0
Friday 3 Mar 2017 11:05

مقبوضہ کشمیر، مظاہرین کو زیر کرنے کیلئے 5 ہزار پیلٹ گنوں کی خریداری، بھارت نے فوج کو منظوری دیدی

مقبوضہ کشمیر، مظاہرین کو زیر کرنے کیلئے 5 ہزار پیلٹ گنوں کی خریداری، بھارت نے فوج کو منظوری دیدی
اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزارت داخلہ نے مقبوضہ کشمیر میں قابض سی آر پی ایف کے لئے مزید پانچ ہزار پیلٹ گن خریدنے کی منظوری دے دی ہے اور اس کے لئے سرینگر کے ایک بٹالین ہیڈکوارٹر میں باضابطہ طور پر قابض فورسز کو پیلٹ گن چلانے کی تربیت بھی دی جارہی ہے۔ گزشتہ برس کے احتجاجی مظاہروں کے دوران پیلٹ گن کے وسیع پیمانے پر استعمال کے نتیجے میں قریب چھے ہزار لوگ زخمی ہوئے تھے، جس میں سینکڑوں افراد کی بینائی متاثر ہوئی تھی، جبکہ ستر کے قریب لوگ ایک آنکھ سے محروم ہوگئے اور سات افراد مکمل طور پر اندھے ہوگئے تھے، جن میں دو لڑکیاں بھی شام تھیں۔ جب انسانی حقوق اداروں اور سیاسی پارٹیوں نے احتجاج کیا تو بھارت نے پیلٹ گن کا متبادل تلاش کرنے کے لئے ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی، تاکہ مذکورہ گن کے استعمال پر روک لگائی جائے۔ تاہم سیکورٹی ایجنسیوں نے یہ رائے ظاہر کی کہ پیلٹ گن کا استعمال ہی احتجاجی مظاہروں پر قابو پانے کے لئے موثر ہتھیار ثابت ہوا ہے، لہٰذا اس کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کرنا مناسب نہیں ہوگا۔

بھارتی وزارت داخلہ نے چھرے داغنے والی بندوقوں کے استعمال کے طریقہ کار میں بعض تبدیلیاں لاگو کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ اس کے اثرات کو کم کیا جاسکے۔ بتایا جاتا ہے کہ وزارت داخلہ نے مقبوضہ کشمیر میں تعینات سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے لئے مزید پانچ ہزار پیلٹ گن خریدنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد فورس کے پاس ان بندوقوں کی تعداد پانچ ہزار پانچ سو نوے تک پہنچ جائے گی۔ نئی بندوقیں کشمیر میں ریپڈ ایکشن فورس کی حیثیت سے مامور سی آر پی ایف کے لئے خریدی جارہی ہیں، جن میں فورس کی خواتین یعنی مہیلا بٹالین بھی شامل ہے۔ بھارتی وزارت داخلہ نے یہ منظوری جنوری کے مہینے میں دی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں تعینات سی آر پی ایف کی ہر ایک کمپنی (ایک سو بیس اہلکار) کے پاس نو پیلٹ گن دستیاب رہیں گے۔ معلوم ہوا ہے کہ فی الوقت فورس کے پاس چھے سو چالیس پمپ ایکشن گن جنہیں عرف عام میں پیلٹ گن بھی کہا جاتا ہے، دستیاب ہیں اور آنے والے دنوں میں ایسے چار ہزار سے زائد گن خریدنے کا منصوبہ مرتب کیا گیا ہے، جس کا مقصد فورس کی ہر یونٹ کو مذکورہ گن سے لیس کرنا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر مظاہرین پر قابو پانے کے لئے ان کا استعمال کیا جائے۔

بھارتی وزارت داخلہ نے پیلٹ گن میں استعمال ہونے والے چھے لاکھ سے زیادہ چھروں کے کاٹرج جنہیں عام طور پر پیلٹ شاٹس کہا جاتا ہے، خریدنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ گزشتہ برس فورس کے پاس ایسے شاٹس کی تعداد سو لاکھ تھی۔ شہر میں سی آر پی ایف کے ایک بٹالین کمانڈر نے کہا ہے کہ اب ہم نے پیلٹ گن کے ساتھ ڈفلیکٹر کو استعمال کرنا ہے جو گن کے سرے پر نصب کیا جائے، تاکہ پیلٹ چلاتے وقت وہ صرف ٹانگوں پر اثر انداز ہو، نہ کہ آنکھوں پر۔ ان کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال عوامی احتجاجہ لہر کے دوران پیلٹ گن کی وجہ سے آنکھیں متاثر ہوئی ہیں، اس لئے اس کی ساخت میں تھوڑی سی تبدیلی لائی جارہی ہے تاکہ آنکھیں متاثر نہ ہوں۔ مذکورہ کمانڈنٹ نے کہا کہ اس وقت نئے پیلٹ گن کو چلانے کی تربیت دی جارہی ہے کیونکہ تربیت کے بغیر چلانے سے ہی گذشتہ سال زیادہ لوگ متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جوانوں کو پیلٹ گن چلانے کی تربیت دی جارہی ہے اور جونہی نئے پیلٹ گن آئیں گے تو پھر آنکھیں اور چہرے متاثر ہونے کا احتمال کم رہے گا۔
خبر کا کوڈ : 614510
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش