0
Tuesday 7 Mar 2017 19:44

حکومتی اراکین کی مخالفت، سندھ اسمبلی میں اردو کو سرکاری زبان بنانے کی قرارداد مسترد

حکومتی اراکین کی مخالفت، سندھ اسمبلی میں اردو کو سرکاری زبان بنانے کی قرارداد مسترد
اسلام ٹائمز۔ سندھ اسمبلی کے سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کی قرارداد مسترد کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی زیرِ صدارت ہوا تو آغاز میں ہی اس وقت ہنگامہ آرائی شروع ہوئی، جب ایم کیو ایم پاکستان کے رکن اسمبلی محمد حسین اور تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے نکطہ اعتراض پر بولنے کی اجازت مانگی، جس پر دونوں رہنماؤں کو بات کرنے سے روک دیا گیا۔ اسپیکر آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ آپ لوگ بیٹھ جائیں، وقفہ سوال کے بعد پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے دوں گا۔ اسپیکر کے جواب پر ایم کیو ایم کے رہنما محمد حسین نے شدید احتجاج کیا اور نشست پر کھڑے ہو کر بولنے لگے، جس پر اسپیکر نے ان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہاں آپ کی مرضی نہیں چلے گی، آپ ایوان میں تو آتے ہی نہیں، آپ ایک سال سے کہاں تھے، مجھے سب پتہ ہے کہ آپ ایک سال تک کہاں تھے اور کیا کر رہے تھے۔

اسمبلی کا ماحول سازگار ہونے پر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما کامران اختر نے اردو کو صوبے کے سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے سے متعلق قرارداد پیش کی، جو حکومتی ارکان کی مخالفت پر رد کر دی گئی۔ فنکشنل لیگ کے رہنماء نے لعل شعباز قلندرؒ کے مزار پر خودکش دھماکے پر مذمتی قرارداد پیش کی، مگر سینئر حکومتی وزیر نثار کھوڑو کی مخالفت پر قرارداد رائے شماری کے ذریعے مسترد ہوگئی۔ اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی دونوں قراردادیں مسترد ہونے پر ایوان شیم شیم کے نعروں سے گونج اٹھا، جبکہ اپوزیشن ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ اپوزشین لیڈر خواجہ اظہار نے اس معاملے کو ملک دشمنی قرار دیا۔
خبر کا کوڈ : 615916
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش