0
Tuesday 21 Feb 2017 00:22

’’ایک فورم، ایک دشمن، ایک پالیسی بیان‘‘، اسرائیل اور سعودی عرب کی مماثلت

’’ایک فورم، ایک دشمن، ایک پالیسی بیان‘‘، اسرائیل اور سعودی عرب کی مماثلت
اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب کا کردار اسرائیل کیساتھ تعلقات کے حوالے سے امت مسلمہ میں کافی متنازعہ رہا ہے، تاہم آل سعود کی جانب اسرائیل کے ہمراہ ایک ہی فورم پر امت مسلمہ کی امیدوں کے مرکز ایران کیخلاف ایک ہی قسم کے بیان نے اس ہم آہنگی پر کئی سوالات اٹھنا شروع ہوگئے ہیں۔ یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز اسرائیلی وزیر دفاع اویگڈور لیبرمین اور سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے جرمنی کے شہر میونخ میں 53ویں میونخ سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس دوران دونوں رہنماﺅں نے یک زبان ہوتے ہوئے ایران کو علاقائی امن و استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دے دیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ ”ایرانی نیا صفحہ کھولنا چاہتے ہیں۔ وہ ماضی کی بجائے مستقبل کی طرف دیکھنا چاہتے ہیں جو کہ خوش آئندہ ہے لیکن حال کا کیا ہو گا۔؟ ہم وہ سب کچھ نظرانداز نہیں کر سکتے جو ایران خطے میں کر رہا ہے۔ ہم ان کے آئین کو نظرانداز نہیں کر سکتے جو انقلاب کو دیگر ملکوں تک پھیلانے کا مطالبہ کرتا ہے۔ ہم ایک ایسی قوم کے ساتھ کیسے معاملہ فہمی کر سکتے ہیں جو ہمیں تباہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔؟“

دوسری طرف اسرائیلی وزیر دفاع نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران، سعودی عرب کو تباہ کرنے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے۔ انہوں نے ایرانی فوج پاسداران انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کو دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر تم مجھ سے پوچھتے ہو کہ مشرق وسطیٰ کی سب سے بڑی خبر کیا ہے تو میرے خیال میں یہ ہے کہ 1948ء کے بعد اعتدال پسند عرب دنیا، سنی مسلم ممالک پہلی بار یہ سمجھنے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ ان کے لیے سب سے بڑا خطرہ اسرائیل، یہودی اور یہودیت نہیں بلکہ ایران اور ان کے پراکسی جنگجو ہیں۔
خبر کا کوڈ : 611422
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش