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ویلنٹائن ڈے کو عوامی اور سرکاری سطح پر منانے پر پابندی عائد کردی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ویلنٹائن ڈے کو عوامی اور سرکاری سطح پر منانے پر پابندی عائد کردی
اسلام ٹائمز۔ ویلنٹائن ڈے عوامی اور سرکاری مقامات پر منانے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار عبدالوحید نے موقف اختیار کیا کہ ویلنٹائن ڈے کی تشہیری مہم جاری ہے، یہ تہوار اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی ہے، منانے سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عوامی مقامات اور سرکاری سطح پر کسی کو ویلنٹائن ڈے منانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے، ہمارے ہاں لال رومال کی تحریک چلی اور وہاں لال گلاب کی، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا فوری طور پر ویلنٹائن سے متعلق تشہیر روک دیں۔ عدالت نے دس دن میں وزارت اطلاعات، وفاق، چیئرمین پیمرا اور چیف کمشنر اسلام آباد سے جواب طلب کرلیا۔ قانونی ماہرین کے مطابق پاکستان میں اس سے پہلے ویلنٹائن ڈے منانے سے روکنے سے متعلق کسی عدالتی حکم نامے کی نظیر نہیں ملتی۔ اسلام آباد علماء کونسل انٹرنیشنل کے چیئرمین ڈاکٹر محمد ظفراقبال جلالی نے کہا ہے کہ اسلامی ثقافت کو فروغ دے کر مغربی کلچر کا راستہ روکا جانا چاہیے، ویلٹائن ڈے بے حیائی کا منبع ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، نئی نسل کو بے حیائی سے بچانے کا ایک ہی طریقہ ہے، وہ یہ کہ اسے حبِ رسولؐ سے آشنا کیا جائے، سازش کے تحت مسلم معاشروں میں بے حیائی پھیلائی جارہی ہے، نئی نسل کو دوستوں سے محبت بڑھانے کے بجائے والدین سے محبت بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے۔ تنظیم اساتذہ اسلام آباد کے صدر ڈاکٹر وسیم احمد خان نے سیرت النبیؐ کانفرنس سے اختتامی خطاب میں ویلنٹائن ڈے منانے کی مذمت کی اور کہا کہ یہ سب کچھ ہماری دینی اور اخلاقی تعلیمات کے خلاف ہے۔
خبر کا کوڈ : 609580
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش