0
Tuesday 21 Feb 2017 11:43
اگر اسرائیل نے کوئی جنگ مسلط کی تو اس بار لبنانیوں کو 2006ء سے بھی بڑی کامیابی نصیب ہوگی

ایران کیخلاف بیانات صرف نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں، امریکہ اور اسرائیل اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ ایران پر حملہ کرسکیں، سید حسن نصراللہ

شام میں جنگ صرف دہشتگردوں کیخلاف نہیں بلکہ امریکہ کی سرکردگی میں بہت سے مغربی اور عرب ممالک کیساتھ ہو رہی ہے
ایران کیخلاف بیانات صرف نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں، امریکہ اور اسرائیل اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ ایران پر حملہ کرسکیں، سید حسن نصراللہ
اسلام ٹائمز۔ اسلامی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ وہ ایران پر حملہ کرسکیں اور امریکیوں کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ ایران تنہا نہیں ہے۔ حزب اللہ کے سربراہ نے اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ امریکہ اور اسرائیل میں ایران پر حملہ کرنے کی ہمت و توانائی نہیں ہے اور ایران کی دفاعی صلاحیتوں کو خطرہ بنا کر پیش کرنے کی مہم ایران کی قیادت، حکومت اور عوام پر دباؤ ڈالنے کے لئے ایک نفسیاتی جنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی موجودہ صورتحال اور اس کی فوجی توانائیاں یا پھر اسرائیل کی فوجی توانائی ایسی نہیں ہے کہ وہ ایران کے خلاف جنگ چھیڑ سکیں، اس لئے ایران کے خلاف بیانات صرف نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ یہ نفسیاتی جنگ صرف اس لئے ہے کہ امریکہ کی فوجی طاقت مضمحل ہو رہی ہے اور ایران کی دفاعی قوت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے لبنان پر اسرائیل کی ممکنہ جارحیت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ غاصب صیہونی حکومت کے قیام کے بعد سے ہی لبنان کو ہمیشہ اسرائیل کی طرف سے جارحیت کا خطرہ رہا ہے اور وہ ہر مہینے لبنان پر حملے کی دھمکیاں دیا کرتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل نے اگر کوئی جنگ مسلط کی تو اس بار اسرائیل کے مقابلے میں لبنانیوں کو دو ہزار چھے کی کامیابی کے مقابلے میں کہیں زیادہ بڑی کامیابی نصیب ہوگی۔

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے گذشتہ جنگ میں ریڈ لائنوں کا خیال رکھا تھا، لیکن اب ہم کسی بھی ریڈلائن کی پرواہ نہیں کریں گے اور ہم حتی حیفا میں آمونیاک کے ڈپو اور ڈیمونا کے ایٹمی رییکٹر کو بھی نشانہ بنائیں گے اور اسرائیل کو اس کی جارحیت کا مزہ چکھائیں گے۔ سید حسن نصراللہ نے شام کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شام میں جنگ، صرف دہشت گرد گروہوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ امریکہ کی سرکردگی میں بہت سے مغربی اور عرب ملکوں کے ساتھ جنگ ہو رہی ہے۔ انہوں نے یمن پر سعودی عرب کے وحشیانہ حملوں کے تقریباً دو سال پورے ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یمن پر وحشیانہ جارحیت میں امریکہ، اسرائیل اور علاقے کے بعض عرب ممالک شریک ہیں۔ حزب اللہ کے سربراہ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ یمن پر وحشیانہ حملوں کے دوران ایک کروڑ ستّر لاکھ یمنی شہری محاصرے میں ہیں، کہا کہ یمن کے مظلوم  عوام نے جارح قوتوں کے مقابلے میں ناقابل فراموش استقامت کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے بحرینی انقلابیوں کی گرفتاریوں اور بحرینی نوجوانوں کو آل خلیفہ حکومت کے ہاتھوں دی گئی پھانسیوں اور شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آل خلیفہ حکومت، بحرینی انقلابیوں کا محاصرہ اور ان کے خلاف سخت سزائیں سنا کر خاص طور پر بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسٰی قاسم کی شان میں گستاخی کرکے بحرینی عوام کے انقلاب کو کچلنا چاہتی ہے۔

انہوں نے امریکہ اور اسرائیل کے ذریعے حزب اللہ کو دہشت گرد گروہ قرار دیئے جانے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ خود دہشت گردوں کو قوموں کے بارے میں اظہار رائے کا حق نہیں ہے اور وہ دوسروں کو دہشت گرد نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کو استقامتی قوتوں کا دھڑکتا ہوا دل قرارد یتے ہوئے کہا کہ علاقے کے بعض ممالک استقامتی محاذ سے خوف زدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ملکوں کو اس بات سے خوف لاحق ہے کہ علاقے میں امریکی اور صیہونی منصوبہ، ناکام ہو جائے گا۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ استقامتی محاذ کسی بھی شخص کو نشانہ نہیں بنائے گا بلکہ استقامتی محاذ اور سبھی مزاحمتی گروہوں کا اصل اور بنیادی مقصد، بیت المقدس اور فلسطین کی آزادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور استقامتی گروہوں سے علاقے کے بعض ملکوں کو اس بات پر خلش ہے کہ ایران اور ایران جیسے بعض دیگر ممالک اور اسلامی مزاحمتی تحریکیں، کیوں امریکہ کے مقابلے میں ڈٹی ہوئی ہیں اور آزاد و خود مختار کہلاتی ہیں، جبکہ علاقے کی ان بعض عرب حکومتوں کا شمار امریکہ کی خدمتگزار حکومتوں میں ہوتا ہے۔؟ انہوں نے غاصب صیہونی حکومت کو غیر قانونی اور دہشت گرد حکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج داعش جو کام انجام د ے رہا ہے، یہ وہی اقدامات ہیں جو صیہونیوں نے انیس سو اڑتالیس سے پہلے اور بعد کے برسوں میں انجام دیئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 611783
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش