0
Monday 20 Feb 2017 23:20

بعض عرب ممالک مسئلہ فلسطین کو پس پشت ڈال چکے ہیں، اسلامک جہاد

بعض عرب ممالک مسئلہ فلسطین کو پس پشت ڈال چکے ہیں، اسلامک جہاد
اسلام ٹائمز۔ فارس نیوز ایجنسی کے مطابق اسلامک جہاد فلسطین کے نشرواشاعت کے مسئول داود شہاب صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بعض عرب حکمران مسئلہ فلسطین کو پس پشت ڈال چکے ہیں اور اسے ہمیشہ کیلئے بھلا دینا چاہتے ہیں لیکن عرب عوام اور ملتیں ہر گز فلسطین سے چشم پوشی اختیار نہیں کریں گی۔ انہوں نے اردن کے شہر العقبہ میں مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے درمیان ملاقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی اور کہا: "اس ملاقات کا مطلب یہ ہے کہ عرب ممالک نے اپنے دروازے نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی حکام کیلئے کھول رکھے ہیں۔ اسی وجہ سے میں اس ملاقات کو منحوس قرار دے چکا ہوں۔ ہم عرب حکومتوں سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی حکام کو جنگی مجرم قرار دے کر ان کے خلاف عدالتی کاروائی کریں"۔

اسلامک جہاد کے رہنما داود شہاب نے کہا کہ جو کوئی بھی یہ تصور کرتا ہے کہ اسرائیل اس کا اتحادی بن سکتا ہے شدید غلط فہمی کا شکار ہے۔ بعض عرب ممالک اس وہم کا شکار ہیں کہ اسرائیل ان کا دوست ہے اور وہ ایران کے مقابلے میں ان کی مدد کرے گا کیونکہ یہ حکام ایران کو عربوں کا دشمن سمجھتے ہیں۔ یہ ایک بڑی غلط فہمی اور حماقت ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ عربوں کا حقیقی دشمن اسرائیل ہے۔ داود شہاب نے کل سے تہران میں منعقد ہونے والی دو روزہ "فلسطین انتفاضہ حمایت کانفرنس" کو سراہتے ہوئے اسے فلسطین کی حمایت میں بین الاقوامی مظاہرہ قرار دیا اور کہا کہ یہ کانفرنس صحیح وقت پر اور صحیح اہداف و مقاصد کے ساتھ منعقد ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس ایسے حالات میں منعقد ہو رہی ہے جب اسرائیل سے صلح کی سازشیں ہو رہی ہیں اور اکثر ممالک اسرائیل سے تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ اس صورتحال میں یہ کانفرنس یقینی طور پر مسئلہ فلسطین اور انتفاضہ کی مدد کا باعث بنے گی۔

اسلامک جہاد فلسطین کے رہنما داود شہاب نے کہا کہ تہران میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس سے توقع کی جا رہی ہے کہ فلسطین کاز کی حمایت کا پیغام دینے کے ساتھ ساتھ اسرائیل سے تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کرنے والی حکومتوں کو خبردار کیا جائے گا اور ان کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 611446
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش