0
Friday 17 Feb 2017 16:12

انتہائی شرم آور ہے کہ اسرائیل عرب حکمرانوں کو دشمن کی بجائے اپنا اتحادی تصور کرتا ہے، سید حسن نصراللہ

انتہائی شرم آور ہے کہ اسرائیل عرب حکمرانوں کو دشمن کی بجائے اپنا اتحادی تصور کرتا ہے، سید حسن نصراللہ
اسلام ٹائمز۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے یوم شہید کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "جب لبنانی صدر مائیکل عون نے عرب لیگ میں قدس شریف اور اسلامی مزاحمت کے بارے میں بات کی تو بعض عرب حکمرانوں نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ عرب دنیا کی موجودہ بدحالی کے تناظر میں ہم اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو یہ کہنے کا حق دیتے ہیں کہ: "میں زندگی بھر ہر گز ایسا گمان بھی نہ کر سکتا تھا کہ عرب ممالک اسرائیل کو اپنے اتحادی کے طور پر دیکھیں گے نہ دشمن کے طور پر"۔ نیتن یاہو کے یہ جملے عرب اقوام کیلئے شرم کا باعث ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے اس بیان پر عرب حکمرانوں کا ردعمل کیا تھا؟ ان کا ردعمل یمن، عراق اور شام میں تباہ کن اقدامات کی صورت میں دیکھا جا سکتا ہے۔ آج ہم فلسطینی بھائیوں کو کہیں گے کہ فلسطینی شہداء کی تعداد لبنانی شہداء سے کہیں زیادہ ہے اور اسلامی مزاحمت کے شہید کمانڈرز کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہیں گے کہ وہ فلسطین کے عاشق تھے۔ اسی طرح فلسطینیوں کو کہیں گے کہ حقیقی چہروں کا آشکار ہو جانا اہم موضوع ہے اور فلسطینی ہی فلسطین کو آزاد کروائیں گے"۔

سید حسن نصراللہ نے فلسطینی قوم کو مخاطب قرار دیتے ہوئے کہا: "ملت فلسطین کو چاہئے کہ وہ ہر گز دشمن کے آگے گھٹنے نہ ٹیکے اور ماضی کی طرح مزاحمت کی راہ پر یقین کرے اور حتمی فتح پر ایمان رکھے۔ اسلامی مزاحمت کی بہترین شکل قدس شریف کا انتفاضہ ہے جسے جاری رہنا چاہئے۔ آج انفرادی طور پر اٹھائے جانے والے اقدامات انتہائی اہم ہیں۔ جب ایک جوان لڑکا یا لڑکی، اسٹوڈنٹ، کسان، یونیورسٹی پروفیسر یا معاشرے کا دیگر فرد اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کے خلاف اقدام انجام دیتا ہے تو اس کے نتیجے میں اسرائیل شدید خوفزدہ ہو جاتا ہے اور اس کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ خطے کی صورتحال آج جیسی نہیں رہے گی اور اس میں یقینا تبدیلی آئے گی۔ خطے کے بارے میں جاری سازشیں ناکام ہوں گی اور مستقبل کی باایمان نسلیں حتمی فتح حاصل کرتے ہوئے پورے خطے کا چہرہ تبدیل کر دیں گی"۔

اسرائیل فلسطین کو تقسیم کرنا چاہتا ہے
سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان سید حسن نصراللہ نے کہا: "اسرائیل بدستور وسیع پیمانے پر مقبوضہ فلسطین کو یہودیانے میں مصروف ہے۔ قدس شریف کو یہودی بنایا جا رہا ہے، وہاں کے مقیم افراد کو باہر نکالا جا رہا ہے، اذان دینے پر پابندی لگائی جا رہی ہے اور مغربی کنارے کی زمینوں پر قبضے کا قانون منظور کیا گیا ہے۔ آج امریکی سفارتخانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں اور سب سے اہم نکتہ یہ کہ امریکہ دو ریاستی راہ حل کو مسترد کر چکا ہے جبکہ اسرائیل سے امن مذاکرات کرنے والوں کیلئے دو ریاستی راہ حل واحد امید تھی۔ آج نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان ملاقات کے بعد امن مذاکرات کی موت ہو چکی ہے اور اسرائیل کیلئے فلسطین نامی ملک کا کوئی تصور باقی نہیں رہا۔ ہم کئی سال قبل خبردار کر چکے تھے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کیلئے سازش کا جال بچھا رکھا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ فلسطینی غزہ لے کر باقی حصہ اسرائیل کو دینے پر راضی ہو جائیں"۔

اسرائیل اپنی جوہری تنصیبات بھی دوسری جگہ منتقل کر دے

سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان سید حسن نصراللہ نے اسرائیلی حکام کی جانب سے بندرگاہ حیفا سے امونیا کے ذخائر دوسری جگہ منتقل کرنے کے فیصلے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اسرائیل ان ذخائر کو جہاں بھی منتقل کرے ہم اسے نشانہ بنائیں گے۔ میں آج اس تقریب میں اپنے دشمن اسرائیل سے مطالبہ کروں گا کہ وہ صرف حیفا میں موجود امونیا کے ذخائر ہی دوسری جگہ منتقل نہ کرے بلکہ دیمونا ایٹمی ری ایکٹر کو بھی مسمار کر کے کسی اور جگہ تعمیر کرے کیونکہ ہم اسے بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اسرائیل کے ایٹمی ہتھیاروں کو خود اسی کیلئے بڑا خطرہ بنانے کے قابل ہیں۔ اسرائیلی دشمن لبنان میں اسلامی مزاحمت کی طاقت اور صلاحیتوں سے بخوبی واقف ہے"۔

سید حسن نصراللہ نے اسرائیلی فوجی کمانڈرز کو خبردار کرتے ہوئے کہا: "تم لوگوں نے گذشتہ تموز جنگ میں یہ گمان کیا کہ اسلامی مزاحمت کے بارے میں پوری معلومات اور انٹیلی جنس رکھتے ہو لہذا ہم پر حملہ کیا لیکن ہم ہمیشہ اپنی بعض صلاحیتوں کو خفیہ رکھتے ہیں اور انہیں کے ذریعے اپنے دشمنوں کو سرپرائز دیتے ہیں۔ ہم ان صلاحیتوں کے ذریعے جنگ کی تقدیر بدل دیتے ہیں"۔ انہوں نے کہا کہ سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ صرف ہوائی حملوں کے ذریعے جنگ میں کامیابی حاصل نہیں کی جا سکتی بلکہ زمینی جنگ بھی ضروری ہے۔ جیسا کہ شام میں اگر زمین پر آرمی اور اتحادی فورسز موجود نہ ہوتیں تو دنیا کی طاقتور ترین ایئر فورس بھی دہشت گردوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی تھی۔

بحرین میں سعودی فورسز عوام کا قتل عام کر رہی ہیں

سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے بحرین میں جاری عوامی جدوجہد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج بحرین ایک مقبوضہ ملک بن چکا ہے۔ بحرین میں سعودی فورسز نہتے عوام کا قتل عام کر رہی ہیں۔ گذشتہ ماہ حکومت نے عوامی رہنما آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے خلاف شدید اقدامات کی کوشش کی لیکن خداوند متعال کے ارادے اور بحرینی قوم کی شجاعت کے باعث انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ بحرینی حکومت کی جانب سے تین انقلابی جوانوں کو سزائے موت کا فیصلہ درحقیقت سعودی حکام کی جانب سے جاری ہوا تھا اور اگر بحرینی حکام میں ذرہ برابر عقل ہوتی تو وہ ایسا اقدام انجام نہ دیتے۔

یمن کے خلاف جنگ میں اسرائیل ملوث ہے

سید حسن نصراللہ نے یمن کے خلاف جاری سعودی جارحیت کے بارے میں کہا: "یمن کے خلاف سعودی جارحیت کا دوسرا سال مکمل ہونے والا ہے۔ یہ ایک امریکی، سعودی اور جزوی عربی جنگ ہے جس میں متحدہ عرب امارات کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ متحدہ عرب امارات اس جنگ میں بنیادی کردار ادا کر رہا ہے۔ اسی طرح ایسے شواہد پائے جاتے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل بھی اس جنگ میں ملوث ہے۔ اسرائیل اس جنگ میں سعودی اتحاد کی فوجی، انٹیلی جنس اور ٹیکنولوجیکل مدد کر رہا ہے۔ سعودی اتحاد دو یا چند ہفتے میں جنگ کے مطلوبہ اہداف حاصل کرنا چاہتا تھا لیکن یمن کی انقلابی قوم نے مزاحمت کا ثبوت دیا۔ وہ یمنی قوم کو کمزور سمجھتے تھے"۔

سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے کہا کہ بعض قوتیں عبد ربہ ہادی منصور کو یمن کا قانونی صدر ظاہر کرنا چاہتے ہیں لیکن اس کا قبضہ صرف عدن شہر کی حد تک ہے۔ وہ اپنی زمین کا بڑا حصہ القاعدہ اور داعش کو دے چکا ہے۔ یمن میں آج جو کچھ دیکھا جا رہا ہے وہ مزاحمت اور ثابت قدمی کا معجزہ ہے۔ انہوں نے تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ داعش کی تشکیل ایک امریکی، سعودی اور اسرائیلی سازش تھی جس کا مقصد عراق، شام اور لبنان میں بدامنی پھیلانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج داعش کا خاتمہ قریب ہے اور ہم اس کے خلاف حتمی فتح حاصل کرنے والے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 610402
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش